(گزشتہ سے پیوستہ)
اس نے اپنے ہی ادارے مےں اےف اےس سی انجےنئرنگ مےں داخلہ لے لےا۔ ےہاں بھی شاندار کامےابی نے اس کے قدم چومے۔ کالج کی ہم نصابی سرگرمےوں مےں بھیپےش پےش رہا اور بے شمار انعامات جےتے۔ اس نے انجےنئرنگ کے ہر شعبے مےں ہر جگہ درخواستےں دےں، ہر مقام سے اسے مثبت جواب موصول ہوا۔ ےونےورسٹی آف انجےنئرنگ اےنڈ ٹےکنالوجی لاہور (UET)، پاکستان ائےر فورس، پاک آرمی جہاں جہاں اس نے انٹروےو دےا کامےابی اور انتخاب کے خطوط آتے رہے۔ بالآخر اس نے اپنے شوق سے ازخود ملٹری کالج آف سگنلزراولپنڈی مےں داخلہ لے لےا جہا ں سے گرےجوےٹ کورس کرنے کے بعد پاکستان ملٹری اکےڈمی کاکول مےں چلا گےا۔ ہم نے مشورہ دےا اےئر فورس جوائن کر لو کہنے لگا خاک سے پےار ہے خاکی وردی پہنوں گا چنانچہ اکےڈمی کی سخت ٹرےننگ سے پاسنگ آو¿ٹ کے بعد بحےثےت کےپٹن پاک آرمی اس کی پہلی پوسٹنگ سےاچن گلےشےئر کے محاذ پر ہوئی جہاں پر اس نے پاک فوج کے جانباز سپاہی سے زندگی بھر کے لئے شاندار ماٹو حاصل کےا۔ وہ رات بھر کمپےوٹر پر رپورٹ تےار کرنے کے بعد نماز فجر کے لئے اپنے او¿گلو سے باہر نکلا تو او¿گلو سے ملحقہ برآمدہ نما چھوٹےسے احاطے مےں اےک جوان لکڑی کی کرسی پر چاک و چوبند بےٹھا پہرہ دے رہا تھا۔ حماد کو سخت تکلےف ہوئی اس نے جوان سے کہا ےار تمہاری انگلےاں شےشر گانٹھ بنی ہوئی ہےں اندر کےوں نہےں آ گئے کم از کم انگےٹھی تو جل رہی تھی۔ شےشر گانٹھ کشمےری زبان مےں آئس برگ ےا اردو مےں جستی چھت سے برف کی لٹکتی ہوئی سلاخوں کو کہتے ہےں۔ جوان نے سلےوٹ کےا اس کے بعد اپنی وردی کے کالر کو پکڑ کر فرط جذبات سے بھرپور آواز مےں کہا”سر مےری وردی مےرا کفن ہے، مےری وردی مےرا کفن ہے، مےری ڈےوٹی آپ کی حفاظت پر تھی اور کوئی حکم سر : سپاہی کا ےہ جملہ عمر بھر اس کی پےشہ ورانہ زندگی پر حاوی رہا ۔سےاچن کے برف پوش جہنم مےں ڈےوٹی دےنے کے بعد اس کا تبادلہ سےالکوٹ بارڈر پر ہو گےا ۔ 15اپریل 2002ءہم نے اس کی شادی اس کے ماموں برےگےڈےئر ڈاکٹر عبدالباسط کی بےٹی رافعہ باسط جوا سی برس سی بی کالج راولپنڈی سے اےم اے کر کے فارغ ہوئی تھی کر دی۔ ڈےڑھ سال کے بعد اللہ نے ان دونوں کو بے حد خوبصورت بےٹا عمر حماد عطا کےا ۔ شومئی قسمت سے ےہ بےٹا دودھ کا غوطا لگنے سے چار ماہ کی عمر مےں وفات پا گےا۔ دونوں ماں باپ کا صبر اور رضائے الہی پر قناعت قابل رشک تھی۔ اس کے بعد اللہ نے اپنے خاص کرم سے اےک بےٹی مرےم اور بےٹا محمد علی عطافرمائے۔ اس کی حاضر جوابی اور بذلہ سنجی کی وجہ سے حلقہ احباب بہت وسےع تھا۔ جہاں بےٹھتا ماحول بدل جاتا۔ اےک دن چھٹی پر فےملی کے ہمراہ مظفرآباد آےا ہوا تھا۔ بڑی بےٹی ڈاکٹر جوےرےہ اور اس کا شوہر ونگ کمانڈر پاک فضائےہ شجاع قرےشی بھی متحدہ عرب امارت سے آئے ہوئے تھے۔ ہم سب بے حد خوش تھے، مےں نے کہا گھر بنے ہوئے اےک عرصہ ہو گےا ہے لےکن ابھی تک اس کا کوئی نام نہےں رکھااس پر حماد نے برجستہ کہا ”بےت الجہا د “ر کھ لےں۔سب چونک پڑ ے” ارے ےہ کےوں “ بولا دونوں بڑے بہن بھائی جوےرےہ اور جواد کا مشترکہ ج اور حماد کا ح ملا کر جہاد ہی بنتا ہے۔ اےک قہقہ بلند ہوا اور بات ادھر ادھر ہو گئی۔ اس نے ہر محاذ پر ہر جگہ کامےابےوں اور مسکراہٹوں کے پھول بکھےرے اور رونقےں لگائےں۔ ہر مشکل اور خطرناک مرحلے کے لئے اس نے مادر وطن کو اپنی خدمات پےش کےں۔ ضرب عضب کے سلسلے مےں اےک انتہائی خطرناک اور پےچےدہ محاذ کامےابی سے سر کر کے امن قائم کرنے کے بعد سپہ سالار جناب راحےل شرےف نے اس کا ماتھا چوما۔ اےک اور خطرناک معرکے کے دوران اس کو چھ ماہ کے بعد دو دن کے لئے گھر آنے کی چھٹی ملی تو دن رات وردی مےں رہ کر خاک وطن سے تےمم پر گزارہ کر کے نمازےں پڑھتے پڑھتے اس کے پاو¿ں بوٹوں کے ساتھ چپک چکے تھے۔ اہلےہ نے قےنچی کے ساتھ پاو¿ں جوتوں اور موزوں سے آزاد کئے تو ساتھ مےں چمڑا بھی اتر رہا تھا۔ بحےثےت مےجر وہ اپنی خوشی سے سارا وقت فےلڈ مےں رہا۔ لےفٹےننٹ کرنل کے عہدے پر اسے پنوںعاقل مےں کمانڈ پوسٹ ملی لےکن کچھ عرصے کے بعد فےملیز کو چھوڑ کر اس ےونٹ کو اےک شورش زدہ علاقے مےں دہشت گردی کے خلاف امن قائم کرنے کےلئے جانے کا حکم ہوا۔ اہلےہ رافعہ نے سپاہےوں کی فےملےز کے تما م امور اپنے ہاتھ مےں لے لئے۔ محا ذ پر دن رات موت سے پنجہ آزمائی کے بعد مکمل امن و امان قائم کر کے شہرےوں کو سکول کالج اور کاروباری مراکز مےں ہنستی بستی زندگی دےنے کے بعد اسے ےو اےن مشن کے ساتھ سےرالےون بھےجا گےا ۔ اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ اس نے دو مرتبہ کام کےا۔ پہلی مرتبہ سےر الےون اور دوسری مرتبہ لا ئبےرےا مےں فرائض انجام دےے۔ لائبےرےا مےںپاکستانی افسروں کو جس اپارٹمنٹ مےں ٹھہراےا گےا وہاں قبل ازےں امن فوج کے بھارتی دستے کے افسران رہائش پذےر تھے۔ ان کے جانے کے بعد بھی کنٹرےکٹ کے مطابق راشن بدستور بھارت سے آتا رہا۔ آٹا اس قدر سےاہ اور بدبودار تھا کہ کھانے سے متلی آتی تھی لےکن اس ملک کے حالات آپس مےں قبائل کی خانہ جنگی اور ہےرے کی کانوں پر بڑی استعماری قوتوں کی اجارہ داری کے سبب خوفناک پہرے کی وجہ سے کھانے کو کچھ مےسر نہ تھا۔ اس آٹے کی وجہ سے ہمارے تےنوں افسر شدےد بےمار پڑ گئے۔ اےک برس کا عرصہ گزار کر واپسی پر بجھا بجھا سا تھا اس کی پوسٹنگ اےم آئی مےں ہو گئی ےہاں دن رات کام کام اور صر ف کام تھا۔ ےہاں وہ کرنل کے عہدے پر ترقی ےاب ہو گےا لےکن صحت کی طرف توجہ نہ دے سکا۔ اپنی بھرپور جوانی ، سرزمےن وطن کے جنگ زدہ سرحدی علاقوں جنگلوں، بےابانوں، تپتے صحراو¿ں اور برفستانوں کی نوکےلی چوٹےوں مےں رات دن چاک و چوبند رہ کر ڈےوٹی دےنے کے بعد بحےثےت برےگےڈےئر ترقی ےاب کر کے ڈائرےکٹر PMB DEFCOMMجی اےچ کےو مےں تعےنات کےا گےا ےہاں اس کی تخلےقی اور تحقےقی صلاحےتوں کو جلا ملی اور اس نے سپارکو کے تعاون سے پاک فوج کے لئے بہترےن خدمات انجام دےں اور اپنے سےنئر حکام کا بے حد اعتماد حاصل کےا۔ اپنی پےشہ ورانہ خدمات ، اخلاق حسنہ اور حب الوطنی کے اعلیٰ معےار کی بدولت وہ اےک ہر دلعزےز اور سبک رفتار افسر تھا۔ وہ ہمارا لخت جگر تھا۔ فوجی مصروفےات کی بدولت ہم اس سے ملنے کا انتظار ہی کرتے رہتے تھے۔ خاکی ےونےفارم اس کا عشق تھا وہ آخر دم تک ےونےفارم مےں چاک و چوبند اور ہشاش بشاش رہا۔ (….جاری ہے)
کالم
لخت جگربرےگےڈےئر حمادلطےف چودھری ”رب سوہنے دے حوالے“
- by web desk
- جون 4, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 66 Views
- 3 ہفتے ago