کالم

بھارت میں جوہری مواد کی غیر قانونی فروخت

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پڑوسی ملک بھارت میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے بار بار ہونےوالے واقعات کی مکمل تحقیقات کرے۔بھارتی میڈیا کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ریاست بہار کے ضلع گوپال گنج میں تین سمگلرز کو نایاب کیلیفورنیم سٹون کے ساتھ گرفتار کیا ہے جو انتہائی تابکار ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی جانب سے قائم کی گئی کمیٹی کو بتایا کہ سلامتی کونسل کو ہمارے پڑوسی ملک میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے بار بار ہونےوالے واقعات پر گہری تشویش ہونی چاہیے اور اپنی قرارداد 1540 کے مطابق اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کرتی ہےکہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (ڈبلیو ایم ڈی ) کے پھیلاو¿ کو روکنے کےلئے مخصوص اقدامات کریں۔تازہ ترین واقعے میں ایک گروپ کے پاس انتہائی تابکار اور زہریلے مادے کیلیفورنیم کی ایک بڑی مقدار غیر قانونی طور پر پائی گئی جس کی مالیت 100 ملین ڈالر تھی۔ 2021 میں بھی بھارت میں کیلیفورنیم چوری کے تین واقعات رپورٹ ہوئے۔ یہ واقعات بتاتے ہیں کہ حساس مواد کی بلیک مارکیٹ کا وجود ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ غیر ریاستی عناصر کو حساس مواد کے حصول سے روکتے دہرے استعمال کی ٹیکنالوجیز کے پرامن استعمال کےلئے ریاستوں کے حقوق کے تحفظ کی اہمیت اور برآمدی کنٹرول کے نظاموں میں متوازن نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ انہیں جبر یا امتیازی سلوک کے اوزار کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ قرارداد 1540 کی شرائط کے تحت سلامتی کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ تمام ریاستیں جوہری، کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کو تیار کرنے، حاصل کرنے، رکھنے، نقل و حمل،منتقلی یا استعمال کرنے کی کوشش کرنےوالے غیر ریاستی عناصر کو ان کی ترسیل کے ذرائع، خاص طور پر دہشت گردی کے مقاصد کےلئے کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنے سے روکیں۔قرارداد میں تمام ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مناسب قوانین کو اپنائیں اور ان پر عملدرآمد کریں اور ساتھ ہی ان ہتھیاروں کے پھیلاو¿ اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو غیر ریاستی عناصر، خاص طور پر دہشت گردی کے مقاصد کےلئے روکنے کےلئے دیگر موثر اقدامات کریں۔ جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی کی جانچ پڑتال کرنےوالے امریکی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کی نیوکلیئر تنصیبات کی سکیورٹی پاکستان کی نسبت انتہائی کمزور ہے۔ بھارتی جوہری پروگرام کو ناقص سکیورٹی کے علاوہ کرپشن کا بھی سامنا ہے۔ بھارت کی نیوکلیئر تنصیبات کو بیرونی دہشت گردوں اور داخلی طور پر خطرات لاحق ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں کہ بھارت اپنی جوہری تنصیبات کو درپیش خطرات کا مقابلہ کر سکتا ہے یا نہیں۔ اس سے پہلے 2008ءمیں بھارتی اٹامک ریسرچ سنٹر کا دورہ کرنےوالے امریکی ماہرین نے بھی کہا تھا کہ جوہری تنصیبات کی سکیورٹی کے انتظامات انتہائی کم درجے کے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں میں جوہری مواد کی چوری کے پانچ واقعات رونما ہوئے۔بھارتی کی جوہری سیکورٹی کا بھانڈہ اس وقت پھوٹا جب ماہرین نے بھارت کے جوہری مواد کی سیکورٹی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں میں جوہری مواد کی چوری کے پانچ واقعات رونما ہوئے۔ ناقص سیکورٹی کا یہ حال ہے کہ 2013 میں گوریلہ جنگجوں نے آرمی کمپلیکس سے یورینئم چرا لی تھی اور بھارتی فوج کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔دوسری جانب کانفرنس میں پاکستان کے ایٹمی مواد کی حفاظتی اقدامات کی زبردست پزیرائی کی گئی۔ ماہرین نے پاکستان کی جوہری تنصیبات کی سیکورٹی کے حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔کچھ عرصہ قبل نیپال میں یورینیم نما مادہ رکھنے کے الزام میں دارالحکومت کھٹمنڈو سے گرفتار کیے گئے آٹھ افراد میں دو بھارتی شہری بھی شامل تھے۔ یہ مادہ بھارت سے نیپال میں غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کےلئے لایا گیا تھا۔ پولیس نے خفیہ اطلاع پر کھٹمنڈو کے نواح میں بودھا کے فائیو سٹار ہوٹل کی پارکنگ میں کھڑی کار سے یہ مادے برآمد کرنے کے بعد جن آٹھ افراد کو گرفتار کیا ان میں سے دو ہندوستانیوں کی شناخت اوپیندر کمار مشرا اور راجو ٹھاکر کے طور پر ہوئی ہے۔ دونوں بہار کے رہنے والے ہیں۔یہ گرفتاریاں اس وقت کی گئیں جب وہ اس قیمتی مادے کو 350 ملین روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔ پولیس نے بھوپیندر اور نوراج کو کھڑی کار سے گرفتار کیا۔ جہاں مادہ چھپایا گیا تھا اور ان کی طرف سے دی گئی معلومات کی بنیاد پر چھ دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ حکام نے ان کے پاس سے نو موبائل فون بھی ضبط کر لیے ۔ مارچ 2021ءمیں بھی چار نیپالی شہریوں کو2.5 کلو گرام غیر افزودہ یورینیم رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار افراد میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ اس کا سسر اسے بھارت سے لائے تھے جہاں اس نے تقریبا 20 سال قبل یورینیم کی کان میں کام کیا تھا۔ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر پاکستان نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عملدرآمد کیا ہے۔ ایک ذمہ دار جوہری طاقت کے طور پر پاکستان نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے۔پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 پر عملدرآمد کےلئے اپنی کوششوں کی تفصیل کے ساتھ چھ جامع رپورٹس پیش کی ہیں جن میں ایک جامع میٹرکس جمع کروانا ،نیشنل پوائنٹ آف کنٹیکٹ کی تقرری،رضاکارانہ طور پر قومی ایکشن پلان کو اپنانا،قرارداد کے نفاذ میں مدد کےلئے متعدد ممالک کو تکنیکی مدد فراہم کرنا ، بہترین طریقوں اور قومی تجربات کو شیئر کرنے کےلئے قرارداد 1540 کے نفاذ پر علاقائی سیمینار‘ کا انعقاد سمیت علاقائی تعاون کو فروغ دینا شامل ہیں۔ پاکستان کا خیال ہے کہ 1540کمیٹی کو صلاحیتوں میں اضافے اور رضاکارانہ مدد پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے اور ریاستوں کو مزید مخصوص امدادی پیشکشیں اور درخواستیں جمع کرانے کے قابل بنا کر امدادی طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے