Site icon Daily Pakistan

بی جے پی کے اسلام مخالف بیانات پر احتجاج

riaz-chuadary

ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے ہندو انتہا پسند رکن اسمبلی ٹی راجا سنگھ کواسلام کے خلاف گستاخانہ بیان دینے پر گرفتار کر لیا ۔اس کے خلاف مذہبی عقائد کی توہین سے متعلق مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بی جے پی رہنما کی جانب سے توہین آمیز تبصرے پر مبنی وڈیو وائرل ہونے پر حیدر آباد سمیت مختلف علاقوں اور پولیس سٹیشنز کے باہر احتجاج شروع ہو گیا۔ احتجاج پر گستاخ راجا سنگھ کو گرفتار کر کے تھوڑی دیر بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ رہائی کی خبر پر حیدر آباد میں شدید کشیدگی کا ماحول بن گیا اور بھارتی پولیس متعدد مظاہرین کو گرفتار کر کے مختلف پولیس سٹیشنوں میں نظر بند کر دیا۔حیدرآباد میں 2 روز سے مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے جہاں پولیس نے پرامن مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا جس کے نتیجے میں 10 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور متعدد کو گرفتار بھی کیا گیا۔مسلم نوجوانوں نے کہا کہ راجہ سنگھ کے خلاف پرامن احتجاج کو روکنے کےلئے پولیس ان پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔ ہندو انتہا پسند مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اس سے قبل بھارتی سپریم کورٹ نے گستاخانہ بیان دینے والی نوپور شرما کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ پاکستان نے بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے گستاخی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بی جے پی رکن راجہ سنگھ کی طرف سے انتہائی اشتعال انگیز اور توہین آمیز ریمارکس کی سخت مذمت کرتا ہے۔ اس گھناو¿نے واقعہ پر بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی واضح طور پر بی جے پی کے اندر اور اس سے باہر انتہاپسند ہندوﺅں کےلئے مکمل حمایت کی عکاسی کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت ایک غیر اعلانیہ ’ہندو راشٹرا‘ سے زیادہ کچھ نہیں، مسلمانوں کےخلاف موجودہ بھارتی حکومت کے جنونی طور پر نفرت انگیز رویے اور بھارت میں اسلامو فوبیا کی تشویشناک صورتحال کو اجاگر کرتا ہے، یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ راجہ سنگھ کو گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ بھارت میں مسلم کمیونٹی کے 100 سے زائد رہنماﺅں اور دانشوروں نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور مسلمانوں کی دیگر تنظیموں کے خلاف نریندر مودی حکومت کے مذموم منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں دائیں بازو کے عناصر کی طرف سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مسلمانوں اور سول سوسائٹی کے درمیاں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ درجنوں ممتاز مسلم سکالرز اور این جی اوز کے نمائندے دارالحکومت نئی دہلی میں آل انڈیا نمائندہ کنونشن میں جمع ہوئے۔ انہوں نے دو روزہ کنونشن کے اختتام پر ایک قرارداد منظور کی جس میں مسلم علماءاور کمیونٹی کی زیر قیادت تنظیموں کو ہراساں کیے جانے اور دھمکانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ بھارت بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے، ہمیں اندرونی اور بیرونی طور پر سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ پوری دنیا دیکھ سکتی ہے کہ مسلم کمیونٹی کو کئی طریقوں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آر ایس ایس اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کو مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ امریکا کی دو بڑی ریاستوں ٹیکساس اور کیلیفورنیا میں بھارتی نڑاد امریکیوں نے نریندر مودی کی زیر قیادت بھارت میں مسلمانوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں معروف امریکی اسلامی سکالر شیخ عمر سلیمان کی قیادت میں مظاہرین نے کہا کہ ہم مودی کو کہتے رہیں گے کہ آپ بزدل ہیں اور ٹیکساس میں آپ کا استقبال نہیں کیا جائیگا۔اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکا کے شیخ علاو¿ الدین البکری نے آئی اے ایم سی کے زیر اہتمام ایک اور احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں 500 سے زائد مظاہرین شامل ہوئے۔ شیخ عمر سلیمان نے ایک پرجوش ہجوم سے کہا، ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کی نسل کشی کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ دوسری جانب بھارت میں بلقیس بانو عصمت دری کیس کے مجرموں کی رہائی کے بعد گجرات کے علاقے داہود میں خوف ودشت کی لہر پھیل گئی ہے جہاں مسلمانوں نے اپنے گھروں سے بھاگنا شروع کر دیا ہے۔ تقریبا 70 مسلم خاندانوں نے اپنے گھر خالی کر دیے ہیں۔ بلقیس بانو کے چچا ایوب نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ دیہاتی اپنا گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں کیونکہ وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جانوں کو کھونے سے ڈرتے ہیں۔ہم سب خوفزدہ ہیں۔ اگر کوئی ہمیں مارنے آئے تو ہمیں کون بچائے گا ۔ گاﺅں کے ایک باشندے رزاق نے بتایا کہ مسلمانوں کو دائیں بازو کے گروہوں نے دھمکیاں دی تھیں جس کے بعد وہ گاﺅں چھوڑ کر چلے گئے۔ ہم یہاں رہنے سے ڈرتے ہیں ۔ گجرات کے داہود ضلع کے رندھیک پور گاﺅں کے ایک اور رہائشی شاہ رخ شیخ نے کہا کہ گاﺅں والوں نے ضلع کلیکٹر سے تحفظ فراہم کرنے کی اپیل کی ہے، کئی لوگوں نے مجرموں کی طرف سے تشدد کے خوف سے گاﺅں چھوڑ دیا ہے۔

Exit mobile version