جب سے وطن عزیز میں انتخابات کا اعلان ہواہے، سیاست میں لیول پلیئنگ فیلڈ کی اصطلاح کثرت سے استعمال ہو رہی ہے۔لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے ، پارٹی قیادت پر جھوٹے مقدمات ختم کرنے اور آزادنہ انتخابات میں حصہ لینے کا موقع ملے۔ اسی ضمن میں ڈاکٹر عارف علوی ، صدرپاکستان نے جناب انوار الحق کاکڑ،نگران وزیر اعظم کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ’بنیادی حقوق‘ اور ’ہموار سیاسی میدان‘ کے حوالے سے بعض سیاسی جماعتوں کے خدشات پر غور کرنے کا کہا ہے۔ صدر پاکستان نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’نگران حکومت کا غیر جانبدار اکائی کے طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو ہموار میدان فراہم کرنا بے حد اہم ہے۔بہرحال ’آئندہ انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے کی نگران حکومت کی پالیسی پر آپ کے حالیہ بیانات باعث اطمینان ہیں۔تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماو¿ں کو الیکشن میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنے کا حق ہے۔سیاسی وابستگیاں رکھنے والے افراد کی جبریوں گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر میڈیا میں بھی بحث ہوئی۔ اپنے خط میں آئین کے آرٹیکل 41 کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اس آرٹیکل کے تحت صدر مملکت، وزیر اعظم اور تمام ادارے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے پابند ہیں۔پختہ یقین ہے کہ جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کےلئے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد میڈیا کے ذریعے رائے کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی روح ہے۔لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں بدل جانے پر ایسے واقعات تشویش کا باعث بنتے ہیں۔ خواتین سیاسی ورکرز کی طویل نظر بندی یا عدالت کی جانب سے ریلیف کے بعد بار بار دوبارہ گرفتاریاں معاملے کو مزید حساس بنا دیتی ہیں ۔ جناب سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع نہ ملے تو انتخابات متنازع ہوجائیں گے جس سے مزید انتشار پھیلے گا۔ استحکام کا دارومدار الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کے فیصلوں پر ہے۔ دونوں آئینی ذمہ داری پوری کریں۔نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے اس ضمن میں کہا کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے حقوق برابر ہیں۔ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ الیکشن کی تاریخ دینا نگراں حکومت کا کام نہیں۔الیکشن کمیشن کی دی گئی تاریخ پر منصفانہ ، آزادانہ اور شفاف انتخابات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ سیاسی جماعتیں مشکل حالات میں بھی اپنی الیکشن مہم چلاتی ہیں۔ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے۔ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے برابر حقوق ہیں۔ پی ٹی آئی کا اپنا معاملہ ہے کہ وہ الیکشن مہم کس طرح چلاتی ہے، اس حوالے سے اس پر کوئی پابندی نہیں۔اس تناظر میں تمام سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ وہ انتخابی سیاست میں بلیم گیم کے کلچر اور منافرت کی فضا پروان چڑھانے سے گریز کریں اور آزادانہ، منصفانہ ، شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن طریقے سے انتقال اقتدار کے مراحل طے کرنے میں معاون بنیں۔الیکشن کے ماحول میں کسی بھی جماعت اور اس کی قیادت کو کسی اہم مسئلے پر اپنا موقف دینے کی آزادی حاصل ہے۔ ملک میں میڈیا بھی آزاد ہے، عدالتیں بھی آزاد ہیں اور تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو برابر مواقع حاصل ہیں۔ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حوالے سے سوشل میڈیا پر زوروشور سے یہ پراپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ اس پارٹی کو دیوار سے لگایا جارہا ہے اور انتخابات سے قبل اس پر یا اسکے سربراہ کو نااہل قرار دیکر انتخابات میں حصہ لینے پرپابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ مگر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے اسکے انتخابی نشان بلے سمیت انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دیکر نہ صرف غیرجانبداری کا مظاہرہ کیا بلکہ آئین و قانون کی بالادستی کا بھی ثبوت دیا۔ نگران وزیراعظم اور الیکشن کمشن کی جانب سے تو باور کرایا جا چکا ہے کہ پی ٹی آئی کے بطور جماعت انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں اور انتخاب لڑنے کے اہل اس پارٹی کے امیدواران اس پارٹی کے ہی ٹکٹ اور انتخابی نشان پر حصہ لے سکتے ہیں۔ اس طرح پی ٹی آئی کے پاس بھی انتخابات میں حصہ لینے کے یکساں مواقع موجود ہیں۔ ہماری سیاسی جماعتیں لیول پلینگ فیلڈ کی اپنی اپنی تعریف کررہی ہیں۔پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے اگر ہم دیکھیں تو لیول پلینگ فیلڈ سے مراد یہ ہے کہ تمام چھوٹی بڑی جماعتوں کے پاس انتخابات لڑنے اور مہم چلانے کے یکساں مواقع ہوں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہو۔ فوج، خفیہ ایجنسیوں، پولیس اور انتظامیہ کا الیکشن میں کسی پارٹی کی طرف جھکاو¿ نہ ہو۔ ان سب پر الیکشن کمیشن بالادست ہو۔ میڈیا مکمل طور پر آزاد ہو۔ انتخابات سے قبل سیاسی انجینئرنگ کے تاثر کو زائل کیا جائے۔ الیکشن کمیشن انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کرائے۔