کالم

خوارج اور لسانی دہشتگردوں کے مقابل آہنی دیوار

خیبر پختونخوا پر ریاست دشمن عناصر نظر بد جمائے بیٹھے ہیں۔ ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے یعنی فاٹا کے صوبہ کے پی میں انضمام کے فیصلے پر نام نہاد قوم پرست چیں بہ جبیں ہیں۔ قدرتی حسن اور معدنی وسائل کی فراوانی نے اس خطے کی اہمیت کئی گنا بڑھا دی ہے۔یہ خطہ بہادر ، غیور اور محب وطن پشتونوں کا مسکن رہا ہے۔ یہ محب وطن پشتون دراصل دھرتی کے فرزند اور ریاستِ پاکستان کے محافظ ہیں۔ بعض وطن فروش گروہ اپنے بیرونی آقاں کے اشاروں پر لسانی تعصب کا زہر گھول کر پشتونوں کو گمراہ کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں۔وطن عزیز میں پشتونوں نے معیشت، سیاست، قانون ، بیوروکریسی، مسلح افواج اور دیگر شعبہ ہائے حیات منفرد اور لائق تحسین کردار ادا کیا ہے۔ تینوں مسلح افواج اور عدلیہ کے سربراہان میں متعدد پشتونوں نے مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جفاکش پشتون ملک کے ہر خطے میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہمارے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں پشتون آبادی کے ووٹوں سے 2018کے انتخابات میں کئی پشتون نمائندے منتخب ہو کر پارلیمان میں پہنچے ۔ خیبر پختونخوا افغان سرحد سے متصل ہونے کے باعث ہمیشہ سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرتا رہا ہے۔ فتنہ الخوارج کی کارروائیوں کے سبب دہشتگردی کے عفریت نے پشتون عوام کےلئے بہت سے مسائل کو جنم دیا ۔وفاقی و صوبائی حکومت سمیت ریاستی اداروں نے نئے ضم شدہ اضلاع میں عوامی فلاح و بہبود کے کئی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچا ئے۔ پاک فوج نے حکومت کے ساتھ مل کر پشتون عوام کی زندگی بہتر بنانے کیلئے فاٹا اصلاحات سمیت اہم اقدامات اٹھائے جس کے سبب تمام نئے ضم شدہ اضلاع میں ترقیاتی منصوب مثالی رفتار سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔ سڑکوں سمیت مواصلاتی نظام ، انفراسٹرکچر، پانی اور صفائی کے منصوبوں کے علاوہ نقصانات کے ازالے کا معاوضہ، اسکولوں اور صحت کے انفراسٹرکچر کی تعمیر و بحالی پر خصوصی توجہ مرکوص کی جاتی رہی ہے۔حکومت پاکستان نے غیر ملکی امداد سے گومل زم ڈیم کی تعمیر مکمل کی جو بیس ہزار سے زیادہ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے اضلاع کے مقامی کسانوں کو ایک لاکھ نوے ہزار ایکڑ سے زیادہ غیر پیداواری اراضی کو کامیابی سے کاشت کرنے کے قابل بنا کر تیس ہزار گھرانوں کےلئے معاشی مواقع پیدا کئے گئے ہیں۔خیبر پختونخواہ میں 13سو کلومیٹر سے زائد سڑکیں اور شاہراہیں تعمیر کی گئیں۔ مقامی آبادی کیلئے پینے کے پانی کے 100 سے زائد پلانٹس، آبپاشی اور بجلی فراہم کرنے کےلئے پانی کے1300 علاقائی منصوبے بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے 28تھانوں کو ماڈل پولیس اسٹیشنوں میں تبدیل کرکے جدید پولیسنگ کا نظام متعارف گیا ہے۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں شرح خواندگی مجموعی طور پر تینتیس فیصد اور خواتین میں صرف بارہ اعشاریہ سات فیصد ہونے کے پیش نظر حکومت نے 14ہزار اساتذہ کو تربیت دے کر 6لاکھ سے زائد بچوں کےلئے تعلیم کی معیاری سہولیات فراہم کی ہیں۔ نیز 229اسکولوں کی تعمیر کی گئی اور 1000سے زائد ایسے غیر فعال اسکولوں کو بحال کیاہے جو عسکریت پسندی اور قدرتی آفات کی وجہ سے تباہ ہوچکے تھے۔ان اقدامات سے 10لاکھ بچے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ 20سے زائد کالجز، ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹس وکیڈٹ کالجز مکمل ہوچکی ہیں یا تکمیل کے مراحل میں ہیں تاکہ نوجوان تعلیم حاصل کر کے آگے بڑھ سکیں۔حکومت اور پاک فوج نے تحصیل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر20 نئے اسپتال بنائے اور6پیرا میڈیکل و میڈیکل کالج اسپتال قائم کئے ہیں۔وانا ایگر کلچر پارک، 1344 مارکیٹس اور پیداواری یونٹس سمیت بہت سارے رقیاتی کام جاری ہیں۔22لاکھ سے زیادہ آئی ڈی پیز کی معاونت کی گئی اور19 لاکھ بے گھر افراد کو تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو اور روزگار دوبارہ شروع کرنے میں بھی حکومت نے مدد کی ہے۔چونکہ امن ترقی کی پہلی بنیاد ہے اس لئے سکیورٹی فورسز علاقے میں امن برقرار رکھنے اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کےلئے تعینات ہیں۔ پاکستان کی ریاست اور قانون نافذ کرنےوالے ادارے ہمہ وقت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بر سر پیکارہیں۔ سیکورٹی فورسزکے جوانوں اور افسروں نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔ یہ ناقابل فراموش واقعات ہر روز ہمارے مشاہدے میں آڑے ہیں۔پاکستان کی ریاست اور قانون نافذ کرنےوالے ادارے پوری طرح دہشت گردی کے خاتمے کیساتھ قبائلی علاقوں میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ بدقسمتی سے کالعدم پی ٹی ایم اور بعض نام نہاد قوم پرست بار بار پشتون بھائیوں کے مسائل کو لسانی تعصب کے زہر سے آلودہ کر کے ملک اور صوبے میں فساد کی آگ بھڑکانے میں مصروف ہیں۔کی یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ لسانی تعصب پر مبنی بیانیہ غیر حقیقی دعووں اور جھوٹے پروپیگنڈے پر مبنی ہے زمینی حقائق کے برعکس کالعدم گروہ ریاست کی جانب سے علاقے کے مسائل حل کرنے کی کوششوں کی درست عکاسی نہیں کرتے۔کالعدم پی ٹی ایم مقامی مسائل کو اپنے مذموم مقاصد کےلئے استعمال کرکے خوارج کی سہولت کاری کر رہی ہے ۔ یہ طرز عمل پشتون دشمنی کے مترادف اور صوبے کے امن و امان کےلئے خطرہ ہے ۔ قدرت کے فضل و کرم سے پشتون کی آج بھی حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہیں اور ملکی استحکام میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ ملک سے محبت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ خطے میں دہشتگرد گرویوں کیخلاف پشتون نے ہمیشہ پاکستان کا پرچم سر بلند رکھا ہے۔ سیکیورٹی فورسز اور عوام مل کر ملک دشمن قوتوں کی تمام سازشوں کو شکست دینے کےلئے یکسو ہیں ۔ ازلی 7دشمن بھارت کے سرمائے پر پلنے والے کالعدم گروہ مشرقی پاکستان کی طرز پر پشتونوں کو دیگر لسانی اکائیوں کے خلاف صف آرا کروا کر ملکی سالمیت پر ضرب لگانا چاہتے ہیں۔ ان عناصر کی سازشوں کا سدباب اجتماعی دانش ، اتحاد و یکجہتی کی قوت سے ہی ممکن ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے