نو مئی کے یوم سیاہ پر عمران خان پینتر ے بدلنے لگے ہیں۔کبھی کچھ کہتے ہیں اور کبھی کچھ۔ کہیں کہیں ایک ہی سانس میں فوجی افسروں کا گریبان پکڑتے ہیں اور ساتھ ہی پاں بھی۔ گویا حالت مجذوبی میں نقش قدم یوں بھی ہے اور ووں بھی۔پل پل تولہ اور پل پل ماشہ کی کیفیت بتاتی ہے کہ اب ان کا اپنے اعصاب پر کنٹرول نہیں رہا۔سیاسی تجزیہ کار اور دور اندیش مبصر بتا رہے ہیں کہ اب عمران خان کا افسانہ اختتام کو پہنچا۔آئے روز سیاسی اور عسکری قیادتوں کے سخت بیانات دلالت کرتے ہیں کہ سیاسی موسم بدل چکا ہے۔تحریک انصاف کے مسلح جھتوں نے جو کیا ہے ،اب اس پر انہیں سزائیں دی جائیں گی اور وہ بچ نہ پائیں گے۔زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی پر نگران پنجاب حکومت بھی اب کوئی رعایت یا ریلیف دینے پر تیار نہیں۔آثار و شواہد مترشح ہیں کہ زمان پارک میں ایک دو نہیں ،بے شمار آپریشن ہوں گے اور بار بارسکیورٹی اہلکار اب وہاں آیا جایا کریں گے۔عمران خان معامالات کو وہاں تک لے گئے ہیں جہاں واپسی کا کوئی امکاں یا ساماں نظر نہیں آتا۔بھلا ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو بھی کہیں قرار اور استحکام نصیب ہوا ہے۔یہ چنگاری آگ بھڑکا چکی ہے اور شعلہ الا میں بدل چلا ہے۔اب خیرو عافیت اور امن و سکون کی دعا ہی کی جا سکتی ہے بس۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ زمان پارک میں دہشت گرد پناہ لیے ہوئے ہیں،کور کمانڈر کے گھر پر توڑ پھوڑ کے دوران انھیں زمان پارک سے ہدایات مل رہی تھیں، عسکری اہداف کو نشانہ بنانے والے زمان پارک میں چھپے ہیں، ایسے لوگوں کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔یہ سنگین اور شدید صورتحال ہمیں مطلع کرتی ہے کہ حکام کوئی نرم فیصلے نہیں لے رہے اور تحریک انصاف کا مستقبل اب تاریک ہوا جاتا ہے۔حیرت ہے۔ حیرت سی حیرت ہے ؟ عمران خان اب بھی ہوش کے ناخن لینے کی بجائے جلتی آگ پر تیل ڈال رہے ہیں۔انہیں حالات کی سنگینی اور صورتحال کی گھمبیرتا کا ادراک ہی نہیں۔کاش وہ سیاستدان ہوتے تو انہیں معاملات کے خوفناک ہونے کا احساس ہوتا۔کیونکہ کوئی بھی سیاستدان یوں ریاست کی رٹ چیلنج نہیں کرتا جس طرح عمران خان اول فول باتوں ،خطابوں،ٹوئٹوں اور ویڈیوز سے کر رہے ہیں۔ صاف پتہ چلتا ہے وہ غصے اور جھنجھلاہٹ میں غلط سلط فیصلے کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی میں اگر کوئی مدبر سیاستدان ہوتا تو وہ صورتحال کو کنٹرول کر سکتا تھا مگر اس جماعت میں تو ہر کوئی ہوا کے گھوڑے پر سوار ہے ۔اس پارٹی کا کوئی بھی رہنما عقل و شعور کی بات کسی طرح سننے کو تیار ہی نہیں۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ ہر روز فوج کی اعلی کمان کی جانب سے سخت بیانات آر ہے ہیں۔گویا فوج ذہن بنا چکی ہے کہ سیاست یا مذہب کے نام پر مسلح جھتوں اور جماعتوں کو ختم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔ختم کرنے بھی چاہئے کیونکہ جب سے عمران خان کو آئینی طور پر پارلیمنٹ سے باہر نکالا گیا ہے ،وہ تب سے لیکر اب تک آگ کھائے ہوئے ہیں اور ہر دم شعلے اگل رہے ہیں۔ان کی وجہ سے ملک بھر میں بے یقینی کے سائے گہرے ہو رہے ہیں اور سیاسی عدم استحکام برابر بڑھ رہا ہے۔تحریک انصاف کا اونٹ جب تک کسی کروٹ بیٹھ نہ جائے تب تک پاکستان میں قرار اور استحکام ممکن نہیں۔ان کے سیاسی لیڈر ایک طرف عدالتیں دھڑا دھڑ چھوڑ رہی ہیں تو دوسری جانب انہیں سکیورٹی ادارے دوبارہ گرفتار کررہے ہیں۔ایسا لگتا ہے پاکستان میں کوئی سیاسی آندھی چل رہی ہے اور اس میں لوگ بھاگے بھاگے پھر رہے ہیں۔جی ہاں ایسا ہی ہے فواد چودھری،حماد اظہر،شاہ محمود قریشی،اعظم سواتی ،شیریں مزاری،محمد علی اور دیگر شعلہ بیاں رہنما اب جیلوں میں آ جا رہے ہیں۔ان کی صفوں میں ایسا خوف طاری ہے کہ پناہ بخدا۔اور تو اور پی ٹی آئی کی وہ خواتین جن کی زبانیں بولتی نہ تھکتی تھیں اب وہ ڈر اور خوف کے مارے سہمی بیٹھی ہیں۔کبھی زمان پارک کے باہر میلہ سا لگا رہتا تھا لیکن آج کل الو بولتے دیکھے جاتے ہیں۔راستے سنسان،گلیاں ویران اور بہاریں روٹھ چکی ہیں۔
اگرچہ عمران خان نے ابھی تک نو مئی کے واقعات کی مذمت نہیں کی مگر فواد چوہدری، علی زیدی اور سینیٹر ولید اقبال سمیت متعدد چالاک رہنما ں نے شدید مذمت کی ہے۔محمود باقی کو لیجئے جو 2022 کے ضمنی الیکشن میں کراچی سے ایم این اے بنے تھے۔ انہوں نے کہا دل نہیں مان رہا کہ اب تحریک انصاف میں رہوں، نو مئی کو جو کچھ ہوا وہ ان کی پارٹی چھوڑنے کی وجہ بن گیا۔راولپنڈی سے عامر محمود کیانی کو لیجیئے جو عمران خان کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے تھے۔انہوں نے بھی تحریک انصاف چھوڑ دی اور کپتان سے اپنے راستے جد ا کر لیے ہیں۔ابھی چند دن میں پتہ نہیں کتنے لوگ چھوڑ جائیں گے۔خواجہ آصف نے کہا ہے پی ٹی آئی کے درجنوں لوگ مسلم لیگ ن میں آنے کے لیے مرے جا رہے ہیں لیکن ہماری طرف سے انکار ہے۔دو سندھ اسمبلی کے ارکان نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ڈاکٹر سنجے گنگوانی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا اور شہدا کی یادگاروں پر حملوں کی مذمت کی۔ سندھ اسمبلی کریم گبول نے بھی پارٹی چھوڑدی ہے۔ٹوئٹر پر ایک صحافی نے کیا خوب ٹوئٹ کی کہ تحریک انصاف کے شجر سے پرندے اڑنے لگے ہیں۔کئی طائر دوسرے گھونسلے ڈھونڈا کیے۔وقت آیا چاہتا ہے یہ لگایا گیا درخت ٹنڈ منڈ ہوا چاہتا ہے۔
کالم
عمران خان کا افسانہ اختتام کو پہنچا
- by web desk
- مئی 20, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 60 Views
- 2 ہفتے ago