سیاسی انتشار و افتراق اور معاشی بحران کی صورت میں ملک پہلے ہی بدترین مشکلات کا شکار ہے دہشت گردی کی نئی لہر نے اندرونی اور بیرونی سہولت کاروں کی مدد سے قوم کیلئے آزمائشوں کا ایک اور دروازہ کھول دیا ہے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ پاکستان دشمن قوتوں کے حملوں کا خصوصی نشانہ ہیں ملک عزیز میں دہشت گردی کے سلسلہ وار واقعات سیکورٹی خطرات عدم تحفظ کے احساس میں اضافے اور سیکورٹی کو درپیش چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہیں خیبر پختونخواہ کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نا معلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 افراد کے جاں بحق ہونے کا اندوہناک سانحہ درندگی اور سفاکیت کی بد ترین مثال ہے حملے کے طریقہ کار اور اس کی منصوبہ بندی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس میں دہشت گردوں کا ایک بڑا گروپ ملوث ہے سرحد پار سے کنٹرول ہوتا ہے اور سہولت کے بغیر ایسا منظم حملہ ممکن نہیں پاکستان کو درپیش سیکورٹی خطرات کا سرحد پار کے حالات سے ہمیشہ بہت گہرا تعلق رہا ہے ماضی میں بھی یہ سرحد کے حالات ہی تھے جنہوں نے پاکستان کو دہشت گردی کے خوفناک صورت حال سے دوچار کیا اور پھر اس سے نکلنے کے لئے ایک طویل جدوجہد کرنا پڑی 2021 کے وسط میں کابل میں آنے والی تبدیلی کے اثرات ایک بار پھر پاکستان کے سیکورٹی منظر نامے کو متاثر کر رہے ہیں افغانستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کس طرح پروان چڑھ رہے ہیں وہ دنیا سے ڈھکا چھپا نہیں افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آنا شروع ہوئی اور رواں سال اب تک دہشت گردی کے واقعات میں جتنا جانی و مالی نقصان ہوچکا ہے یہ 2015 کے دوران دہشت گردی کے واقعات اور جانی نقصان سے زیادہ ہے افغانستان میں غیر ملکی اسلحے اور دفاعی آلات کی ریل پیل اور دہشت گردوں کی ان آلات اور اسلحہ تک رسائی اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں اس کا استعمال ملک کی سیکورٹی کے حوالے سے انتہائی سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے امریکہ نے 2005 سے اگست 2021کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان انتظامیہ نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے افغان طالبان کا رویہ یہ ثابت کرہا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ بننے کے امکانات بارے سنجیدہ نہیں دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے افغان عبوری حکومت کی غیر سنجیدگی صرف پاکستان کےلئے نہیں پورے خطے کےلئے تشویش کا باعث ہونی چاہیے افغان سر زمین سے ابھرنے والے خطرات چونکہ خطے کےلئے مشترکہ اور وسیع نوعیت کا خطرہ پیدا کرتے ہیں اس لئے ان کے نمٹنے کےلئے بھی مشترکہ علاقائی اپروچ کی اشد ضرورت ہے ہمیں تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات کا انتہائی سنجیدگی سے جائزہ لینا ہوگا اور اس کے سدباب کی پوری طرح کوششیں کرنا ہوں گی ریاستی اداروں کو چند غیر ملکی دہشت گردوں اور باغیوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان غیر ملکی جاسوسوں اور شرپسندوں سے پاک ہو دہشت گردوں کی فتنہ گری سیکورٹی اداروں پر حملے اور شاہراہوں پر بے گناہ مسافروں کو نشانہ بنانا دہشت گردی کی بد ترین صورت ہے دہشت گرد معصوم شہریوں خواتین بچوں اور مسافروں جیسے آسان ٹارگٹ کو نشانہ بنا کر خوف کا جو ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں اس میں وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے دہشت گردی ایک ناسور ہے جس کیخلاف بڑا آپریشن ہونا چاہیے تاکہ خوشحالی کا خواب ممکن ہوسکے ہمیں دشمنوں کے اس وار کو سمجھنا ہوگا دشمن ہمیں کئی فرنٹ پر اندرونی لڑائیوں میں الجھانا چاہتا ہے حب الوطنی اور دور اندیشی کا تقاضا ہے کہ دشمن کی ان چالوں کو سمجھ کر ان کا مقابلہ کیا جائے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت پاکستان سیکورٹی فورسز اور حساس اداروں کو افغانستان سے دہشت گردوں کے حملوں کے پس پردہ حالات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ایسی پالیسی وضع کرنے کی ضرورت ہے کہ ان واقعات کا ابتدا ہی میں قلع قمع کیا جاسکے انٹیلی جنس اداروں کو دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کےلئے بھرپور وسائل مہیا کئے جائیں اس امر کے اعادے کی ضرورت نہیں کہ بہترین انٹیلی جنس وہ ہوتی ہے جو خطرے کو بر وقت بھانپ لے اور خطرے کے امکانات پیدا ہوتے ہی خطرہ پیدا کرنےوالوں کا سر کچل دے پاکستان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی وجہ سے مسلسل حالت جنگ میں ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی رہنما اور قومی طاقت کے تمام عناصر مل کر قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کےخلاف ہم آواز ہوجائیں اور آپس میں مل کر ملکی سیکورٹی ایجنسیوں پولیس رینجرز اور افواج پاکستان کو بھرپور سپورٹ کریں تاکہ دشمن ہمارے خلاف سازشوں کا سوچ بھی نہ سکے۔