Site icon Daily Pakistan

اسموگ کا راج ۔۔۔!

ہمارے وسیب میں اسموگ کا راج ہے ۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اسموگ کو آفت زدہ قرار دیاہے ، اسموگ کا سبب بننے والی سرگرمیوں پرقدغن لگایا ہے ، اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا ہے اور اسموگ کے تدارک کا نوٹی فیکشن لاہور ہائی کورٹ میں بھی پیش کیا گیا ہے ۔خاکسار اسی سال بارہ دسمبر کو کچاکھوہ عبدالحکیم روڈ پر محو سفرتھا،دیکھا کہ ایک کسان فصلوں کی باقیات کو جلا رہا ہے،اس کے دھوئیں سے فضا آلودہ ہورہی تھی اور تھوڑا آگے بڑھاتو بھٹہ خشت کی چمینوں سے دھواںنکل رہا تھا۔اسی روڈ پرخصوصاً رات کو تقریباًسبھی بھٹہ خشت دھوئیں سے ماحول گندہ کرتے ہیں۔صرف ضلع خانیوال نہیں بلکہ صوبہ پنجاب کے اکثر اضلاع میں یہی کچھ ہوتا ہے لیکن ان کوکوئی روکنے والا نہیں ہے ،اگر ان کی روک تھام کرتے تو وہ کھبی ایسا نہ کرتے ۔ لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر بن چکا ہے ۔حکومت ہفتے میں سرکاری سکولوں کو تین چھٹیاں دے رہی ہے لیکن کارخانوں کی چمینوں سے زہریلی گیس ،فصلوں کے باقیات جلانے اور گاڑیوں کے دھوئیں کے اخراج کو روکنے کےلئے عملی اقدامات نہیں اٹھاتی ہے ۔ پرائیویٹ تعلیمی ادارے بھی کھلے ہوتے ہیں،ان پر بھی ان کا بس نہیں چلتا ہے۔اگر ہماری بیوروکریسی چاہے تو ملک سے ایک دن میں رشوت اور کرپشن ختم کرسکتی ہے۔اگر یہ چاہیںتو کوئی سیاست دان کرپشن نہیں کرسکتا ہے ۔اسی طرح ہماری بیوروکریسی چاہے تو کارخانوں اور فیکٹریوں کی چمینوں سے زہریلی گیس،فصلوں کے باقیات جلانے اور گاڑیوں کے دھوئیں کے اخراج کو روک سکتے ہیں اور چند دنوں میں اسموگ سے نجات دلواسکتے ہیں۔ہماری ذہین ترین بیوروکریسی لاہور کو صاف ستھرا اورآلودگی سے پاک شہر بناسکتے ہیں۔لاہور کے گردونواح میں گذشتہ پانچ سالوں میں سالانہ دو لاکھ ٹن گندم پیدا کرنےوالا زرعی رقبہ ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کا حصہ بن چکا ہے۔کسی بدبخت نے قوم کو پراپرٹی کے کاروبار کی طرف مائل کرکے مجرمانہ اقدام اٹھایا ہے۔اب لوگ نئی فیکٹری لگانے یا فصلوں کی پیداوار بڑھانے کی بجائے اپنا سرمایہ نئی رہائشی اسکیموں میں لگا کر آسان کمائی کے چکروں میں پڑگئے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ یہ نت نئی رہائشی اسیکمیں اس قوم کو بدترین غذائی بحران کی طرف دھکیل رہی ہیں،جن کے پاس اقتدار،طاقت اور اختیارات ہیں ،وہ ان ہاﺅسنگ اسکیموں کو روکنا نہیں چاہتے ہیں،اگر وہ چاہتے تو کسی کی کیا بساط ، وہ سونے جیسی فصلیں پیدا کرنے والی زرخیززمینوں پر رہائشی اسکیمیں بنا کر قومی مجرمانہ حرکت کرسکیں۔ زرخیز زمینوں پر رہائشی اسکیموں کے باعث مستقبل میں بدترین غذائی بحران کا اندیشہ ہے۔حال ہی میںایک بین الاقوامی جریدہ نے سرورق پر گندم کے خوشوں میں گندم کے دانوں کی جگہ بھوک سے متوقع طورپر مرنےوالے انسانوں کی کھوپڑیوں کو دکھایا گیا ہے ۔سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کسی کو اذیت میں مبتلا کریں اور خود سکون سے رہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ مغربی ممالک کے مقامی لوگوں کی نجی محافل میں بھی گاہے بگاہے یہ تذکرہ ہوتا رہتاہے کہ اپنے ملک کو تبائی کے دھانے پر پہنچانے والے ہمارے ممالک کے کیسے خیر خواہ ہو سکتے ہیں؟ یہ ہمارے ممالک کو نقصان پہنچا دیں گے ۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اپنے ممالک میں کرپشن، چوری اور ڈکیتی کرنے والوں کو ہمارے ممالک میں رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے،ان لوگوں کو اپنے مخصوص مقاصد پورے ہونے تک چپ رہنے کی تاکید کررہے ہیں،لہٰذا سب کو مستقبل کے خطرات سے آگاہ رہنا چاہیے،اپنے ملک کو چھوڑنے کی بجائے اپنے ملک کی بہتری اور خوشحالی پر توجہ دینی چاہیے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ سب کو اپنے گھر اور اپنے ملک کا خیال رکھناچاہیے اور اپنے ملک کومحفوظ اور بچانے کی سعی کرنی چاہیے۔یہ خطہ دنیا کا خوبصورت ترین ہے ، پاکستان اور بھارت کے حکمران اپنی سوچ تبدیل کریں تو یہ دنیا کا امیر ترین خطہ بن سکتا ہے،پاکستان اور بھارت کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔پاک بھارت کو ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے، اپنے وسائل کو کشیدگی اور اےک دوسرے کو کمزور کرنے پر خرچ نہیں کرناچاہیے بلکہ وسائل عوام پر خرچ کرنے چاہیےںکیونکہ یہ عوام کا حق ہے،حقیقت یہ ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے عوام کی حالت ناگفتہ بہ ہے اور لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک ماضی کی غلطیوں کو نہ دھرائیں بلکہ اچھے ہمسائیوں کی طرح رہیں ۔پاکستان اور بھارت کو جنگ نہ کرنے اور ہر شعبے میں آپس میں مدد کا معاہدہ کرنا چاہیے۔ یورپ کے ممالک آپس میں قریب آسکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت قریب کیوں نہیں آسکتے ہیں؟ بہتر تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام کو متعدد مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،پاکستان اوربھارت میں آلودگی بڑھ رہی ہے، اور تو اور پاکستان کا دل لاہور اور بھارت کا دارالحکومت دہلی آلودگی میں سر فہرست ہیں۔ پاکستانی پنجاب اور بھارتی پنجاب میں اسموگ کا راج ہوتا ہے۔ اسموگ انسانوں، حیوانوں ، درختوں اور فصلوں کےلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اسموگ نائٹروجن آکسائیڈ ، سلفر آکسائیڈ ، کاربن مونو آکسائیڈ، کاربن ڈائی آکسائیڈ ، میتھین ، کلورو فلوروکاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ اسموگ سے نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد ، بوڑھے اور بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔ اسموگ سے آنکھوں ، پھیپھڑوں،سینے سمیت متعدد امراض پیدا ہوتے ہیں۔ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اسموگ کے تدارک کے نوٹی فکیشن میں واضح کیا گیاہے کہ آلودگی کے تدارک کے بغیر کام کرنے والی صنعتوں پر پابندی ہوگی،فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی عائد ہوگی اور خلاف ورزی کرنے والوں پر پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد ہوگا،ڈپٹی کمشنرزاسموگ کو کنٹرول کرنے کےلئے تمام ضروری اقدامات کریں گے،آلودگی کا باعث بننے والی گاڑیوں اور صنعتوں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی،غیر معیاری ایندھن کی فروخت پر پابندی ہوگی،ٹریفک کی روانی کو یقینی بنایا جائے گا، تجاوزات ختم کی جائیں اور غلط پارکنگ نہ کی جائے تاکہ ٹریفک کی روانی برقرار رہے۔ اس نوٹیفیکشن پر عملدرآمد کروانا انتظامیہ کا فرض ہے ،ایسے عناصر کیخلاف اقدامات اٹھائیں جو سموگ کا موجب بننے میں معاون ہیں اور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ اسموگ کا سبب بننے والی سرگرمیوں سے پرہیز کریں کیونکہ اسموگ سے سب کا ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان ہورہا ہے ۔ہمارا خوبصورت ملک اسموگ کے باعث آلودہ ہورہا ہے ۔ اپنے خاندان اور ملک کو اسموگ سے بچائیں ۔ اپنے گھر اور دیس کو صاف ستھرا رکھیں۔

Exit mobile version