یہ بات درست ہے کہ اعتراف عظمت کی رسم امکان عظمت کو فزوں تر کر دیتی ہے۔ حلقہ اربابِ ذوق اسلام آباد گاہے گاہے ”ادب ستارہ“کے عنوان سے شہر کی پہچان بننے والے نامور ادبا اور اہل دانش کےساتھ خصوصی تقاریب کے انعقاد کا اہتمام کرتا رہتا ہے۔اسی سلسلے میں حلقہ اربابِ ذوق ،اسلام آباد کی طرف سے سات فروری 2024 کی شام اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد میں آسمان ادب کے روشن ستارے ڈاکٹر اقبال آفاقی کی محاسن شماری اور اعتراف عظمت کےلئے اہل ذوق کی ایک گرم جوش محفل برپا کی گئی تھی۔اس تقریب میں ڈاکٹر روش ندیم،ڈاکٹر صلاح الدین درویش ، ڈاکٹر فرخ ندیم ،ڈاکٹر صنوبر الطاف، ڈاکٹر عابد سیال ، رفیق سندیلوی، ڈاکٹر منیر فیاض اور تقریب کے مہمان خصوصی محمد حمید شاہد نے ڈاکٹر اقبال آفاقی کی تصانیف ، یعنی معنی کے پھیلتے آفاق،اردو افسانہ، فن، ہنر اور متنی تجزیے ، مابعد جدیدیت، فلسفہ و تاریخ کے تناظر میں ، تہذیبی اسلام، ابنِ عربی اور پسِ جدیدیت ، مابعد جدیدت، اصطلاحات اور معانی و تعبیرات و تشریحات ، نظریات، جمال وفن، افلاطون سے لیوتار تک ، فلسفہ، تاریخ، ترجمہ ، روایاتِ عرفان و تصوف ، اردو ناول: نئی توجیہات و تعبیرات ، Knowledge of God ، منشا یاد کے افسانے (انتخاب و مقدمہ)، ارسطو کے تصورِ شعر و فن کی نئی تشریح ، اوراق کے اداریے، تدوین و مقدمہ ، مسلم فلسفہ، علم الکلام، تصور اور مفکرین ، اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے بہترین ادب کا انتخاب(نثر)،2011، گنجینہ معنی کا طلسم (مقالات و تراجم)اور ہمہ جہت شخصیت کے حوالے سے انکے فکر و فن اور علم و دانش پر سیر حاصل گفتگو کی۔ دانشوران اسلام آباد کی تقاریر سن کر اقبال کا یہ شعر یاد آگیا کہ؛
دلوں میں ولولے آفاق گیری کے نہیں اٹھتے
نگاہوں میں اگر پیدا نہ ہو انداز آفاقی
ڈاکٹر اقبال آفاقی کی علمی مساعی اور دانشورانہ فتوحات کی وجہ سے میں انہیں شہر اسلام آباد کا علمی چہرہ کہا کرتا ہوں۔یہاں میں اس تقریب کے آخر میں کیے گئے اپنے صدارتی خطاب کا خلاصہ درج کر رہا ہوں؛ "… یہ جو آج کی تقریب ہے، میں حلقہ ارباب ذوق ،اسلام آباد کو اس کےلئے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ میرے تئیں یہ ایک بڑے ادیب اور دانشور کی تحسین و توصیف کی تقریب کےساتھ ساتھ اس شہر کے چنیدہ اہل ذوق کی طرف سے اظہار محبت کا نہایت عمدہ اسلوب بھی ہے ۔میرے دوست ڈاکٹر اقبال آفاقی صاحب کے مداحوں ، محبت کرنے والوں اور دوستوں نے انکی تصانیف کے حوالے سے نہایت مفصل گفتگو کی ہے۔ میں بہت پڑھا لکھا آدمی نہیں ہوں ، جن دوستوں نے ان کو تفصیل سے پڑھا ہے ،ان سے سیکھا ہے ،ان سے اخذ و قبول کیا ہے ، ان کا اعتراف عظمت بڑی اہمیت رکھتا ہے لیکن میرے نزدیک ان کی سب سے زیادہ متاثر کن اور بے مثال خوبی یہ ہے کہ اگر ہمیں اسلام آباد شہر کی دانش کا چہرہ،جو ہم پورے اعتماد کے ساتھ کسی کو دکھا سکتے ہیں ،تو وہ چہرہ ڈاکٹر اقبال آفاقی کا ہے۔ ہمارے یہاں جتنے بھی ؛بزعم خود بڑے بڑے لوگ اس شہر میں ہمیں بتایئے گئے ہیں ،ان سب کے بارے میں سوالات ہیں ، کسی کو آپ پسند کرتے ہیں، تو میں نہیں کرتا ،میں پسند کرتا ہوں، تو آپ نہیں کرتے۔ یہ واحد شخصیت ہیں، جنکے بارے میں صرف جوابات ہیں، سوال کوئی نہیں۔ڈاکٹر اقبال آفاقی ایسے استاد ہیں، دانشور ہیں ،پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ایک قدامت اور روایات کا شکار معاشرے میں عقل کو فروغ دینے کی سعی کرنا ،منطق کو، فلسفے کو ،اور فلسفے کو پیچھے اسلئے دھکیلا جا رہا ہے کہ وہ آپ کو اپنی ذات پر اعتماد نہ دے سکے ،فلسفہ آپ سے کچھ نہیں لیتا ،آپ کو صرف آپکی اپنی ذات پر اعتماد دیتا ہے۔ آپکی فکر کے ناطے قدیم سے لے کے جدید اور جدید سے لے کے جدید تر سے جوڑتا ہے۔ باقی یہ تنقید کے جو دبستان ہیں، غیر محتاط تراجم پر استوار کئے گئے "ٹرانسلیٹڈ” دبستان ، جن کا بنیادی تجربہ بھی ہمارے معاشرے کا تجربہ نہیں ہے ۔ہمارا معاشرہ حد درجہ منفرد ہے۔اسکی اپنی خصوصیات ہیں ۔ہم نے اپنے ادب کو پرکھنے کےلئے جتنے اسلوب بھی اختیار کیے ہیں ،وہ ہمارے اوپر، معذرت کے ساتھ موثر نہیں ہیں۔ چونکہ ہم اور طرح کے لوگ ہیں ہم تبدیلیوں سے گزرنے والے لوگ ہیں، ہم قدامت اور روایات کا شکار لوگ ہیں ۔ہمیں بتایا گیا ہے کہ یہ کرنا ہے ،یہ نہیں کرنا ہے ۔
کالم
شہر اسلام آباد کا علمی چہرہ
- by web desk
- فروری 19, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 46 Views
- 4 ہفتے ago