سیلاب زدگان کی مالی امداد کےلئے وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی خصوصی ہدایت پر پنجاب حکومت اور بیت الاسلام ٹرسٹ کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی جو سیلاب متاثرین کی بحالی و آبادکاری اور گھروں کی تعمیر و مرمت کیلئے جامع پلان مرتب کرے گی۔ سیلاب متاثرین کے روزگار کےلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے اس ضمن میں متاثرین کو قرض حسنہ بھی دیا جائے گا۔حکومت پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ بیت الاسلام ٹرسٹ کے ساتھ سیلاب متاثرہ علاقوں میں مشترکہ امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور ٹرسٹ کے تعاون سے سیلاب زدگان کیلئے دسترخوان اور ان کے بچوں کیلئے تعلیمی مراکز قائم کئے جائیں گے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیت الاسلام ٹرسٹ میٹرنٹی کیئر کنٹینر کلینک قائم کرے گا۔ مقامی انتظامیہ اورٹرسٹ کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں اجناس، ادویات اور خیمے بھی فراہم کئے جائیں گے۔ بیت الاسلام ٹرسٹ اور انڈس ہسپتال سے تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔ بیت الاسلام ٹرسٹ سیلاب زدہ علاقوں میں مسمار گھروں کی تعمیر کیلئے سیمنٹ، اینٹ اور دیگر ضروری سامان فراہم کرے گا۔یہ امر قابل ستائش ہے کہ چودھری پرویزالٰہی کی قیادت میںپنجاب حکومت نے سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں جن کو مقامی اور صوبائی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ راجن پور، تونسہ، ڈی جی خان کے سیلاب متاثرین کے پاس سب سے پہلے پہنچے اور یہاں امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔وزیراعلیٰ نے راجن پور، تونسہ، ڈیرہ غازی خان اور عیٰسی خیل کے سیلاب متاثرین کو ریلیف دینے کے لئے آبیانہ اور مالیہ معاف کرنے اور ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام سیلاب متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت سیلاب متاثرہ بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ متاثرین کو مالی وسائل پہنچانے کےلئے پنجاب کابینہ ایک ماہ کی تنخواہ وزیر اعلی فلڈ ریلیف فنڈ میں دے رہی ہے۔متاثر علاقوں میں پانی کی سطح کم ہوتے ہی انفراسٹرکچر کی بحالی کا کام شروع ہو جائے گا۔ پنجاب حکومت نے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی روک تھام کیلئے خصوصی میڈیکل ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ مصیبت میں گھرے اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لئے آج پاکستان ہم سب سے ایثار و قربانی کا تقاضا کررہا ہے۔ متاثرین سیلاب کی مددکرنا عین عبادت ہے اور ہم سب کا اخلاقی، قومی و مذہبی فریضہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلڈ ریلیف فنڈ میں جمع ہونے والی رقم شفاف طریقے سے متاثرین کی بحالی پر خرچ کی جائے ۔یہ حقیقت ہے کہ پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کی آبادکاری میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھے گی اور کسی کی حق تلفی نہیں ہونے دے گی۔ جن لوگوں کے گھر بار تباہ ہوئے ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر مالی امداد ملے گی۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے سیلاب زدگان کی امداد کےلئے پاک فوج کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں پاک فوج آزمائش میں ایک بار پھر متاثرین کی مدد میں پیش پیش ہے۔بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک افواج کے دستے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں پانی کو صاف کرنے، متاثرہ آبادی کو بنیادی غذائی ضروریات اور طبی امداد فراہم کررہی ہیں۔صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق یکم جون سے اب تک ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 111 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جن میں 45 مرد، 31 خواتین اور 35 بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سیلابی ریلوں میں بہہ جانے اور مکانات کی دیواریں اور چھتیں گر جانے سے 66 افراد زخمی ہوئے۔ طوفانی بارشوں سے 11 ہزار 775 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 8 ہزار 874 کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 2 ہزار 901 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے۔ اس کے علاوہ 565 کلومیٹر شاہراہیں اور 9 رابطہ پل سیلاب کی نذر ہوگئے جس کے نتیجے میں بلوچستان کا بیشتر حصہ دیگر صوبوں سے کٹ گیا۔حالیہ بارشوں نے جہاں انسانی جانوں کا نقصان کیا اور مواصلاتی نظام کو درہم برہم کیا وہیں 23 ہزار 13 مویشی بھی ہلاک ہوئے اور ایک لاکھ 97 ہزار 930 ایکڑ کی زرعی اراضی کا بھی نقصان ہوا۔بلوچستان کے 29 اضلاع بالخصوص لسبیلہ، کیچ، کوئٹہ، سبی، خضدار اور کوہلو اس شدید بارش اور اس کے بعد آنے والے سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ اس مرحلے پر پاک فوج کمر کس کر میدان میں اتری۔ اس وقت متاثرین کو اگر کوئی عملی سہارا دے رہا ہے تو وہ صرف پاک فوج ہے۔ فوج کے جوان متاثرہ علاقوںمیں فعال نظر آرہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاک فوج، فضائیہ اور بحریہ کے جوانوں نے ہزاروں افراد کو سیلاب سے بچایا ہے۔