پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسیوں کا تسلسل جاری ہے گزشتہ ایک سال میں جہاں معاشی طورپرمثبت اعشاریئے آنا شروع ہوئے وہیں خارجہ اُمور پربھی پاکستان کوخاطرخواہ کامیابیاں مل رہی ہیں۔عصر حاضر میں پاکستان کے تعلقات خصوصاً وسط ایشیائی ممالک سے مزیدپروان چڑھے اوراِن تعلقات کی مضبوطی کیساتھ ساتھ وسط ایشیائی ممالک سے دوطرفہ تجارت کے دروازے بھی کھل رہے ہیں ۔ آذربا ئیجان ، ازبکستان ، ترکمانستان سمیت سبھی ممالک کے ساتھ تعلقات کے ایک نئے دورکا آغاز ہوا ہے ۔ اِسی طرح امریکہ بھی پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کونہ صرف تسلیم کررہاہے بلکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپناساتھی بھی مان رہاہے اِسی طرح یورپ ،افریقہ سمیت خارجہ اُمورپرپاکستان نے مزیدکامیابیاں سمیٹی ہیں ۔متحدہ عرب امارات سمیت سعودی عرب سے بھی پاکستان کے تعلقات میں جوگرمجوشی ایک سال میں پیداہوئی وُہ اِس سے قبل نہ تھی خصوصاًمعاشی اور تجارتی حوالے سے سعودی عرب بھی پاکستان میں بھرپورسرمایہ کاری کررہاہے۔اگر عالمی پلیٹ فارمزکے حوالے سے بات کی جائے تووزیر اعظم محمد شہبازشریف نے گزشتہ ایک سال میں ہرعالمی اجلاس چاہے اقوام متحدہ کاہویابین الاقوامی دورہ مظلوم کشمیریوں،فلسطینی بھائیوں بلکہ دُنیاکی ہرمظلوم قوم کیلئے بھی بھرپور آوازاُٹھائی۔گزشتہ دِنوں پہلگام حملہ کے بعد جہاں پاکستان کے ازلی دُشمن بھارت نے واویلامچایاہواہے اور اپنے ہی فالس فلیگ آپریشن جس کی تصدیق بھارتی فوجی افسران بھی کرچکے ہیں کامسلسل ڈھنڈوراپیٹ رہاہے توایسے حالات میں بھی پاکستان کی بھرپور اورکامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت چین ،امریکہ،ترکیہ ،سعودی عرب سمیت تمام اقوام عالم نے پاکستان سے نہ صرف رابطہ کیابلکہ چین نے تو بھارتی جھوٹے پروپیگنڈے کے حوالے سے کھل کرپاکستان کے موقف کی حمایت کی ۔یہ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کاہی نتیجہ ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم کرنے کے بعداقوام عالم نے بھی نہ صرف پاکستان کے موقف کی تائید کی بلکہ بھارت کے اِس معاہدہ ختم کرنے کوبھی غلط قراردے رہے ہیں۔گزشتہ روزہی قطرکے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے وزیر اعظم محمد شہبازشریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیااور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں اور واقعہ کی شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی اپنی پیشکش کا اعادہ کرتے ہیں، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے آبی جارحیت پر شدید تحفظات ہیں۔وزیراعظم نے امیر قطر کا پاکستان کے لیے یکجہتی اور حمایت جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے، پر ان کا شکریہ ادا کیا۔جنوبی ایشیا میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی قوم کی قربانیوں کو بھی اجاگر کیا۔گفتگو میںگزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کی بہتر ہوتی معاشی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کو ایسے وقت میں جب وہ معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہے، ایسے کسی بھی واقعے میں ملوث ہونے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔قطر کے امیر نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ قطر موجودہ بحران میں کمی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔جہاں آج اقوام عالم پاکستان کی دہشتگردی کی جنگ میں کاوشوں کوسراہ رہی ہیں اورپاکستان کی قربانیوں کا بھرپور اعتراف کررہی ہیں وہیں بھارت جونہ پاکستان کاازلی دُشمن رہاہے بلکہ پاکستان میں دہشتگردی میں بھی ملوث ہے سوائے پروپیگنڈااورڈھنڈوراکے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کرسکا اورسراسرجھوٹ پر مبنی پہلگام واقعہ پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کررہاہے ۔ا ِسی طرح جہاں بین الاقوامی میڈیا بھی کھل کرپاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کررہاہے وہیں بھارت کا گودی میڈیا جھوٹی اور ایڈٹ شدہ تصاویر کاسہارالیکر صرف اور صرف جھوٹا بیانیہ ہندوستانی عوام کودکھارہاہے ۔لیکن بھارت یہ بھول رہاہے کہ جب بھی بھارت نے پاکستان کیخلاف کوئی قدم اُٹھایاتونہ صرف پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج،سیکیورٹی اداروں اور پاکستانی قوم نے منہ توڑجواب دیاہے اوردہشتگردی کی جنگ میں بھی پاکستان کے پاس بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں جوکہ گزشتہ روزڈی جی آئی ایس پی آرنے نہ صرف واضح کئے بلکہ دوٹوک الفاظ میں کہاکہ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے کسی بھی جارحیت کامنہ توڑجواب دیاجائے گا۔آج وقت کی اہم ضرورت ہے کہ اقوام عالم نہ صرف بھارت کے یکطرفہ سندھ طاس معاہدے کوختم کرنے پر نوٹس لیں بلکہ بھارت کی جانب سے پہلگام واقعہ جوکہ فالس فلیگ آپریشن ہے کے بیانیے پر بھی بھارت کوجوابدہ ٹھہرائیں ۔حکومت پاکستان ،افواج پاکستان ،سیکیورٹی ادارے اور پاکستانی عوام کسی بھی جارحیت کامنہ توڑجواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔