خاص خبریں

امارات نے آئی ایم ایف کو پاکستان کیلئے ایکسٹرنل فنانسنگ کی یقین دہانی کروادی

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی پالیسی دستاویزات کی تیاری شروع

اسلام آباد: پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جائزہ مشن کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات آج بھی جاری ہیں۔مذاکرات میں سرکاری اداروں میں اصلاحات،نجکاری پروگرام کی پیش رفت،آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی، ڈالر اِن فلوز، ادارہ جاتی اصلاحات،قرض پروگرام کے دوران توانائی کے شعبے میں سبسڈی نہ دینے، بجٹ خسارہ کم کرنیکے اقدامات، پاور سیکٹراورپیٹرولیم سیکٹر کے لیے ری بیسنگ،ایڈجسٹمنٹ اور گردشی قرضے میں کمی کا پلان پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوگا۔پہلے روز ہونیو الے مذاکرات میں آئی ایم ایف پاکستان کیلئے 9 ہزار 415 ارب کا سالانہ ٹیکس ہدف برقرار رکھنے پر رضامند ہوگیا جس کے بعد منی بجٹ نہیں آئے گا۔آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایکسٹرنل فنانسنگ کے بارے میں ڈونر ممالک کے سفیروں سے رجوع کرلیاہے۔ یو اے ای نے پاکستان کو ایکسٹرنل فنانسنگ اور سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروادی ۔آئی ایم جائزہ مشن نے پاکستان میں یو اے ای کے سفیر سے اہم ملاقات کی جس میں پاکستان کی طرف سے ایکسٹرنل فنانسنگ پر دوست ممالک کی جانب سے کروائی جانیوالی یقین دہانیوں پر تبادلہ خیال کیا ۔پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)جائزہ مشن کے درمیان 71 کروڑ ڈالر کی قسط کیلئے مذاکرات کے فیصلہ کن دور کے پہلے روز خصوصی سرمایہ کاری فیسلٹیشن کونسل کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی اور ایس آئی ایف سی کے تحت متوقع سرمایہ کاری اور اس پر دی جانے والی ٹیکسوں کی رعایت پر بھی غور کیا گیا ۔آئی ایم ایف کی طرف سے نئے ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ نہیں آیا ہے البتہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کے لیے پرامید ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ پالیسی سطح کی بات چیت میں پاکستانی ٹیم کی قیادت نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کی ۔مذکرات میں آمدن بڑھانے، اخراجات میں کمی، ڈالر اِن فلوز، ادارہ جاتی اصلاحات، نیشنل کلین ائرپالیسی، نیشنل کلائمیٹ فنانس اسٹریٹجی، ایکسچینج ریٹ، نئے قرض کے لیے سکوک بانڈز، ٹی بلز، انویسٹمنٹ بانڈزکا اجرا، قرض پروگرام کے دوران توانائی کے شعبے میں سبسڈی نہ دینے، بجٹ خسارہ کم کرنیکے اقدامات، پاور سیکٹراورپیٹرولیم سیکٹر کے لیے ری بیسنگ،ایڈجسٹمنٹ اور گردشی قرضے میں کمی کا پلان پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد حتمی فیصلے متوقع ہیں جنکی روشنی میں اقتصادی جائزہ کی تکمیل ہو گی اس سے قبل پہلے روز ہونے والے پالیسی سطھ کے مذاکرات میں طے پایا نگران حکومت کوئی نیا ٹیکس نہیں لگائے گی، آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا گیاہےذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو ٹیکس ہدف کے حصول کا تحریری پلان فراہم کر دیا گیا ہے اور آئی ایم ایف کو 9415 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے جبکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ٹیکس چوری کے خاتمے کی بھی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکس حکام انتظامی اقدامات بہتر بنائیں گے۔ معیشت کو دستاویزی شکل دے کر ٹیکس نیٹ بڑھانے کا بھی پلان ہےآئی ایم ایف کو ایکسچینج ریٹ پالیسی اور شرح سود پر بریفنگ دی گئی ۔ سرکاری اداروں میں اصلاحات،نجکاری پروگرام کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیاہےذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی سطع کے مذاکرات کے پہلے روز آئی ایم ایف کی طرف سے کسی قسم کے نئے ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے البتہ رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے