متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد زید بن النہیان نے پاکستان کا ایک روزہ سر کاری دورہ کیا وزیراعظم شہباز شریف چیف آف ڈیفنس فورسز عاصم منیر نے انکا پر تپاک استقبال کیا انہیں 21توپوں کی سلامی دی گئی ۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا ۔ بطور صدر یہ ان کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا دونوں ممالک نے معیشت سرمایہ کاری ٹیکنالوجی کے شعبوں میں وسیع تعاون پر اتفاق کیا گیا۔چیف آف ڈیفنس اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر مختلف ممالک کے دورے کر رہے ہیں اپنے حالیہ دورہ لبیا میں انہوں نے بن غازی میں لبیا کی عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ دونوں ممالک کے درمیان بحری بری اور فضائی سازو سامان کی خریداری کا 4.6 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پایا جس میں جہازوں کی خریداری بھی شامل ہے۔ امریکی جریدے واشنگٹن ٹائم نے پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں لکھا ہے کہ 2025پاک امریکہ تعلقات میں تبدیلیوں کا سال ثابت ہوا، اب واشنگٹن میں انڈیا فرسٹ کا دور ختم ہو چکا اور پاکستان کے بارے میں امریکی رائے عامہ میں بھی نمایاں تبدیلی آ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کی پالیسی میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ مئی 2025 میں پاکستانی فوج نے بھارت کو جنگ میں عبرت ناک شکست دی اور صدر ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز مان لی اور بھارتی انکار کی وجہ سے امریکہ پاکستان کے بہت قریب ا گیا۔ ملک کو اندرونی اور بیرونی طور پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے طالبان دور کی طرف سے دہشتگردی کی وارداتوں میں اضافہ ہو رہا ہے شمالی وزیرستان میں۔ دہشت گرد حملے میں کافی لوگ مارے گئے اور ملک کا دفاع کرتے ہوئے چار جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ پاکستان بار بار طالبان حکومت کو کہ رہا ہے کہ اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دیں۔دیکھا گیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کی ہر واردات کی منصوبہ بندی افغانستان کے دور دراز علاقوں میں قائم دہش گردوں کے ٹھکانوں سے ہوتی ہے ۔ بھارت ہاکستان کا ازلی دشمن ہے اور وہ اسے غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے اس کی خفیہ ایجنسی را بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ مل کر پاکستان میں کاروائیاں کر رہی ہے۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گرد کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سب کچھ بھارت کی خفیہ ایجنسی ”را” کی سر پرستی میں ہو رہا ہے ۔ مئی 2025 کی پاک بھارت جنگ میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کمان میں بھارت کے اٹھ جہاز گرا کر عبرت ناک شکست دی۔ پہلے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی ہر تقریر میں بھارت کے آٹھ رافیل طیاروں کے گرانے کا ذکر کرتے تھے ۔ اب اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کنفرم کر دیا ہے کہ ہاک بھارت جنگ میں انڈیا کو شکست فاش ہوئی تھی اور پاک فضائیہ نے بھارت کے اٹھ طیارے مار گرائے۔ رہورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہلگام واقعہ میں پاکستان ملوث نہیں تھا۔بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ۔ بھارت کی مودی حکومت 1960 میں ورلڈ بینک کی گارنٹی کے ساتھ طے پانے والے سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ پہلے اس نے دریاؤں کے منہ کھول دیئے اور سندھ اور پنجاب کے بیشتر حصے سیلاب میں ڈوب گئے ۔ مودی سرکار نے ایک بار پھر آبی جارحیت کرتے ہوئے کئی دریاوں میں پانی کی سپلائی کم کر دی ۔تحفظ آئین قیادت مزاکرات کی بات کرتی ہے دوسری طرف علیمہ خان نے پارٹی کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے اور وہ دھرنوں کی سیاست کر رہی ہیں۔ سہیل آفریدی اسٹیبلشمنٹ مخالف سیاست کر رہے ہیں پشاور اور کوہاٹ کے جلسوں کے بعد سٹریٹ پاور استعمال کرکے اسلام آباد پر قبضہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں انہوں نے پنجآب کا تین روزہ دورہ کیا پنجاب اسمبلی میں ان کو ویلکم کیا گیا انہوں نے لبرٹی مارکیٹ میں کارکنوں سے خطاب کیا ۔ کارکنوں کو لبرٹی مارکیٹ پہنچنے کی کال کے باوجود کارکنوں کی زیادہ تعداد موجود نہیں تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے مزاکرات کی دعوت کو پی ٹی آئی نے مان لیا ہے اوربیرسٹر گوھر نے تصدیق کر دی ہے۔ محمود خان اچکزئی راجہ ناصر اور بیرسٹر مصطفی کھوکھر مذاکراتی ٹیم میں شامل ہونگے ۔ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ 2024 کے انتخابات پر بات نہیں ہو گی، سیاس قیدیوں کے بارے بات ہو سکتی ہے ۔ ایک طرف پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مزاکرات کی تیاریاں ہو رہی ہیں لیکن دوسری طرف سوشل میڈیا پر اینٹی اسٹیبلشمنٹ کمپین جاری ہے بیڈ فورڈ میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف عاصم منیر کیخلاف غلط زبان استعمال کرنے پر برطانوی قائم مقام ہائی کمشنر کو فارن آفس طلب کرکے احتجاج کیا ہے ۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا ثبوت دیں کارروائی کریں گے ۔ برطانیہ ایک آزاد معاشرہ ہے۔ وہاں دراصل پریس مکمل طور پر آزاد ہے ۔ تحریر و تقریر کی بھی آزادی ہے ۔قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جلسے اور جلوس بھی نکال سکتے ہیں ۔ پی ٹی آئی اور حکومت مزاکراتی ٹیبل پر بیٹھنے کیلئے تیار ہے ان حالات میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ مہم اس مزاکراتی عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔ پی ٹی آئی اگر چاہتی ہے کہ مزاکرات کامیاب ہوں تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس منفی پراپیگنڈہ کو روکنا ہو گا ورنہ ان مزاکرات کا حشر وہی ہو گا جو ماضی کے کئی مذاکراتی ادوار کا ہوا تھا۔
اماراتی صدر کی آمد !مذاکرات، دہشتگردی

