حلقہ احباب سردار خان نیازی

جنرل عاصم منیر کا نیا پاکستان

نو مئی کا سورج غروب ہوا تو جنوبی ایشیا کا منظر کچھ اور تھا اور جب دس مئی کا سورج طلوع ہوا تو جنوبی ایشیا کا منظر بالکل بدل چکا تھا۔ایک رات میں خطے کی ساری ترتیب الٹ پلٹ ہو چکی تھی۔ یہ نیا دن تھا۔ اور نیا دن ہی نہیں ، یہ ایک نیا پاکستان تھا۔ جنرل عاصم منیر کا نیا پاکستان۔
یہ دن افواج پاکستان کے لہو سے منور تھا ، اس دن میں شہدا کے روشن چہروں کی تابناکی تھی۔ یہ دن بنیان مرصوص کا اعلان کرتے ہوئے طلوع ہوا۔ اس دن میں شاہینوں کی گھن گرج گندھی ہوئی تھی۔یہ شہدا اور غازیوں کی مائوں کی طرح مبارک دن تھا۔ اس دن نے بھارت کو ذلت کی پاتال میں جا پھینکا اور اس دن پاکستان نئے عزم سے دنیا کے منظر نامے پر طلوع ہوا۔
ہم سب کو یقین تھا کہ بھارتی جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے گا لیکن یہ جواب اس شدت ،ا س مہارت اور اس کمال کے ساتھ دیا جائے اس کا تو ہم نے سوچا تک نہیں تھا۔ ساری دنیا حیران ہے پاکستان نے کمال کر دیا۔ اور بھارت کو تو ابھی تک سمجھ نہیں آرہی اس کے ساتھ ہوا کیا ہے۔
وہ جو رعونت اور درندگی کاسندور لگا کر آئے تھے ، دن کے پہلے پہر ہی وہ لکھنو کے نازک ریشمی پردوں کی طرح کانپ رہے تھے کہ ہم اب مزید تنائو نہیں چاہتے۔ ہندتوا کا غرور خاک میں مل چکا تھا اور سیوم سیوک چیخ رہے تھے۔ اس چیخ و پکار میں انہیں یہ سمجھ بھی نہیں آ رہی تھی کہ افواج پاکستان کے بلند بخت سالار نے اس جنگ کا جو نام رکھا ہے اس لفظ کی ادائیگی کیسے ہونی ہے۔ جھپٹنے والے شاہین مگر خوب جانتے تھے کہ بنیان مرصوص کا مطلب کیا ہے۔ وہ دشمن پر یوں جھپٹے کہ بنیان مرصوص کی تفسیر بن گئے۔
دشمن رات کی تاریکی میں نہتوں پر حملہ آور ہوا تھا۔ پاکستان کے شاہین اپنے حافظ قرآن سپہ سالار کے ساتھ صبح کی نماز ادا کر کے ، دشمن پر قہر بن کر ٹوٹے۔ جو پیشانی خدا کی بارگاہ میں جھک کر محاذ جنگ کی طرف بڑھیں ، خدا نے ان پیشانیوں کو فتح سے منور کر دیا۔ یہ وہ مناظر تھے جو صدیوں میں ایک ا ٓدھ بار ہی دکھائی دیتے ہیں۔ ہم خدا کے شکر گزار بندے ہیں کہ اس نے ہمیں یہ مناظر دکھائے جب مجاہد وں پر خدا کی رحمت بشارت بن کر برس رہی تھی۔
کہیں کوئی خوف نہیں تھا۔ میں خود کینٹ میں رہتا ہوں ، رات گئے میں باہر نکلا اور میں نے خلق خدا کو بلند ہمت پایا۔ سب کو خدا پر یقین تھا اور سب کو یہ یقین بھی تھا کہ افواج پاکستان کی زمام کار جس شخص کے ہاتھ میں ہے خدا کی کتاب اس کے سینے میں ہے اور اس کی ہدایت سے اس کا قلب و جگر منور ہے۔
پھر پاکستان کے میزائل اور پاکستان کے شاہین بلند ہوئے اور لمحوں میں جنوبی ایشیا کی تاریخ بدل گئی۔ خطے کی ترتیب بدل گئی۔ چند منٹوں کی ضرب کلیمی تھی اور جنوبی ایشیا کا سارا منظر نامہ تبدیل ہو چکا تھا۔ٹیکنالوجی کی برتری ، ایمان و یقین کی برتری ، دیکھتے ہی دیکھتے افواج پاکستان کے شاہینوں نے بھارت کو ادھیڑ کر رکھ دیا۔ کمانڈ سسٹم اڑا دیا اور کئی ہوائی اڈے اڑا دیے۔ حملہ اتنا شدید تھا کہ بھارت کی قیادت جب پریس ٹاک کے لیے آئی تو ان کے منہ رافیل طیاروں کے ملبے کی طرح لٹکے ہوئے تھے۔
وار ہسٹری کے نصاب بھی آج بدل گئے۔ اب پرانے قصوں کا دور تمام ہوا ۔ اب یہ بتایا اور پڑھایا جائے گا کہ جب پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا تھا تو ان جواں مردوں کا آہنگ کیسا تھا۔ یہ وہ جنگ تھی جو نصابوں میں نہیں تھی مگر اب نصابوں میں پڑھائی جائے گی۔رافیل کے مقابلے میں جے ایف 17 کی برتری تو مسلمہ ہے ہی لیکن وہ اصل فرق تو ان مائوں کی گودا ور تربیت ہے جن میں پاکستانی پائلٹ پروان چڑھے۔ مودی مگ طیاروں کی جگہ رافیل لے آیا لیکن وہ ایسی مائیں کہاں سے لائے گا جو ہمارے شیروں جیسے شیر پیدا کریں۔
یہ وقت خدا کے شکر کا ہے، ہم اللہ کے آگے سر بسجود ہیں۔مگر رجز بھی ہماری تاریخ ہے۔ آج ہم سب رجز پڑھ رہے ہیں۔ آج ساری قوم رجز پڑھ رہی ہے۔ آج یہ موسم یہ ہوائیں یہ بادل یہ دھوپ سب رجز پڑھ رہے ہیں۔
پاکستان زندہ باد
افواج پاکستان پائندہ باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے