اداریہ کالم

سستے تیل کی خریداری کیلئے روس سے کامیاب معاہدہ

idaria

حکومت توانائی کے ذرائع میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے مسلسل جدوجہد کررہی ہے اور اس حوالے سے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے تاہم بڑی خبر یہ ہے کہ روس کے ساتھ خام تیل ، پیٹرول اور ڈیزل سے متعلق معاہدے طے پاگئے ہیں ، اس حوالے سے طے پایا ہے کہ روس پاکستان کو رعایتی قیمتوں پر خام تیل ، پیٹرول اور ڈیزل سستے داموں پر دے گا، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے روس کے ساتھ سستے داموں سرکاری ایل این جی کے حصو ل کے بارے میں بات چیت کا آغاز کردیا ہے جبکہ روس سے قدرتی گیس کے حصو ل کیلئے پائپ لائن کے حوالے سے بھی بات چیت شروع کی جارہی ہے ، امید ہے کہ اس میں بھی کامیابی نصیب ہوگی ، پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت زیادہ ہونے کی باعث ہمیں یہ مصنوعات درآمد کرنا پڑتی ہے اور مہنگے داموں یہ مصنوعات خریدنے کے باعث ملک میں ان کی قیمتوں میں مجبوراً اضافہ کرنا پڑتا ہے ، روس کے ساتھ کئے جانے والے معاہدے کی ابتدا سابق حکومت کے دور میں شروع کی گئی تھی جسے موجودہ حکومت نے پایہ تکمیل کو پہنچادیا ہے اس بات کا باضابطہ اعلان گزشتہ رو ز وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے اسلام آباد میں ایک باضابطہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ، ان کا کہنا تھاکہ روس ہمیں سستے نرخوں پر پیٹرول، ڈیزل اور خام تیل فراہم کرے گا، عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ روس کا دورہ کامیاب رہا، روس کا دورہ ہماری امیدوں سے زیادہ کامیاب رہا،انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل سے متعلق معاہدے ہو گئے ہیں، روس ہمیں رعایتی قیمت پر خام تیل فراہم کرے گا، روس پاکستان کو پیٹرول اور ڈیزل بھی سستی قیمت پر دے گا،گزشتہ برس دنیا گرین انرجی کی طرف گئی، دنیا نے ایسے میں ایل این جی کا بڑا حصہ خرید لیا، روس کے پاس ابھی ایل این جی موجود نہیں ہے لیکن روس میں نجی کمپنیوں سے ایل این جی کیلیے بات چیت شروع ہوگئی ہے، روس کے سرکاری ایل این جی کارخانوں سے بھی بات چیت شروع ہو گئی ہے،مصدق ملک نے بتایا کہ روس سے پائپ لائن سے متعلق بھی گفتگو کی گئی، روس کی حکومت ایل این جی کے نئے کارخانے بنا رہی ہے، روس کے نئے کارخانوں سے ایل این جی کے نئے معاہدے کریں گے،ان کا کہنا تھا وزیراعظم کا حکم ہے کہ ملک کو زراعت میں خودکفیل ہونا ہو گا، کارخانوں کی چمنیوں سے ہر وقت دھواں نکلنا چاہیے اس سے روزگار ملتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا ہوں ہر نوجوان کو نوکری ملے، معیشت بڑھے گی تو نوکری ملے گی، ملک کی معیشت کو 7فیصد تک آگے بڑھانا ہو گا۔ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اندر قدرتی تیل اور گیس کے بے پناہ ذخائر موجود ہے مگر سابقہ حکومتوں نے ان وسائل سے فائدہ اٹھانے کیلئے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت کو اس حوالے سے ایک مضبوط اور مربوط پالیسی ترتیب دینی چاہیے تاکہ ہماری آنے والی نسلوں کو کسی دوسرے کا مرہون منت نہ ہونا پڑے ، جب قدرت نے ہمیں وسائل عطا کررکھے ہے تو پھر ہم ان سے فائدہ کیوں نہیں اٹھاتے ، ملک کی ترقی کیلئے تمام تر معاشی اور قدرتی وسائل کو بروے کار لانا پڑتا ہے تب کہی جاکر ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوپاتا ہے اگر حکومت ملک کے اندر معاشی ترقی کا خواب دیکھ رہی ہے تو اسے ان اقدامات پر سنجیدگی سے عمل کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک طویل المدت پالیسی اپناکر کامیاب کی شاہراہ پر گامزن ہوسکے کیونکہ اس کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ، آزاد اور زندہ قومیں اپنے وسائل کو استعمال کرکے ترقی کی منازل حاصل کرتی ہے ، اس حوالے سے سویٹزر لینڈ ، عوامی جمہوریہ چین اور کئی دیگر ممالک کی مثال دی جاسکتی ہے ، موجودہ حکومت کے تمام خواب تب ہی پورے ہوسکتے ہیں جب وہ خود انحصاری کی پالیسی اپنائی گئی ، غیر ملکی آئل کمپنیوں کو پاکستان سے تیل کی تلاش کیلئے ٹھیکے دیئے جانے چاہیے تاکہ وہ زمین کے اندر چھپے ذخائر کو تلاش کرکے اسے استعمال میں لائے تاہم فوری طور پر سستے تیل کی درآمد کیلئے ایران اور وسط ایشا کے ممالک کے ساتھ معاہدے بھی کئے جاسکتے ہیں ، اس کے بغیر کوئی دوسری راہ نظر نہیں آتی۔
وزیر اعظم کا منگلا میں خطاب
پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں دن بدن اس قدر اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے کہ یہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہے اور سرکاری ملازمین اور کم آمدنی والے طبقات کی آمدن کا کثیر ترین حصہ بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے مد میں چلاجاتا ہے ، اس حوالے سے موجودہ حکومت سستی بجلی کے حصول کیلئے مختلف منصوبے لانے کی کوشش کررہی ہے ، گزشتہ روز منگلا میں وزیر اعظم نے اسی حوالے سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا پاکستان اور امریکا دوطرفہ تعلقات کومزید مستحکم کریں، منگلا پن ڈیم کے بجلی کے یونٹ 5 اور 6 کے ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہیں، اس منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے تعلقات کی مثال ہے، وزیراعظم کا کہنا تھاکہ تعمیر اور ترقی عمل سے ہوتی ہے دھرنوں سے نہیں، رونے دھونے، مرثیہ پڑھنے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں بنے گا، ہمت سے کام لینا ہوگا لیڈر شپ کو بھی اب خون پسینہ بہانا ہوگا۔ پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے، ہم مزید مہنگے ذرائع سے بجلی پیداوار کے متحمل نہیں ہوسکتے ، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے، جس کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اس وقت پاکستان پانی، ہوا اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر کام کررہا ہے ، پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک امریکا بہترین تعلقات کی مثال ہے، پاکستان کوبدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، بحالی کے کاموں کے لئے سب کو پاکستان کی مدد کرنا ہوگی، پاکستان کے ساتھ توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ پیر کے روز منگلاڈیم پن بجلی کے یونٹ 5اور6ریفریشمنٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب کا انعقاد ہوا ، تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ، افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے ، تقریب میں وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین واپڈا سے مصافحہ کیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ 5اور 6ریفریشمنٹ منصوبے کا پراجیکٹ خوش آئند ہے ، ریفرشمنٹ منصوبے کے افتتاحی تقریب میں شرکت اعزاز ہے ، منگلا ڈیم منصوبہ ملکی تاریخ میں ایک سنگ میل حیثیت رکھتا ہے ، پاکستان پن بجلی ، ونڈوپاوراور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے ذرائع پر کام کررہا ہے ، منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ 5اور6کی ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہوں، منگلا پن ریفریشمنٹ منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکہ کے درمیان اچھے تعلقات کی مثال ہے ، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے ، جس کے اقدامات کررہے ہیں، امریکا نے پاکستان کو منصوبے میں مالی تعاون فراہم کیا ، پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے ، اب وقت ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کریں ، منگلا کی اپ گریڈیشن نہایت اہم منصوبہ ہے ، یو ایس ایڈز نے 150ملین یورو قرضہ دیا ہے ، واپڈا نے اپنے وسائل سے 120ارب روپے کی شراکت داری کی ہے ، پاکستان آج ہی مشکل چیلنجز سے نبرد آزما ہے ، ہماری مخلوط حکومت پوری کاوشوں سے چیلنجز کا مقابلہ کررہی ہے ، الحمداللہ پاکستا ن نے ایک ارب ڈالر کی ادائیگی کی ہے ، جنرل ایوب خان کا منگلا ڈیم بنا کے دینا تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا ، 2013کے بعد نواز شریف دور میں توانائی بحران کو ختم کیا گیا تھا ، ہماری برآمدات دوبارہ بحال ہونا شروع ہوئیں ہیں ، پاکستان اسٹیل کی بنیاد رکھنا مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کا کریڈٹ ہے ، 75سال میں ڈیمز ور ریزوائرز بناتے ہوتے تو سستی پن بجلی بن رہی ہوتی ، بدقسمتی ہے کہ ڈیم کی طرف توجہ ہی نہیں دی گئی ، کونسی مشکلات تھیں جنہوں نے ڈیمز نہیں بننے دیئے ، دنیا میں ٹینشن کی وجہ سے تیل کی قیتمیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، مجھے خوشی ہے کہ ملکی اداروںکی کلائمیٹ تبدیلی کے بیانات کو دنیا میں سنا گیا اور سراہا گیا ، کئی منازل طے کرکے فنڈز کوحاصل کیا جاسکتا ہے ، راتوں رات حاصل نہیں کرسکتے ،وزیر اعظم نے گزشتہ ادوار میں ڈیم نہ بنائے جانے کا اعتراف تو کرلیا مگر انہیں اب نئے ڈیموں کی تیاری کیلئے نئے منصوبے تشکیل دینے پر بھی سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri