کالم

اسلام آباد غزہ ملین مارچ

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کی اپیل پر اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ۰۲ اپریل کو ہو ا۔یہ مارچ پاکستان، اسلامی دنیا اور آزاد دنیا کے غزہ یکجہتی مارچوں میں سے ایک منفرد مارچ تھا۔خود جماعت اسلامی کے لاہور،ملتان اور کراچی کے غزہ یکجہتی مارچوں سے بھی بڑا مارچ تھا۔نصف صدی سے زیادہ جماعت اسلامی کے مارچوں میں راقم شریک ہوتا رہا ہے۔ موجودہ دور میں نیٹ پر غزہ کی حمایت میںنکلے مارچوں کو بھی دیکھتا رہتا ہوں۔ آزاد دنیا کے عوام آزادی اظہار رائے کے قوانیں پرعمل کرتے ہوئے لاکھوں کے مارچ نکال رہیں۔اُن کی انتظامیہ ان کے احتجاج میں رکاوٹ نہیں ڈالتی۔زبان بندی نہیں کرتی۔ مارچ کے علاوہ کسی بھی پروگرام میں بڑے بڑے سے آدمی کے کردار پر تنقید کرتے بھی ہم لوگ دیکھ رہے ہیں۔کچھ دن پہلے بل گیٹ کی مائیکروں سافٹ کی پچاس سالہ تقریب میں اس کی ملازمہ ابتھال، جس کا تعلق مراکش سے ہے، نے شام کے مصطفےٰ، جو بل گیٹ کے بعد بڑے منصب پر فائز ہے، کا نام لے احتجاج کیا۔کہا! مصطفےٰ تمھاری کپمنی کی دی گئی، مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی سے فلسطین کے محصوم بچوں عورتوں کی اسرائیل نس کشی کر رہاہے۔ تمھیں شرم آنی چاہےے۔ امریکہ میں پارلیمنٹ کے سامنے غزہ کے حق میں لوگ پر امن احجاج ریکارڈ کراتے ہیں۔ مغربی ملکوں میں سیکڑوں احتجاج ہوتے رہے ہیں۔ عوام اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہیں۔ اپنی حکومتوں کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔ اسی طرح دنیا کی منظم سیاسی ترین جماعت ،جماعت اسلامی پاکستان بھی ہمیشہ پر امن احتجاج کرتی ہے۔راقم ساری عمر اس احتجاجوں میں شریک ہوتا رہا ہوں۔میںان مارچوں کا چشم دید گواہ ہوں۔جب کسی شہر میں صرف مردوں کا احتجاج ہوتاہے۔ تو سڑک کے ایک طرف ہوتا ہے۔ دوسری طرف ٹریفک رواں دواں چل رہی ہوتی ہے۔اس شہر میں کسی قسم کی بھی افراتفری نہیں ہوتی۔نظام زندگی صحیح طریقے سے چل رہا ہوتا ہے۔جب مردوں عورتوں کا اکٹھا مارچ ہوتا ہے ۔ تو سڑک کے ایک طرف مرد اور دوسری طرف عورتیں ہوتیں ہیں۔ مارج کی پبلیسٹی شہر میں فلوٹ میں چلائے جاتے ہیں۔ عوام تک آواز پہنچانے کےلئے شہر کے مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے جاتے ہیں۔مساجد کے باہر نمازیوں میں ہیں بل تقسیم کیے جاتے ہیں۔ مارکیٹوں میں جا کر دکانداروں سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں۔ بس اسٹا پوں پر کھڑے ہو کر ہینڈ بل تقسیم کیے جاتے ہیں۔بازاروں میں ہیڈ بل تقسیم کیے جاتے ہیں۔ عوام سے گھر گھر جا کر ملاقاتیںکی جاتی ہیں۔ یعنی آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے پرامن احتجاج کے سارے جائز ذرایع استعمال کیے جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے اسلام آبادغزہ یکجہتی مارچ کی جگہ آبپارا مارکیٹ سے امریکی ایمبیسی تک کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ پہلے سے جگہ اور وقت کےلئے ایڈورٹائزمنٹ مواد پرنٹ کیا گیا۔ عوام کو متعین جگہ تک پہنچنے کےلئے کہا گیا۔ اس کےلئے سارے ذرائع استعمال کیے گئے۔ مگر مقامی انتظامیہ نے آخر وقت تک جماعت کی لیڈر شپ کو حسب سابق تنگ اور پریشان کیا رکھا۔پر امن مہم چلانے والوں جماعت اسلامی کے دس ذمہ داروں کو گرفتار کیا گیا۔عادی مجروموں کی طرح ہتھکریاں لگائی گئیں۔بعد میں آٹھ کو چھوڑ دیا گیا۔ دو پر جھوٹادہشت گردی کا مقدمہ قائم ہوا۔ وہ چھ دن ضمانت پر رہا ہونے ہیں ۔ بقول علامہ اقبال۔زاغوں کی تصرف میں ہے عقابوں کا نشیمن۔جماعت اسلامی حلقہ اسلام آباد کے امیر انجینئر نصراللہ رندوا کو جگہ کی تبدیلی کےلئے پریشان کرتے رہے کہ کسی طرح یہ عظیم لمشان غزہ یکجہتی کامیاب نہ ہو۔مگر مومن کی فراست کے سامنے سارے ہتھگنڈے دم توڑ گئے۔ اسلام آباد کیاپاکستان کی تاریخ کی اس غزہ یکجہتی مارچ کو اللہ نے کامیاب کیا۔ ملکی اور غیرملکی میڈیا نے اس کی شاندار کوریج کی۔انتظامیہ نے اسلام آباد کی ساری سڑکوں کو بند کر دیا۔عوام پریشان ہوتے رہے مگر اللہ جن کے ساتھ ہو انہیں کون پریشان کر سکتا ہے۔ عوام اِدھر اُدگر کھوم کر مارچ کی جگہ پہنچتے رہے۔ غزہ یکجہتی مار چ کی سڑک دونوں طرف انسانوں کے سر ہی سر نظرآرہے تھے۔ سڑک کے دونوں طرف درختوں کے جھنڈوں میں بھی انسانوں کے سر ہی سر نظر آ رہے تھے ۔ مارچ کے آخری وقت تک عوام کے جھنڈ کے جھنڈ مارچ کی جگہ کی طرف بڑھ رہے تھے ۔ جس اور ہیڈ برج سے امیر جماعت اسلامی پاکستان اور جماعت اسلامی کے دیگر رہنماﺅں نے خطاب کیا ۔میں معذور ہوں کھڑا نہیں ہو سکتا۔، مجھے اُس اور ہیڈ برج سے پانچ دس فٹ پیچھے پانچ اونچی فٹ باتھ پر بیٹھنے کی جگہ ملی تھی۔ جس میں ہر آنے والے جھنڈ کو میں آسانی سے دیکھ سکتا تھا۔امیر جماعت اسلامی پر جوش نعروں سے مارچ کے لوگوں کے دل گرمائے۔ مرد ہ باد مردہ باد۔ امریکہ مرد باد۔ امریکا جو یار ہے ۔ غدار ہے۔ غدار ہے۔ تیز ہو تیز۔ جد و جہد تیز ہو۔ گلیوں میں بازاروں میں۔ جد وجہد تیز ہو۔ تعلیم اداروں میں، جد و جہد تیز ہو، اللہ اکبر ۔ اللہ اکبر۔ انسانی ہاتھوں، غزہ کے قومی جھنڈوں اور پاکستان کے سبز ہلالی جھنڈوںسے اسلام آباد کی شام ایسی منور ہوئی ۔اگر کہا جائے کہ” آج کی شام غزہ کے نام“ تو ٹھیک ہو گا۔ شام کو موبائل کی روشنیاں ایسے لگ رہی تھیں، جیسے آسمان پر ستارے نظر آتے ہیں۔سڑک دونوں طرف سر سبز درخت اور سبزا،سڑک کے درمیان کے درخت ،سڑک کی دونوں سمت انسانوں کے سر،ایسے لگ رہے تھے جیسے یوم پاکستان پریڈ گراﺅنڈ میںپاک کے نوجوان کی ڈسلپ والے قطاریں۔ کیوں نہیں !پاکستان کی جغرافیائی سرحددںکی محافظ پاک فوج کی طرح، پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ جماعت اسلامی کے کارکن بھی ڈسپلن کے پابند ہیں ۔ اپنے کیا پرائے بھی جماعت اسلامی تنظیم کی تعریف کرتے ہیں۔ اللہ کا شکر ہیں اسلام آباد مارچ سے غزہ کے مجاہدوں کے حوصلے مذید بلند ہو ئے اور غزہ کے عوام کو روشنی کی کرنی نظر آئی۔ اللہ پاکستان غزہ اور امت مسلمہ کا محافظ ہو آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے