یہ تحریک پاکستان۔ چند یادیں اور کچھ ملاقاتیں کتاب ریاض احمد چودھری سیکرٹری ڈاریکٹر بزم اقبال لاہور 2 کلب روڈ کی تحریر کردہ ہیں، جو امرتسر شہر ایک گاﺅں چھاپہ سہوتہ کا رہنے والا ہے۔اس نے شریف فیملی کا آبائی گاﺅں جاتی امرا جو امرتسر تارن روڈ پر واقع تھا بھی کئی بار دیکھا۔ ان کے مطابق جمعیت علمائے ہند کا قیام اور پہلااجلاس امرت سر میں ہوا۔ اس کے صدرمفتی کفایت اللہ اور ناظم مولانا احمد سعید قرار پائے۔ صحافت سے تعلق سات دہائیوں پر محیط ہے۔ان کی کتاب تحریک پاکستان۔چند یادیں۔کچھ ملاقاتیں ، میرے نزدیک ایک انسائکلوپیڈیا آف تحریک پاکستان کا درجہ لگتی ہے۔ میںنے آج تک تقریباً اسی(80) کے قریب اہم کتب پر تبصرے لکھ چکا ہوں۔ مگر مجھے یہ کتاب معلومات کا خزانہ لگی ہے۔ چودھری صاحب لاہور 23 مارچ کے اجلاس میں اپنے دادا کے ساتھ شریک ہوئے۔ تحریک پاکستان میں ایک کارکن کی حیثیت سے حصہ لیا۔1954ءمیں روز نامہ تسنیم سے صحافت کا آغاز کیا۔پھر روز نامی آفاق میں شمولیت کی۔ روزنامہ امروز میں رہے۔ پاکستان ٹائمز کے لیے رپورٹنگ کرتے رہے۔فیصل آباد (پرانا نام لائل پور) یونین کونسل کے چیئر مین منتخب ہوئے۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے صدارتی انتخابات کے وقت اس کا سپورٹر بنے۔1970ءمیں بھٹو نے اسلامی سوشلزم ہماری معیشت کا غلغلہ بلند کیا تو ڈاکٹر اعجاز حسین قریشی اور الطاف حسین قریشی کے ساتھ مل کر ملتان سے اخبارجسارت کا اجرا کیا۔ جسارت ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر مقرر ہوئے۔مولانا سید ابو الاعلیٰؒ کی خواہش پر کراچی کے ایک صاحب ثروت کی مدد سے روز نامہ جسارت کا اجرا کیا۔ اسلامی اقدار اور نظریہ پاکستان پر گہرا یقین رکھتے ہیں ۔ لکھتے ہیں کہ میں مطمئن ہوں کی جسارت کے اجرا کے وقت صاف ستھری اور جرتمندانہ صحافت کے فروغ کی جو پالیسی طے کی گئی تھی جسارت کی انتظامیہ اور کارکنوں نے ہر طرح کے جبر استبداد کے باوجود عمل جاری رکھا۔ جب بہت سے لوگوں نے مال و دولت کی خاطر ضمیر فروشی اختیار کی تب بھی جسارت نے اپنا راستہ نہیں بدلہ ۔ جاست روز اوّل سے سید ابوالاعلی ٰمودودیؒ کے نظریات کا علم بردار رہا ہے۔ پاکستان نہیں پوری دنیا میں اسلام کی سربلندی کے لیے کوشاں تحریکوں کا ترجمان ہے۔اگرچہ بھٹو حکومت کی صرف نہ صرف اشتہارات کی بندش، جسارت کی ڈیکرلیشن کی معطلی، مدیر اور پبلشر کو جیل ، سنسرشپ مگر جسارت نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ چوھدری صاحب وطن عزیز میں اسلامی اقدار اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کی جد و جہد میں صف اوّل میں رہ کر کام کرتے ہیں۔اب بھی صحافتی محاذ پر کام کر رہے ہیں۔لکھتے ہیں کہ سات آٹھ عشروں کے بعد سیاسی کارکنوں کے لیے یہ امر بحث حیرت ہو گی کہ 22 مارچ مسلم لیگ کے 27 سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے دو آنے ٹکٹ خریدنے کی پابندی لگائی گئی تھی ۔پھر بھی پچاس ہزار افراد شریک ہوئے ۔ 22مارچ کے پروگرام میں قائد اعظم محمد علی جناح نے دو قومی نظریہ کو واضح طور پر پیش کیا۔ پروگرام کو 23 مارچ تک اس لیے موخر کیا گیا کہ اس میں شرکت کےلئے بنگال سے آنے والے شیر بنگال اے کے فضل چودھری نے قراداد لاہور پیش کرنی تھی جو وقت پر نہ پہنچ سکے تھے۔اس پروگرام میں چو دھری محمد اکبر نے میاں بشیر احمد کی شہرہ آفاق نظم ”ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح“لاہور میں1940ءکو قراداد پاکستان منظور ہوئی جسے متعصب ہندو اخبارات نے قراداد پاکستان کا نا م دے دیا ۔ اسے برصغیر کے مسلمانوں نے قبول کر لیا۔ قرادادر لاہور قراداد پاکستان بن گئی۔لکھتے ہیں یکم ستمبر1937ءپنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی گئی۔ حمید نظامی صدراور عبدالسلام خورشید سکرٹیری منتخب ہوئے۔3 مارچ کے بعد پنجاب مسلم لیگ کی قیادت لمبی تان کر سو گئی۔ گو کہ سکندر۔جناح پیکٹ کے تحت سب مسلم لیگ کے کارکن بن گئے تھے ۔1941ءمیں پاکستان کانفرنس کے نام سے پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں قائد اعظمؒ اور محترمہ فاطمہ نے شرکت کی۔قائد اعظمؒ نے اپنے خطاب کا آغاز اس جملے سے کیا۔today is first march ,let us march onپندرہ نومبر 1942ءکو پنجاب مسلم فیڈریشن اور آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کاجالندھر میںمنعقد ہوا۔اس اجلاس میں قائد اعظم ، محترمہ فاطمہ جناح اور ایم اے اصفحانی نے شرکت کی۔1946ءکے انتخابات میںآل انڈیا مسلم لیگ نے مسلمانوں کی نشتیں اکثریت سے جیتیں۔ لکھتے ہیں علامہ شیخ محمد اقبالؒ کی شاعری نے غلام ان غلام مسلمانوں میں حصول آزادی کا جذبہ پیدا کیا۔ علامہ اقبالؒ نے 1930ءمیں خطبہ الہ آباد میں پاکستان کے قیام کا کہا تھا۔پنجاب اسمبلی میں واحد اکثریتی پارٹی کے باوجود کانگریس کے صدر مولانا ابو الکلام آزاد نے اکالی دل،یونیسٹ پارٹی اور دوسروں ہندو سکھ ارکان کو ملاکر حضر حیات ٹوانہ کو وزیر اعلی بنوایا۔امرتسر میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ اس میں ریاض محمدچوھدری شریک ہوئے۔ ان کو ماتھے پر اینٹ لگی اور مزید چوٹیں آئیں جس کے نشان اب بھی چہرے پر موجود ہیں ۔ لکھتے ہیں1947ءپوری پنجاب میں مسلمانوں پر حملے شروع ہوئے ۔ کانگریس نے سکھوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا قتل عام کرایا۔چودہ اگست کو لیفٹیننٹ کرنل موسیٰ کی ہدایت پر بلوچ رجمنٹ امرتسر آئی ۔پہلی ٹرین آٹھ بجے امرت سر سے لاہور روانہ ہوئی اور نصف شب والٹن پہنچی۔لکھتے ہیں میں نے امرت سر اسٹیشن پر اپنی ریڈیو سے رات بارہ بجے اعلان سنا کہ یہ آل انڈیا ریڈیو ہے۔اس کے اگلے روز سنا کہ یہ ریڈیو پاکستان ہے۔ آپ اب مصطفےٰ ہمدانی سے خبریں سنیں۔نیوز کاسٹر نے جب قیام پاکستان کی خبر نشر کی تو اسٹیشن پر مسلمانوں میں مسرت کی لہر دوڑ گئی۔ہم ٹرین کے ذریعے امرتسر سے منٹگمری پہنچے۔سرسائرل ریڈ کلف کے حدبندی کمیشن کے چیئرمین تھے ۔ وائسرائے نے سازش کی۔ پورہ ضلع گرداسپور پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ مگر تحصیل پٹھان کوٹ کو بھارت میں شامل کر دیا۔اس طرح سازش سے جموں و کشمیر جانے کانی راستہ بھارت کو دے دیابھارت نے اسی راستے جموں کشمیر پر اپنی فوجیں بھیج کر قبضہ کر لیا۔مارچ 1951ءمیں راولپنڈی سازش ہوئی۔ اس کا سرغنہ فوج کا چیف آف جنرل اسٹاف جنرل اکبر تھا۔ کئی فوج اور فیض احمد فیض مشہور کیمونسٹ رہنما سجاد ظہیر اور محمد حسین عطا بھی ملوث تھے۔ایم ڈی تاثیر باغیوں کے اجلاس میں شامل ہونا اور مخبری کا الزام عائد کیا جاتاہے۔
۔۔۔۔(جاری ہے)