Site icon Daily Pakistan

دل کے دوروں کے سبب پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کرنے والا بائیو جیل

پروسٹیٹ کینسر کے لیے نیا خون کا ٹیسٹ وضع

پروسٹیٹ کینسر کے لیے نیا خون کا ٹیسٹ وضع

کراچی: سائنس دانوں نے ایک نیا بائیو جیل بنایا ہے جس کو انجیکشن کے ذریعے رگوں میں ڈال کر دل کے دورے کے سبب ہونے والے نقصانات کو ختم کیا جاسکتا ہے جبکہ یہ جیل مریض کے اندر داخل ہوتے ہی اپنی تاثیر دِکھانا شروع کر دیتا ہے۔سان ڈیاگو میں قائم یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی محققین کی یہ ٹیم یہ بائیو مٹیریل بنانے کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کوشش کر رہی ہے۔سائنس دانوں نے یہ ہائیڈروجیل 2012 میں بنایا تھا اور تب اس کو خنزیروں پر آزمایا گیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ اس مائع نے جسم میں جاکر ریشہ نما سراخ والا سانچہ بنا لیا ہے۔ بعد ازاں سائنس دانوں نے ہائیڈروجیل سے بڑے ذرات نکال کر اور پانی ملا کر تیزی کو کم کر کے ایک جیل بنایا ہے جس کو انجیکشن کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاسکتا ہے۔جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ جیل خلاء کو پُر کرتا ہے اور خون کی شریانوں کی بحالی کا عمل تیز کرتا ہے۔اس ایجاد کی آزمائش چوہوں اور خنزیروں پر کی گئی جو کامیاب رہی۔ آزمائش میں اس جیل نے دل کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی تلافی کی اور سوزش کو کم کیا اور اب سائنس دان آئندہ ایک سے دو سالوں میں اس جیل کی آزمائش انسانوں پر کرنے کے متعلق سوچ رہے ہیں۔یونیورسٹی کی ایک بائیو انجینئر کیرن کرسٹمین کا کہنا تھا کہ محققین کی ٹیم کا ماننا ہے کہ یہ جیل مریضوں کو دل کے دورے کے دوران کچھ بافتوں کو بچا کر اور دوبارہ بنا کر فوری علاج فراہم کر سکتا ہے۔ٹیم نے اپنی تحقیق کے نتائج نیچر بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے 29 دسمبر کے شمارے میں پیش کیے۔

Exit mobile version