انسان کا ذرائع ابلاغ سے تعلق ازل سے ہے ،وقت اور حالات کے مطابق ذرائع ابلاغ میں تبدیلی اور جدت آتی گئی۔ ذرائع ابلاغ کا استعمال جنگ اور امن ہر صورت میں ہوتا رہا ہے۔اس دور میںذرائع ابلاغ کے باعث دنیا گلوبل ویلج میں تبدیل ہوچکی ہے ، دنیا کے کسی ملک یا خطے میں کوئی واقع رونما ہوجائے تو لمحوں میں ساری دنیا کو معلوم ہوجاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں پرنٹ میڈیا، الیکڑانک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کے معاشرے پر اثرات گہرے ہیں۔کسی بھی ملک اور معاشرے میںمیڈیا کااہم رول ہوتا ہے اور عصر حاضر میں اس کے کردار میں مزید اضافہ ہوگیا ہے،اسی طرح انتخابات میں میڈیا کا کردار کسی سے مخفی نہیں ہے، اس لئے انتخابات سے قبل میڈیا نمائندگان کی تربیت ناگزیر ہے تاکہ ان کی رپورٹ، خبر یا سروئے کسی امیدوار یا کسی پارٹی پر اثرانداز نہ ہو،اس سلسلے میں پاکستان کے چاروں صوبوں میں سے 24 اضلاع سے80میڈیا پروفیشنلز کےلئے سماجی تنظیم "پودا” نے تربیت کا انعقاد کیا ،اس ٹریننگ کے تین مقاصد ہیں ۔ (الف) پاکستان میں صنفی اورانتخابی رپورٹنگ کے موجودہ رجحانات کا تجزیہ۔(ب)انتخابی قوانین کی صنف سے متعلق شقوں کے بارے میں جانکاری۔ (ج) خواتین کی حوصلہ افزائی کےلئے اخلاقی اور صنفی حساس رپورٹنگ کے بہترین طریقوں کی نشاندہی کرنا۔ایک جامع اورشمولیتی انتخابی عمل میں سب کی شرکت ضروری ہے۔ شمولیتی انتخابی عمل کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ تمام اراکین مرد، عورت ، خواجہ سرا،نوجوان نسل ،معذور اور اقلیتیں سب آزادی سے حصہ لے سکیں اور ووٹ دے سکیں۔دنیا کے دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز پاکستان میں بھی خواتین کی تعداد نصف ہے لیکن خواتین کو دیگر معاملات کی طرح انتخابی عمل میں بھی گوناگوں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔پاکستان میں دیر،چکوال ، میانوالی اورخانیوال کے بعض مقامات میںاجتماعی طور پر انتخابی عمل سے خواتین کودور رکھا گیا اور ان کو ووٹ کے حق سے بھی محروم رکھا گیا۔اس کے لئے سماجی تنظیموں نے بڑی جدوجہد کی اور ان کی کاوشوں سے حکومت کو انتخابی عمل میں تبدیلی کرنی پڑی، مثلاً جس حلقے میںخواتین کے ووٹ دس فی صد سے کم رہے تو اس حلقے کے الیکشن کو کالعدم قرار دینے کی شق بھی شامل کرلی یعنی انتخابی ایکٹ2017ءکے سیکشن نو کے مطابق اگر خواتین ووٹرز کا ٹرن آﺅٹ کسی حلقے میں ڈالے گئے کل ووٹوں کے دس فی صد سے کم ہے تو الیکشن کمیشن یہ تصور کرسکتا ہے کہ خواتین ووٹرز کو ایک معاہدے کے ذریعے ووٹ ڈالنے سے روکا گیاہے، الیکشن کمیشن مذکورہ حلقے کے ایک یا دو پولنگ اسٹیشن میں پولنگ الیکشن کو کالعدم قرار دے سکتا ہے۔اس شق کا فائدہ یہ ہوا کہ اب خواتین کو اجتماعی طور پر یا ایک معاہدہ کے تحت ووٹ کے حق سے نہیں روکا جاسکتا ۔ سیکشن 91 کے مطابق پریزیڈائنگ آفیسر کو صنفی چارٹ تیار کرنا ہوگا جس میں ٹوٹل مرد اور خواتین ووٹروں کی تعداد اور جتنے مرد اور خواتین نے ووٹ ڈالے ہیں،ان کی تعداد کا اندراج کرنا ہوگا۔ سیکشن 203میں سیاسی پارٹیوں کے لئے ضروری قرار ددیا ہے کہ وہ خواتین کو پارٹی ممبر بنانے کی حوصلہ افزائی کریں۔سیکشن 206 میں لازم قرار دیا ہے کہ ہر سیاسی پارٹی کم ازکم پانچ فی صد پارٹی ٹکٹ خواتین کو دیں۔ایکٹ 2017 ءکے ذریعے ٹرانس جینڈر کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل خواجہ سرا ﺅں کو ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا تھا۔اب پولیس سمیت مختلف محکمہ جات میںٹرانس جینڈر کو ملازمتیں دی جارہی ہیں جو کہ ان کا حق ہے ۔ ہر مرد و عورت کی طرح ٹرانس جینڈربھی ملازمت اور ووٹ سمیت دیگر حقوق کے حق دار ہیں۔اسی طرح معذور افراد بھی ملازمت، ووٹ سمیت دیگر حقوق کے حق دار ہیں، انتخابی عمل کے دوران ان کو معاون کی اجازت ہے۔ خصوصی افراد کو متعدد ممالک میں وی آئی پی حیثیت حاصل ہے، ہمارے ملک میں بھی ان کو وی آئی پی سٹیٹس کی حیثیت ملنی چاہیے۔اس ایک روزہ ٹریننگ میں اس بات کی طرف بھی خصوصی توجہ دلائی گئی کہ میڈیا سروے کے دوران ایسے سوالات نہ کیے جائیں، جس سے کسی امیدوار یا پارٹی پر اثر اندازہوں۔وطن عزیز پاکستان میں انتخابات2024ءکےلئے کلیدی دستاویزات میں سے ایکٹ2017ءکی21 دفعات انتخابی عمل میں شمولیت اور تنوع کو یقینی بناتی ہیں،ان 21دفعات کا مطالعہ اور جانکاری نہ صرف میڈیا نمائندگان بلکہ ووٹر کےلئے بھی ناگزیر ہے۔ایک روزہ میڈیا ٹریننگ کا انعقاد اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں سماجی تنظیم "پودا” نے کروایا تھا۔سماجی تنظیم دیہی خواتین، کسانوں اورمزدوروں کے حقوق ، معاشرتی مسائل اور سماجی کاموں کےلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لی رہی ہے، محترمہ ثمینہ نذیر سماجی تنظیم” پودا” کی روح رواں ہیں۔محترمہ ثمینہ نذیر نے ایک روزہ میڈیا نمائندگان کے ٹریننگ کے اولین سیشن میں خیالات کا اظہار کیا اوراس تربیت کے مقاصد اور فوائد پر روشنی ڈالی،ٹی وی اینکر محترمہ تنذیلہ مظہر نے بطور ٹریننر فرائض ادا کیے۔قارئین کرام! الیکشن کمیشن نے بھی انتخابات کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا ہے۔انتخابی مہم کے دوران پرنٹ ،الیکڑانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر ہونے والا مواد، پاکستان کے نظریے، خود مختاری ، وقار یا سلامتی، امن عامہ،یا پاکستان کی عدلیہ کی سا لمیت اور آزادی اور دیگر قومی اداروں کے خلاف کسی بھی رائے کی عکاسی نہیں کرے گا۔ پرنٹ ،الیکڑانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اثر انداز ہونےوالے کسی بھی پہلو کو شامل نہیں کیا جائے گا جس سے مذہب، فرقہ، ذات ، برادری وغیرہ کی بنیادپرامیدواروں یا سیاسی جماعتوں پر ذاتی حملے کے طور پر سمجھا جائے گا۔ پرنٹ ،الیکڑانک اور ڈیجیٹل میڈیاسے تعلق رکھنے والا کوئی میڈیا پرسن انتخابی عمل میں کسی بھی طرح سے رکاوٹ نہیں ڈالے گا اور نہ ہی سروے وغیرہ کرنے سے گریز کرے گا ۔ ووٹنگ کے عمل کےلئے ایک بار فوٹیج بنانے کےلئے صرف ایکریڈیشن کارڈ کے حامل میڈیا والوںکو پولنگ اسیٹشن میں کیمرے کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت ہوگی لیکن وہ بیلٹ کی رازداری کو یقینی بنائیں گے۔قارئین کرام! ضرورت اس امر کی ہے کہ صاف و شفاف الیکشن کےلئے میڈیا سمیت سب کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔