Site icon Daily Pakistan

ترکیہ میںزلزلہ،خصوصی فنڈکاقیام

idaria

وزیراعظم پاکستان نے برادردوست ملک ترکیہ میں آنے والے زلزلے پر ترک عوام کی امداد کیلئے خصوصی فنڈقائم کیاہے تاکہ متاثرین کوبروقت امداد فراہم کی جائے،ترکیہ ہمارا وہ برادردوست ملک ہے جس نے ہرآڑے وقت میں پاکستان کی دل کھول کرمدد کی۔چنانچہ اس مصیبت کے وقت میں اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے وزیراعظم پاکستان کافنڈقائم کرنااس بات کاثبوت ہے کہ پاکستانی عوام دکھ،مصیبت اورپریشانی کے عالم میں اپنے بھائیوں کوتنہانہیں چھوڑیں گے اور دام درم سخن وقدم ان کی ہرحال میں مددکریںگے۔اس حوالے سے حکومت پاکستان کی ہدایت پرپاک فوج کے تازہ دم ستے ترکیہ روانہ کردیئے گئے ہیں جووہاں پرتیس بستروں پرمشتمل ہسپتال قائم کریں گے اوراپنے بھائیوں کی خدمت کریںگے،اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نے کابینہ اراکین کو کہاہے کہ وہ رضاکارانہ طورپرایک مہینے کی تنخواہ ریلیف فنڈمیں جمع کرائیں ۔یقینا اس موقع پرنہ صرف کابینہ بلکہ دیگرسرکاری ملازمین اورعوا م بھی کھل کرامدادکامظاہرہ کریںگے۔یہ ایک نازک وقت ہے اورترک بھائیوں کے لئے آزمائش کاموقع ہے ۔اس کڑے وقت میں اپنے بھائیوں کی جس قدر دل کھول کرامداد کی جائے وہ کم ہوگی ۔گزشتہ روز وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ترکیہ اور شام میں زلزلے سے سیکڑوں افراد کی اموات اور بڑے پیمانے پر مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔وزیراعظم نے ترکیہ زلزلہ زدگان کے لیے قائم کیے گئے ریلیف فنڈ میں تمام پاکستانیوں کو بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنے کی اپیل کی جبکہ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر ترکیہ کے زلزلہ زدگان کےلئے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ بطور عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت کے گریڈ 18 سے گریڈ 22 کے سرکاری افسران کی ایک دن کی تنخواہ ترکیہ کے زلزلہ زدگان کےلئے قائم فنڈمیں بطور عطیہ دی جائے گی۔کابینہ اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ یک جان دو قالب ہیں، ترکیہ 2022 کے تاریخی سیلاب میں اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد میں پیش پیش رہا، پاکستانی قوم اپنے ترک بہن بھائیوں کو مصیبت کی اس گھڑی میں بالکل اکیلا نہیں چھوڑے گی، امدادی سامان کے علاوہ میں نے فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹانے کےلئے ترکیہ روانہ کی گئیں۔ ترکیہ اور شام میں مصیبت میں گھرے اپنے زلزلہ زدگان بہن بھائیوں کی پاکستان ہر ممکن مدد کی جائے گی، مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم اس المناک قدرتی آفت میں ترکیہ اور شام کی عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ عسکری قیادت نے ترکیہ میں زلزلے سے اموات پر اظہار تعزیت بھی کیا ہے ۔ پاک فوج کی میڈیکل ٹیم 30 بستروں کا موبائل ہسپتال قائم کرے گی۔ دستے پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر کام جاری رکھیں گے، ریلیف کے کاموں کی تکمیل تک دستے وہاں موجود رہیں گے،ترجمان پاک فوج کے مطابق امدادی سامان میں خیمے، کمبل اور دیگر امدادی اشیا بھی بھیجی گئی ہیں۔نیزہلالِ احمرکے چیئرمین سردار شاہد احمد لغاری نے ترکیہ میں زلزلہ سے ہونے والی ہلاکتوں اور اِملاک تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا عندیہ دیا ہے۔ترکیہ کے سفارتخانہ میں سفیر ڈاکٹر مہمت پاچاچی سے ملاقات کے دوران امدادی چیک پیش کیا۔اِس موقع پر سردارشاہد احمد لغاری نے کہا کہ ترکیہ اورپاکستان بھائی بھائی ہیں۔دونوں ممالک تاریخی اہمیت کے حامل تعلقات اور باہمی تعاون میں اپنی مثال آپ ہیں۔ ہلالِ احمر دکھ اور مصیبت کی اِس گھڑی میں ترکیہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہم اپنے وسائل سے بڑھ کر تعاون کریں گے۔اِس موقع پر ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پاچاچی نے ہلالِ احمر پاکستان کی جانب سے امدادی چیک دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اِس اقدام کو سراہتے ہیں اور ہلالِ احمر پاکستان کی قیادت کے جذبہ اور خلوص کو سلام پیش کرتے ہیں۔ہلالِ احمر پاکستان کے دروازے ترک بھائیوں کیلئے کھلے ہیں۔ سردار شاہد احمد لغاری نے سفارتخانہ میں رکھی تعزیتی کتاب پر اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے۔
گلگت میں ٹریفک کاالمناک حادثہ
ٹریفک حادثات انسانی غلطیوںکے باعث ہواکرتے ہیں جس میں غفلت کے باعث اکثراوقات بہت ساری جانیں ضائع ہوجاتی ہیں مگر سرکاری محکمے اس حوالے سے آج تک کوئی سخت قانون نہ تو بناسکے ہیں اورنہ ہی موجودہ قوانین پرعمل کرسکے ہیں۔گزشتہ روز گلگت سے راولپنڈی جانے والی مسافر چلاس کے قریب اپرکوہستان کے علاقے ہربن میں شاہراہ قراقرم سے گزر رہی تھی کہ اسی دوران بس اور چھوٹی گاڑی میں ٹکر ہوئی جس کے بعد دونوں کھائی میں جا گریں۔حادثے کے بعد علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کیا، جہاں 30مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ تیز رفتاری کے باعث بس کو حادثہ پیش آیا کیونکہ چھوٹی گاڑی سے ٹکرانے کے بعد بس ڈرائیور اسٹیرنگ پر قابو نہ رکھ سکا اور مسافر بس سیدھی کھائی میں گر گئی جبکہ بس کی ٹکر کیوجہ سے گاڑی بھی کھائی میں گر گئی۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بس حادثے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے ہمدردی اور مرنے والوں کے لئے مغفرت کی دعا کی ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چلاس کے قریب شاہراہ قراقرم پر ٹریفک حادثے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ہے۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے مسافر بس حادثے پر قیمتوں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حادثے کا شکار افراد کی مدد اور جانیں بچانے کےلئے ریسکیو ٹیمیں ، انتظامیہ اور محکمہ صحت کے ذمہ داران کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کیں۔ گورنر نے جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کےلئے دعا بھی کی۔مشیر داخلہ گلگت بلتستان شمس الحق لون نے ہربن بس حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر دیامر، ڈپٹی کمشنراورپولیس حکام کوریسکیو آپریشن کی نگرانی کی ہدایت کی اور حادثے کے اسباب معلوم کرنے کےلئے تحقیقات کرنے کا بھی حکم بھی جاری کردیا ۔ ہربارعموماً دیکھنے میں آیاہے کہ ہرحادثے کے بعدایک تحقیقاتی کمیٹی بن جاتی ہے جس کاکوئی مثبت رزلٹ سامنے نہیں آیااب ایک بارپھرگلگت حادثے پرنئی کمیٹی بنائی گئی ہے ،ہوناتو یہ چاہیے کہ حادثات کی روک تھام کےلئے باقاعد ہ قانون سازی ہونی چاہیے جس میں پبلک ٹرانسپورٹ کو اپنی مقررہ سپیڈاورفاصلوں کے اوقات کارمتعین ہونے چاہئیں اور جو گاڑیاں تیزرفتار ہوں انہیں سخت جرمانہ ہوناچاہیے تاکہ حادثا ت کی شرح میں روک تھام لائی جاسکے۔
پاکستان میں آبی وسائل کی قلت
پاکستان میں میٹھے پانی کے ذخائرتیزی سے ختم ہورہے ہیں جس کانقصان نہ صرف انسانی زندگی کو ہوگابلکہ یہ فصلوں کی کاشت پربھی اثراندازہوںگے اس حوالے سے ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آبی وسائل کی فراوانی ہے لیکن وہ تیزی سے ختم ہو رہے ہیںاورانسانی فطرت کے استحصال کے نتیجے میں عالمی ماحول تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ پاکستان کونسل آف ریسرچ اینڈ واٹر ریزروائرز کی ڈپٹی ڈائریکٹر مس صائقہ عمران نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پانی کے وسائل بتدریج ختم ہو رہے ہیں ۔ ایک زرعی ملک کے طور پر پاکستان خوراک کی پیداوار، آبپاشی اور دیگر روزمرہ کی سرگرمیوں کےلئے پانی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ اس کی زرعی پیداوار کا تقریبا 90 فیصد سیراب شدہ زمینوں سے آتا ہے۔خوراک کی پیداوار پر پانی کی کمی کا بہت بڑا اثر ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے خوراک کی طلب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کو کھانا کھلانے کےلئے پانی ختم ہو رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور تیزی سے صنعت کاری کے ساتھ پانی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت آنے والی نسلوں کے لیے آبی وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے ۔

Exit mobile version