کالم

بھارت میں نماز عید اور قربانی پر پابندی

بھارتی فوج نے کلکتہ کے تاریخی روڈ پر عید الاضحیٰ کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی مقاصد کیلئے جگہ کی ضرورت ہے لہٰذا رواں برس کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عیدالاضحیٰ کی نماز ادا نہیں کی جائے گی۔ بھارت میں ہر سال مسلم اجتماع کے منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی شہر کے ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عید الاضحٰی کی نماز کا اہتمام کرتے ہیں ، رواں برس بھی کمیٹی کی جانب سے بھارتی فوج سے عید الاضحیٰ کی نماز کیلئے اجازت طلب کی گئی تھی۔ تاہم اب بھارتی وزیر جاوید احمد خان نے کہا کہ فوجی حکام کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں فوج نے کلکتہ کے ریڈ روڈ پر عید الاضحیٰ کی نماز کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔فوجی حکام نے اپنے فیصلے سے کلکتہ پولیس اور سالانہ مسلم اجتماع کے منتظمین کلکتہ خلافت کمیٹی کو بھی آگاہ کردیا ہے۔واضح رہے کہ کلکتہ کے تاریخی ریڈ روڈ پر عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کی نماز کے اہتمام کا سلسلہ صدیوں پرانا ہے۔اسی طرح بھارتی ریاست اترپردیش میں عیدکی نماز سڑک پر ادا کرنے پر پابندی لگا دی گئی۔یو پی میں عیدالفطر کی نماز سڑک پر ادا کرنے پر پابندی لگانے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔جبکہ دوسری جانب پولیس نے کہا ہے کہ سڑک پر نماز عید ادا کرنے والوں پر مقدمہ درج کریں گے، ان کے پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کردیں گے۔سماج وادی پارٹی کی رکن اقراء حسن نے کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جاکر سب کو گلے لگانے والی حکومت 10 منٹ کی عید کی نماز سے پریشان ہے۔ بی جے پی 2014ء سے صرف نفرت کو بڑھاوا دے رہی ہے۔بھارتی میڈیا نے بھی سوال اٹھا دیا کہ جب مختلف یاتراؤں کے لیے ہفتوں سڑکیں بند ہوسکتی ہیں تو سال میں2 بار کچھ سڑکیں نماز کے لیے 15 منٹ بند کیوں نہیں کی جاسکتیں؟خود مودی کی کابینہ کے وزیر چراغ پاسوان نے سڑکوں پر عید کی نماز پر پابندی کی مخالفت کردی۔ بھارتی ریاست اترپردیش میں گائے، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔بھارتی اخبار نیشنل ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق قانون کی آڑ میں بھارتی مسلمانوں کے خلاف مودی سرکار کی جنگ جاری ہے، اور مودی کے دور حکومت میں اقلیتوں کو مذہبی تہوار منانا بھی جرم بن گیا ہے۔عید قرباں قریب آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا طوفان اٹھنا شروع ہو گیا، بھارتی اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے عید قرباں قریب آتے ہی سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔رپورٹ کے مطابق اْترپردیش میں گائے، اونٹ سمیت دیگر جانوروں کی قربانی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، یو پی میں کھلی جگہ پر نماز کی ادائیگی اور جانور ذبح کرنے پر پابندی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔یوگی آدتیہ ناتھ نے حکم کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دے دیا ہے، اخبار کا کہنا ہے کہ اترپردیش میں قربانی پر پابندی لگا کر مسلمانوں کے بنیادی حق کو کچلا جا رہا ہے، ہر عید پر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا مودی اور یوگی حکومت کی پرانی روایت ہے۔پاکستان نے بھارتی حکام کی جانب سے عیدالاضحی ٰ کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحیٰ کے اجتماعات اور جانوروں کی قربانی پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مسلمانوں کے جذبات کی توہین اور تعصب کی عکاسی کرتا ہے۔یہ رپورٹس منظر پر آ رہی ہیں کہ وادی میں فوجی محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے وہاں کے رہائشی نماز عید بھی ادا نہیں کر سکے۔ اسلامی تاریخ کے اہم ترین دن کے موقع پر نماز عید اور مذہبی اجتماعات پر پابندی بھارتی حکومت کی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے جذبات کی توہین اور تعصب کی عکاسی کرتی ہے اور یہ مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے مذہبی اور آزادی کے حق کو غصب اور بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ بھارت کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ ایسے اقدامات کشمیریوں کی خواہش اور آزادی کے جذبات کو نہیں دبا سکتے۔ پاکستان کشمیریوں کے پیدائشی حق، حق خود ارادیت کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتا ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداوں میں وعدہ کیا گیا ہے ۔بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے لوگوں کو نماز عید، نماز جمعہ اور مسلمانوں کے دیگر تہواروں پر جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جبکہ کشمیری مسلمان آزادانہ طور پر گائے کی قربانی کرنے سے بھی قاصر ہیں ۔ گزشتہ ہفتے ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں عید الاضحی پر تمام جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی عائد کردی تھی۔ حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں انتظامیہ کو جانوروں کی بہبود کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ گائے/ بچھڑوں، اونٹوں اور دیگر جانوروں کے غیرقانونی قتل کو روکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے