وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایل ڈی اے گورننگ باڈی کے اجلاس میں ایل ڈی اے ہاو¿سنگ سکیموں میں اوورسیزپاکستانیوں کیلئے ون ونڈو آپریشن کی منظوری دی جس سے اوورسیز پاکستانی ایک ہی دن میں ایل ڈی اے سے پلاٹ خرید سکیں گے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ایک ہی دن میں پلاٹ ٹرانسفرکی سہولت دی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے پاکستانی بھائیوں کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنا رہے ہیں۔ اوورسیزپاکستانیوں کے معاملے میں کوئی سرخ فیتہ حائل نہیں ہونے دیں گے۔ اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاہور ماسٹر پلان 2050ءکے تحت بڑھتی ہوئی آبادی کی رہائشی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ لاہور میں آبادی کا دباو¿ کم کرنے کیلئے مضافات میں رہنے والوں کو شہر کے برابر سہولتیں دی جائیں گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بفر زون قائم کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر شجر کاری کی جائے گی۔ پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔ مواصلاتی رابطے بہتر بنانے کیلئے انٹرچینج اور فلائی اوور تعمیر کیے جائیں گے۔ شاہدرہ پلان کو جلد ازجلد قابل عمل بنانے اور تعمیرات کا آغاز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ۔ آزادی چوک میں موٹر سائیکل سواروں کیلئے بائیکرز اور ہیڈبرج بنانے، اکبر چوک کوسگنل فری کرنے کیلئے فلائی ا وور اور انڈر پاس تعمیر کرنے‘ ایل ڈی اے بلڈنگ اینڈ زوننگ ریگولیشن2019ءمیں ترامیم کی منظوری دی گئی۔
چودھری پرویز الٰہی نے نشتر ہسپتال ملتان کی چھت پر لاشیں پھینکنے کے واقعہ پرسخت ایکشن لیتے ہوئے غفلت کے ذمہ دارنشتر ہسپتال کے 3ڈاکٹرز، 3 ملازمین اور متعلقہ تھانوں کے 2ایس ایچ اوز کو معطل کرنے کا حکم دیا۔ نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے شعبہ اناٹومی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر مریم اشرف، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر عبدالوہاب، ڈیموسٹیٹر ڈاکٹر سیرت عباس، ایس ایچ اوتھانہ شاہ رکن عالم کالونی عمر فاروق، ایس ایچ او تھانہ سیتل ماڑی سعید سیال، نشتر ہسپتال کے ملازمین غلام عباس، محمد سجاد ناصر اور عبدالرﺅف کو معطل کر دیا گیا ہے اور انہیں عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ کا یہ احسن اقدام ہے کہ غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف پیڈا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی گئی ہے۔ کسی بھی صورت میں لاشوں کے ساتھ ایسا برتاو¿ قبول نہیں۔ اس گھناو¿نے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ دین اسلام میں لاشوں کی تجہیز و تدفین کی تعلیمات بالکل واضح ہیں۔لاشیں چھت پر پھینک کر غیر انسانی فعل کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ لاشوں کی بے حرمتی کا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
ملتان کے نشتر ہسپتال کی چھت پر لاشوں کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد پنجاب حکومت کی ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا تھا کہ یہ نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جو مقامی پولیس نے میڈیکل کے طلبہ کے تعلیمی مقاصد کے لیے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے حوالے کی تھیں۔ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے اناٹومی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ نے اپنے جواب میں وضاحت کی کہ ’یہ لاشیں نامعلوم افراد کی تھیں جو پولیس نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے حوالے اس مقصد سے کی تھیں کہ ان کا پوسٹ مارٹم کیا جائے۔‘
واضح رہے کہ اناٹومی جسمانی اعضا کے بارے میں علم حاصل کرنے کا مضمون ہے جو میڈیکل کالجز میں پہلے دو سال کے دوران ایم بی بی ایس کرنے والے طلبا کو پڑھایا جاتا ہے جبکہ پوسٹ مارٹم وہ عمل ہے جس میں موت کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے مرنے والے کے جسم کا معائنہ کیا جاتا ہے اور جسم سے نمونے حاصل کیے جاتے ہیں تاکہ ان کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔اس وضاحت کے مطابق ’پولیس کی جانب سے ان لاشوں کو حوالے کرنے کے بعد کہا گیا تھا کہ اگر ضرورت ہو تو ان کو ایم بی بی ایس طلبا کے تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہسپتال کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’یہ لاشیں گل سڑ رہی تھیں اور ان سے بدبو آ رہی تھی، اس لیے ان کو فریزر میں نہیں رکھا جا سکتا تھا اور ان کی حالت ایسی تھی کہ ان کو تعلیمی مقاصد کے لیے بھی استعمال کرنا ممکن نہیں تھا۔
وزیراعلیٰ نے ضمنی الیکشن میں اپنی اتحادی جماعت پی ٹی آئی کی کامیابی پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اورکامیاب امیدواروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بیک وقت قومی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر کامیابی ، منفرد اعزاز ہے۔ عوام نے کرپشن زدہ عناصر کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔ عوام تحریک انصاف کی قیادت پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔
غربت کے خاتمے کے عالمی دن پر پیغام میں پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ پاکستان کو دیگر چیلنجز کی طرح غربت کے خاتمے کے چیلنج کا بھی سامنا ہے۔ کرونا وباءکے بعد حالیہ سیلاب نے غربت میں اضافہ کیا ہے۔ آئیے غربت کے خاتمے کی جنگ میں ہم مشترکہ انسانیت کے جذبے کے ساتھ اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے کا بیڑا اٹھائیں اور ایک ایسے معاشرے کی تعمیرکریں جو نہ صرف غربت سے پاک سے ہو بلکہ ضرورت مندوں کو بااختیار بنائے۔