اداریہ کالم

تجارتی شاہراہ خنجراب پاس کی بحالی،پاکستان کا اظہار مسرت

idaria

پاکستان اور چین کے درمیان اہم تجارتی شاہراہ خنجراب پاس کو تین سال کے وقفے کے بعد باضابطہ طور پر دوبارہ کھول دیا گیا، وزیراعظم نے خنجراب پاس دوبارہ کھلنے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجارتی راہداری کھلنے سے چین کیساتھ تجارت میں اضافہ ہوگا۔ خنجراب پاس کو کورونا کی وباءکے باعث تین سال کی بندش کے بعد دوبارہ کھولا گیا ہے۔ گلگت بلتستان کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے جوڑنے والا یہ راستہ تجارتی نکتہ نظر سے دونوں ممالک کے لئے نہایت اہم ہے۔ چینی حکام نے تجارت کے لیے پاس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق خط پاکستانی حکام کو ارسال کر دیا ہے۔خنجراب پاس کی چینی جانب کے حکام کو پاکستان سے سامان کی آمد شروع ہونے سے قبل کووڈ 19 کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ اسی طرح پاکستانی سرحدی حکام کو بھی کووڈ 19 کے حوالے سے تمام حفاظتی اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔ سرد موسم اوربلندی پر آکسیجن کی کمی کے باعث درہ خنجراب عام طور پر ہر سال یکم اپریل سے 30نومبر تک کھلتا ہے جبکہ یکم دسمبر سے 31 مارچ تک چار ماہ کے لئے بند رہتا ہے تاہم پاکستان کی فوری ضرورت اور دیگر سامان کی کسٹم کلیئرنس کو یقینی بنانے کے لیے پورٹ کو اس سال کے اوائل میں دو بار عارضی طور پر کھولا گیا تھا۔اس سال آخری بار عارضی طور پر 30جنوری سے 10 فروری کے درمیان 12 دن خنجراب پاس کھولا گیا تھا جبکہ پورٹ 19 سے 20 جنوری کے درمیان کھلی تھی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ انتہائی سرد موسم، شدید برف باری اور آکسیجن کی کمی سمیت دیگر مشکلات کے باوجود مقامی کسٹمز نے سامان کی نقل و حمل کو یقینی بنانے کےلئے 24 گھنٹے کام کیا ۔ سرحدی گزر گاہ کے دوبارہ کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے خنجراب پاس دوبارہ کھلنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خنجراب پاس کھلنے سے سی پیک کی رفتار بڑھانے کی راہ میں حائل ایک اور رکاوٹ دور ہو گئی اور تین سال بعد پاکستان اور چین میں تجارتی راہداری کی بحالی بہت خوشی کا لمحہ ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دوست ملک چین کے ساتھ تجارت کی بحالی خوش آئند ہے اور امید ہے کہ تجارتی راہداری کھلنے سے دونوں ممالک میں تجارت میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال بعد دونوں ممالک میں تجارتی راہداری کی بحالی بڑی خوشی کا لمحہ ہے، جو سفر نومبر 2019میں رکا تھا وہ 2023میں پھر سے بحال ہوگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک، نواز شریف اور چین کی عظیم قیادت کا خطے اور عوام کے لیے خوشحالی اور ترقی کا تحفہ ہے، امید ہے کہ دونوں ممالک میں تجارتی سرگرمیوں میں ہر روز اضافہ ہوگا۔ انہوں نے تجارتی و سفری بحالی پر دونوں ممالک کے حکام اور ٹیم ممبرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین کی قیادت اور عوام کی پاکستان کے لیے محبت اور تعاون ناقابل فراموش ہے۔ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان درہ خنجراب کے ذریعے تجارتی اور سفری سرگرمیاں یکم اپریل سے شروع ہو کر 30 نومبر تک جاری رہیں گی، جبکہ گلگت بلتستان کی وادی سوست سے چین کے صوبے سنکیانگ تک روزانہ بس سروس ہوگی۔ سی پیک کے تحت چین اور پاکستان کے درمیان پہلی تجارتی سرگرمی نومبر 2016 میں قراقرم ہائی وے کے ذریعے شروع ہوئی تھی، تاہم دونوں ممالک کے درمیان کورونا وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے خنجراب پاس نومبر 2019 میں ہی بند کر دیا گیا تھا۔چین ہمارا پڑوسی اور تجارتی پارٹنر ہے،دونوں کے درمیاں زمینی راستے انہیں مزید قریب کرتے ہیں،پاکستان چونکہ ان دنوں معاشی گرداب میں پھنسا ہوا ہے معاشی سرگرمیاں محدود سے محدود ہوتی جا رہی ہیں،چین سے زمین تجارت بھی کووڈ کی وجہ سے گزشتہ تین سال سے بند تھی جس کے ملک میں مہنگائی اور برآمدات پرمنفی اثرپڑا،امید واثق ہے کہ خنجراب پاس کے کھلنے سے تجارتی سرگرمی کو بڑھا وا ملے۔
مارچ کے دوران دہشت گرد حملوں میںنمایاں کمی
یہ بات نہایت خوش آئند یے کہ پاکستان میں ماہ فروری کے برعکس مارچ میںدہشتگری کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس)نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ فروری کے برعکس مارچ میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 36 فیصد کمی آئی ہے۔ مارچ میں حملوں کی تعداد 37رہی جس میں 57افراد کی جانیں گئیں اور 72 افراد زخمی ہوئے، فروری میں 58حملوں میں 59افراد کی جانیں گئیں اور 134 افراد زخمی ہوئے تھے۔ مارچ میں خودکش بم دھماکوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ فروری میں تین خودکش حملے ہوئے تھے جبکہ مارچ میں صرف ایک حملہ ہوا۔یہ واحد خودکش حملہ بھی بلوچستان کے علاقے بولان میں ہی ہوا تھا جس میں 10افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں سیکیورٹی کی صورتحال میں سب سے نمایاں بہتری دیکھی گئی، فروری میں 16 حملوں کے برعکس مارچ میں 6 عسکریت پسند حملے ریکارڈ کیے گئے ۔ پنجاب میں عسکریت پسندوں کے کسی حملے کی اطلاع نہیں ملی جبکہ سندھ میں 4حملے ہوئے جن میں 3 افراد جان سے گئے ۔ مارچ میں سیکیورٹی فورسز نے25 آپریشنز کیے اور کئی حملوں کو کامیابی سے ناکام بنایا،یہ ایک انتہائی خوش کن پہلو ہے کہ ہمارے دفاعی ادارے جان ہتھیلی پر رکھے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی میں دن رات مصروف ہیں قوم اپنے سپوتوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
بھارتی عدالت کاانصاف کاقتل
بھارتی عدالتوں کی ایک نہایت شرمناک تاریخ ہے کہ جب بھی ان کے سامنے کوئی ایسا مقدمہ آیا جس میں ہندو اور مسلمان مدمقابل ہوں تو انہوںنے قانون و انصاف کے تمام تر تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ ہندوو¿ں کے حق میں فیصلہ دیاجبکہ اس کے برعکس اسلامی عدالتوںکی ایک تابناک تاریخ ہے کہ جب بھی ان کے سامنے ایسا کوئی مقدمہ پیش ہوا جس میں مسلمان اور غیر مسلم مد مقابل ہوئے تو انہوں نے عدل و انصاف کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ، جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ایسے مقدمات میں بہت سے فیصلے غیر مسلموں کے حق میں ہوئے۔ تاریخ مسلمان حکمرانوں اور قا ضیوں کے واقعات سے بھری ہوئی ہے ۔ایسا ہی ایک فیصلہ گزشتہ روزبھی بھارتی عدالت نے سنایا، عدالت نے گجرات فسادات میں اجتماعی زیادتی اور ایک درجن سے زائد مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث تمام 26 ملزمان کو 20 سال پرانے کیس میں عدم ثبوت کی بِنا پر بری کردیا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پنچمحل ضلع کے حلول کے ایڈیشنل سیشن جج لیلا بھائی چوڈاسما کی عدالت نے 2002کے فسادات کے دوران مسلمانوں کے قتل عام کے اور اجتماعی زیادتی کے الزام میں 20سال پرانے کیس میں عدم ثبوت کی بنا پر تمام 26 ملزمان کو بری کردیا، کل 39 ملزمان میں سے 13ملزمان کی دورانِ ٹرائل موت ہوگئی تھی۔ استغاثہ نے اپنی دلیل کی حمایت میں 190گواہوں اور 334دستاویزی ثبوتوں کا جائزہ لیا لیکن عدالت نے دوہرا معیار اپناتے ہوئے دلائل کی حمایت نہیں کی۔ ملزمان اس ہجوم کا حصہ تھے جنہوں نے 27 فروری کو گودھرا میں سابرمتی ٹرین جلانے کے واقعہ کے بعد یکم مارچ 2002 کو ہونےوالے فرقہ وارانہ فسادات میں قتل عام اور مسلمان خواتین سے اجتماعی زیادتی کی تھی۔ اسی سال 2مارچ کو کلول پولیس اسٹیشن میں ملزمان کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق 39ملزمان نے گجرات فسادات کے دوران ایک شخص کو ٹیمپو میں زندہ جبکہ حلول کی طرف آنےوالے 38افراد پر حملہ کرتے ہوئے ان میں سے 11افراد کو زندہ جلا دیا تھا۔ دوسری جانب بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت شیو سینا نے بھی موجودہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے گجرات فسادات میں مودی کو راج دھرما نبھانے کا حکم دیا تھا جبکہ واجپائی نے مودی کو اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ادا کرنے کو کہا تھا اور 2004کے انتخابات میں شکست پر استعفیٰ بھی طلب کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri