کالم

فقےرنی دادی اور تالاب خان ۔۔۔۔۔!

ضلع میانوالی اور ضلع کرک کے سنگم پر ےونےن کونسل ونجاری گاﺅںزےڑی کے قرےب پہاڑی سلسلے میں جنگل ہے ،جس میں مختلف انواع کے درخت پائے جاتے ہیں۔ان پہاڑوں میںمعدنیات کے وسیع ذخیرہ ہیں لیکن ان معدنیات سے مقامی افراد کو کوئی خاص فائدہ نہیں مل رہاہے، ان پہاڑوں سے سالانہ اربوں روپے کا ذخیرہ نکال کرلے جارہے ہیں لیکن مضافاتی علاقہ بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہے۔
ان پہاڑوں کے دامن میں ایک مزار ہے، جس میں دو قبرےں ہیں ۔اےک قبرکے کتبے پر فقےرنی ڈاڈی جبکہ دوسری قبر پر تالاب خان تحرےر ہے۔ احباب کی دعوت پر فقےرنی ڈاڈی اور تلاب خان کے مزار پرغروب آفتاب کے وقت پہنچا۔ افق نے خورشےد کو اپنی آغوش میں لے لیا تھا اور دھےرے دھےرے دن کی روشنی پررات کی تارےکی نے غلبہ پالیا۔وہاں پر رات بسر کرنے کا پلان تھا۔ مےزبانوں نے تمام انتظامات مکمل کرلےے تھے ۔”معروف "نامی مجاور کو ہمارے آنے کی اطلاع پہلے سے ہی تھی اور انھوں نے ہمارے لئے لذےذ کھانا تےار کررکھا تھا۔کمرے کے درمےان میں آگ جلا رکھی تھی ۔ نماز سے فارغ ہوئے تو بالکل سناٹا تھا۔چاندنی رات تھی اورپرسکون ماحول تھا۔میں کافی دےر تک اس ماحول سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ مزار اےک جنگل میں ہے۔اس کے آس پاس پہاڑ ہیں اور چاروں اطراف میں سرسبز و شاداب درخت ہیں۔مزار کے ساتھ اےک چھوٹی سی مسجد ہے اورمہمانوں کےلئے دو کمرے اور اےک برآمدہ ہے۔جہاں پر چارپائےاں اور بستر موجود ہیں۔ پانی ذخےرہ کرنے کےلئے تالاب ہے ۔اکثر عقےدت مند جمعرات کی شب وہاں بسر کرنے آتے ہیں۔اپنے ساتھ بکرے اور دنبے وغےرہ لاتے ہیں ، ان کو وہی پر ذبع کرتے ہیں اور پکاتے ہیں۔گوشت کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور عبادت بھی کرتے ہیں۔
ہم رات دےر تک گپ شپ کرتے رہے اور جنگل کے خاموش ماحول سے مسرور ہوتے رہے۔ خوبصورت اور دلفرےب سماں تھا جو لفظوں میں بےان کرنا ممکن نہیں ہے۔ اکثر اولیا ءکرام کے مزارات جنگلوں اور وےرانوں میں ہوتے ہیں۔جنگلوں اور وےرانوں میں میں سکون ہوتا ہے اور اللہ رب العزت کی ےاد کثرت سے آتی ہے ۔سرورکائنات ﷺ پہاڑوں اور غاروں میں جاےا کرتے تھے۔آپ ﷺ مکہ کے قرےب غار حرا میں اللہ رب العزت کی عبادت میں مشغول رہتے تھے اور پہلی وحی اسی غار میںنازل ہوئی۔جس کرن کا نزول غار حرا سے ہوا ،پھر ےہ سلسلہ تقرےباً 23 برس چلتا رہا،اسی روشنی نے پوری کائنات کو منور کیا۔
فقےرنی ڈاڈی(دادی) اور تالاب خان کے بارے میں مختلف رواےات ہیں۔اےک رواےت ہے کہ فقےرنیدادی پانی بھرنے کےلئے گئی تو وہاں اس کو قتل کیا گےا اور جب اس کا بےٹا تالاب خان اپنی ماں کے پیچھے آیا تو اس کو بھی قتل کیا گےا۔ان کو پانی بھرنے نہیں دےا گےا اور کچھ عرصہ بعد وہاں پر موجود پانی کاچشمہ خشک ہوگےا ۔دوسری رواےت ےہ ہے کہ تالاب خان کی بےوی بہت خوبصورت اور حسےن و جمیل تھی۔وہاں اےک شخص تالاب خان کو قتل کرکے اس کی بےوی کے ساتھ شادی کرنا چاہتا تھا۔ اےک صبح جب تالاب خان اپنے بےلوں کے ساتھ کھےتوں میں ہل چلانے گےا تو قاتل نے عقب سے تلوار کے ساتھ اس پر وار کیا جس سے وہ موقع پر جان بحق ہوا۔
تھوڑی کے بعداس کی والدہ کھےتوں کی طرف گئی تواس کا بےٹا قتل ہوچکا تھا۔فقےرنی دادی نے آہ و بکا کی لیکن ظالموں نے اس کو بھی قتل کردےا ۔کہتے ہیں جس خاندان کے افراد نے فقےرنی دادی اور تالاب خان کو قتل کےا تھا ،وہ خاندان بھی کچھ عرصے کے بعد ختم ہوگےا۔تالاب خان کے نام کے بارے میں خاکسار کا خیال ہے کہ وہاں مزار کے قرےب اےک تالاب بنا ےا گےا ہے ،ہوسکتا ہے اسی تالاب کی نسبت سے اس کا نام تالاب خان معروف ہوگےا ہو۔اس کے نام کے بارے میں کوئی خاص رواےت موجود نہیں ہے۔جس طرح تبی سر کے گاﺅں روغان میں اےک ولی کھجور کی درخت کی نسبت سے گھجوروفقےر معروف ہوا حالانکہ اس کا اصل نام محبوب الحق تھا لیکن عام لوگ اس نام سے ناواقف ہیں۔وہاں بھی عقےدت مندوں اور سےاحوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔فقےرنی دادی اورتالاب خان کے مزار کے مضافاتی علاقہ سےاحت کےلئے بھی بہترےن جگہ ہے اور اس کے قرےب پہاڑ میں کوئلے کی کانےں بھی ہیں ۔اس پہاڑی سلسلے میں کوئلے کے ساتھ ساتھ لوہا، نمک اور دیگر معدنیات کے ذخائر بہت زیادہ ہیں،ان ذخائر سے پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لوگ مستفید ہورہے ہیں مگر مقامی لوگ پانی سمیت بنیادی سہولیات کے لئے ترس رہے ہیں۔معدنیات اور دیگر وسائل پر پہلا حق مقامی لوگوں کا ہوتا ہے۔تحصیل عیسیٰ خیل کے پہاڑوں میں معدنیات بہت زیادہ ہیں لیکن اسی علاقے میں صنعتیں نہیں ہیں، حکومت کو تحصیل عیسیٰ خیل میں صنعتی زون قائم کرنا چاہیے اور لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے چاہییں۔زہڑی کتل خیل میں چیئرمین شفیع اللہ خان میرا دوست تھا،اب وہ اس دنیا میں نہیں ہے،اللہ پاک ان کی مغفرت و درجات بلند فرمائے۔ چیئرمین شفیع اللہ خان ر وہ اپنے لوگوں کےلئے پریشان اور سرگرداں رہتے تھے اور وہ مجھے اپنے علاقے کے مسائل اجاگر کرنے کےلئے کہاکرتے تھے ۔اپنے علاقے اور لوگوں سے محبت کرنے والوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے اور ایسے افراد کے تذکرے بھی ضروری ہیں۔فقےرنی دادی اور تالاب خان کے مزار کے مضافات کو سیاحتی مقا م کا درجہ دینا چاہیے۔اسی طرح ضلع میانوالی میں کالاباغ ، گجھوروفقیر روغان اورنمل کو بھی سیاحتی مقام کا درجہ دینا چاہیے۔قارئےن کرام!جو لوگ اپنی زندگی اپنے رب کے نام وقف کرتے ہیں،ان کی قبرےں منور ہوتی ہیں اور ان کے مزارات پر اللہ رب العزت کی ثنا خوانی اور سرورکائناتﷺ کی نعت خوانی کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔اللہ رب العزت اور رسول اللہﷺ کے احکامات پر عمل کرنے والے دنےا وآخرت میں کامےابی حاصل کرتے ہیں۔واضح ہوکہ دنےا کی محبت سے اللہ رب العزت نہیں ملتا لیکن اللہ رب العزت کی محبت سے دنےا مل جاتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے