Site icon Daily Pakistan

ای کامرس اور جنرل الیکشن

پاکستان کا بڑھتا ہوا قرضہ اور خسارہ کہیں ہمارا دیوالیہ ہی نہ نکال دیں یہ خطرہ اور پریشانی تو بہت پہلے سے تھی جسکا واضح اشارہ اسحاق ڈار کے ٹویٹ نے دیدیا ہے اب آنےوالا وقت ہماری پریشانیوں میں کس حد تک اضافہ کرسکتا ہے اور ہم کہاں پر کھڑے ہونگے اسکے اثار ابھی سے نظر آنا شروع ہوچکے ہیں موجودہ حالات بتاتے ہیں کہ آنےوالا وقت ہمارے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے پہلے وزیر خزانہ کی ہلکی سی وارنگ پڑھ لیں اس بعد باقی کی باتیں ہونگی بین الاقومی اقتصادی جریدے بلوم برگ نے اسحاق ڈار کے حوالہ سے لکھا ہے کہ پاکستان کے جبکہ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے پیغام میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگلے ایک سال میں دیوالیہ کے امکانات کو کم ترین سطح پر رکھا گیا ہے اور ایک سیاسی رہنما نے ملک کے دیوالیہ ہونے کے امکانات کو93 فیصد پیش کیا جو کہ درست نہیں ہے۔اس وقت ملکی معیشت کے حوالہ سے جو صورتحال ہے اور اسکے نتیجہ میں جو نظر آرہا ہے کہ عوام سنگین بحران کیلئے تیارہوجائیں قومی خزانہ میں صرف 1.9 ارب ڈالر باقی بچے ہیں حقیقت میں پاکستان کنگال ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے قرضہ کی قسط ادا کرنے کیلئے پیسہ نہیں ہے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیاکوئی حقیقت بتانے کو تیار نہیں وفاقی حکومت ہو یا صوبائی حکومتیں اربوں روپے اپنی تشہیر پر لگارہی ہیں خزانے کومال مفت دل بے رحم کی طرح لوٹا جارہا ہے عوام کو کوئی نہیں بتا رہاکہ غربت مہنگائی اور بھوک کا طوفان آرہا ہے حالات بھیانک ہیں اسٹیٹ بینک کے اعداد شمار کے مطابق پاکستان کی تجوری میں کل 7.9 ارب ڈالر ہیں جسمیں 6 ارب ڈالرز باالترتیب پرائیویٹ اکا¶نٹس 3 ارب ڈالرز اور 3 ارب ڈالرز سعودی عرب اور متحدہ امارت کے عارضی قرض کیش کی شکل میں ہیں قومی خزانہ میں صرف 1.9 ارب ڈالر باقی بچے ہیں اوپر سے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے ہمار انڈسٹری بند ہوتی جارہی پی ایس او کے پاس پیسے نہیں سرکار نے اسے بھی کنگال کردیا ہے اور رہی سہی کسر سیلاب نے پوری کردی تھی جسکے بعدپیاز،ٹماٹر،آلو، دالیں،چاول، گندم اور گنے سمیت دیگر اجناس کی ممکنہ قلت اور کمرتوڑ مہنگائی نے غریب تو کیا مڈل کلاس خاندان کا جینا عذاب بنا دیا ہے اور اوپر سے روپیہ کی قدر میں کمی بڑھتااور تجارتی خسارہ ہمیں نہ جانے کہاں تک پہنچا کرآئے گااس تمام تر خطرناک صورتحال کے باوجود حکمرانوں اور اشرافیہ کی عیاشیاں اور شاہ خرچیاں ہیں کہ کم ہی نہیں ہورہی بلکہ بام عروج پر ہیں ہم حالات کی سنگینی پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ اگلے چند مہینوں بہت پڑا طوفان اور تباہی ہمارے دروزے پر دستک دے رہی ہے پاکستان کے مورثی خاندانوں اور ان کے سہولت کاروں نے بغیر جنگ کے پاکستان کی معیشت تباہ کردی ملک کو بے دریغ لوٹا گیا چینی مافیا فلورملز مافیا پولٹری مافیا غرض اس وقت ہر مافیا پاکستان کوبے دردی سے لوٹ رہا ہے ہماری بقا اسی میں ہے کہ پاکستان کو بچانے کیلئے فوری معاشی ایمرجنسی لگائی جائے تمام حکومتوں کو ختم کرکے اشرافیہ کی فوراً تمام مراعات کو ختم کیا جائے اور سخت احتساب کرکے لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر سوائے پچھتاوے کے ہمارے پاس اور کچھ نہیں بچے گا اور ہم کہتے رہیں گے کہ کاش وقت پر کچھ کرلیتے ان باتوں کا اندازہ شائد ملک میں بیٹھے ہوئے افراد کو اتنا نہیں ہے جتنا ملک سے باہر پاکستانیوں کو ادراک ہے میری جدہ میں گگو منڈی بورےوالا کے رہائشی چوہدری طلعت محمود ، مدینہ منورہ میں سمندری کے رہائشی نور احمد اور زبیر احمد ،مکہ مکرمہ میں بورے والا کے رہائشی اللہ یار اور جدہ میں 36چک بہاولپور کے رہائشی غضنفر اور مبشر سے ملکی صورتحال پر جب بھی گفتگو کوئی تو سبھی افراد نے گہری تشویش کا اظہار کیا پاکستان سے باہر آکر محنت مزدوری کرنےوالے لاکھوں افراد پاکستان کا درد ہم سے زیادہ محسوس کرتے ہیں وہ جب وسرے ملکوں میں قانون کی حکمرانی اور پاکستان میں قانون کی بدعنوانی دیکھتے ہیں تویقین جانیں اپنا سر پیٹتے ہیں یہ لوگ پاکستان کا اثاثہ ہیں جو پیسے کما کر ہمیں بھیجتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ اب بھی کوئی ایماندار ، مخلص اور محب وطن قیادت آجائے تو ہم چند سالوں میں اپنے پاﺅں پر کھڑے ہوسکتے ہیں ہماری نوجوان نسل بغیر کسی حکومتی امداد اور سہولت کے ای کامرس میں جارہی ہے اس وقت بھی پاکستان دنیا کی 37ویں بڑی ای کامرس مارکیٹ ہے۔ای کامرس کی سرگرمیاں فی کس آمدنی، روزگار کے مواقع اور جی ڈی پی کی نمو پر مثبت اثر ڈالیںسکتی ہیں مگرہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں ذاتی معلومات اور کریڈٹ کے لیک ہونے کی وجہ سے آن لائن ادائیگی کے طریقوں پر اعتماد کا فقدان بھی شامل ہے کارڈ کی خلاف ورزی، ناقص خریداری کے تجربات، آگاہی کی کمی اور ٹیکنالوجی کو نہ اپنانا اور فرسودہ ڈسٹری بیوشن اور لاجسٹکس نیٹ ورک بھی مسائل ہیں پاکستان میں ایک مضبوط سپلائی چین مینجمنٹ نیٹ ورک کا بھی فقدان ہے ہمارے ہاں آن لائن ادائیگیوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کی کمی ہے ویسے تو ہمارے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں بس جسکے گلے میں رسہ فٹ بیٹھ جائے اسی کےلئے سب کچھ ہے یہ رسہ ای کامرس مارکیٹ کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے اور یہی بات ہمیں سمجھنی چاہیے کہ ریگولیٹری اور قانونی رکاوٹیں ترقی پذیر ممالک میں ای کامرس کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ہمارے نوجوانوں میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے جسے ہم نہ صرف ضائع کررہے ہیں بلکہ نوجوان نسل کو بھی برباد کررہے ہیں پاکستان میں ای کامرس کی رسائی میں بہتری کی ضرورت ہے ہمیں نوجوانوں کو مفت انٹرنیٹ اور لیب فراہم کرنی چاہیے اس وقت پاکستان میں انٹرنیٹ کی رسائی 36 فیصد ہے جو صرف پیسے والوں کے پاس ہے جبکہ چین اور امریکہ میں یہ بالترتیب 74.4 فیصد اور 92 فیصد ہے ای کامرس کے ذریعے بین الاقوامی برانڈ کے فروغ سے پاکستان کے تجارتی خسارے کو تجارتی سرپلس میں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت کو تحقیق اور ترقی پر توجہ دینی چاہیے تاکہ پاکستانی مصنوعات کی عالمی مانگ میں اضافہ ہوآخر چند باتیں پنڈی کے آزادی مارچ کی جس میں عمران خان نے تمام سیٹوں کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے یہ عمران خان کا عوام پر اعتماد ہے کہ اپنی حکومتیں تحلیل کر کے انتخابات میں جا رہے ہیں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد کل 563 نشستوں پر عام انتخابات ہوں گے پاکستان میں کل 859نشستوں پر براہ راست انتخابات ہوتے ہیں تحریک انصاف کے استعفوں کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی 123نشستوں، پنجاب اسمبلی کی 297نشستوں، خیبر پختونخواہ کی 115 نشستوں ، سندھ اسمبلی کی 26اور بلوچستان کی دو نشستوں یعنی کل 563نشستوں پر عام انتخابات ہوں گے اور پاکستان کے حالات اسکے متحمل نہیں ہوسکتے اس لیے بہتر ہے کہ پورے ملک میں الیکشن کا اعلان کردیا جائے تاکہ ہم مستقبل میں پیش آنےوالے سنگین معاشی اور سماجی بحران سے نکل سکیں۔
٭

Exit mobile version