کالم

مریم نواز کا دورہ چین اور ہونہار سکالرز شپ پروگرام

یہ امر قابل ذکر ہے کہ مریم نواز اپنے پہلے 8روزہ سرکاری دورے پر چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئی ہےں اور اپنے سرکاری دورے کا باقاعدہ آغاز کر چکی ہےں۔ اس موقع پر چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے ان کا انتہائی پرتباک استقبال کیا۔ مریم نواز کا کہنا تھاکہ پاک چین دوستی بلندی کی انتہا¶ں کی طرف گامزن ہے اور چین کے اشتراک سے پنجاب کو اقتصادی اور معاشی بلندیوں پر لےجانا چاہتے ہیں، پنجاب کے عوام کی طرف سے اہل چین کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔سفارتی حلقوں نے اسے ایک بہت بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے رائے ظاہر کی ہے کہ اس دورے پاک چین تعلقات میں مزید بہتری آئے گی اور زراعت سمیت سبھی شعبوں میں ترقی کی نئی راہیں کھلےں گی۔دوسری طرف یاد رہے کہ مریم نواز نے 4دسمبر کو پنجاب یونیور سٹی میں پاکستان کا سب سے بڑے ہونہار سکالرز شپ پروگرام لانچ کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے طلبہ میں چیک تقسیم کرکے ہونہار سکالرز شپ سکیم کا باقاعدہ افتتاح کیا علاوہ ازیں ہونہار سکالرشپ کےلئے ای پورٹل کا بھی آغاز کر دیا گیا۔وزیراعلیٰ مریم نوازنے ہونہار سکالر شپ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہونہار سکالر شپ طلبہ کی قابلیت کا اعتراف ہے۔آج بچوں سے وزیراعلیٰ نہیں ماں کے طورپر خطاب کررہی ہوں اوربچوں کو سکالر شپ ملنے پر آ ج کے دن مجھ سے زیادہ کوئی خوش نہیں ہوسکتا۔طلبہ والدین کی کم اور میری ذمہ داری زیادہ ہیں اورمیں پنجاب کے ہر بچے کےلئے سی ایم نہیں ماں بن کرسوچتی ہوں۔ہونہار سکالر شپ بچوں کے تابناک مستقبل کا آغاز ہے اور اب پنجاب کا کوئی بچہ یونیورسٹی میں داخلہ ملنے پر مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔انہوں نے اس ضمن میں مزید کہا کہ ہونہار سکالر شپ کے لئے 70ہزار طلبہ نے اپلائی کیا اور30ہزار طلبہ کو سکالر شپ دی جا رہی ہے ۔اس لئے سکالر شپ سکیم کا 9ماہ کے اندر اجرا یقینی بنایا ۔مریم نواز نے کہاکہ پہلی مرتبہ سکالر شپ سکیم میں پرائیویٹ اور سرکاری یونیورسٹیوں کے طلبہ شامل ہیں ۔ہونہار طلبہ کا اچھی یونیورسٹی میں داخلہ میرا خواب او رمیری ذمہ داری ہے۔سکالر شپ حاصل کرنیوالوں میں 18ہزار طالبات کا سن کر خوشی ہوئی کیوں کہ طالبات سماجی پابندیوں کی وجہ سے مواقع سے محروم رہ جاتی ہیں لیکن اب وہ آگے بڑھیں گی۔یاد رہے کہ سکالر شپ حاصل کرنے والوں میں جنوبی پنجاب کے 32فیصدطلبہ شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سکالر شپ کسی پر احسان نہیں آپ کا حق ہے سر اٹھا کر جئیں او رآگے بڑھیں۔یہ سکالر شپ سکیم کا آغاز نہیں بلکہ ترقی کے نئے دور اور اچھے مستقبل کا آغاز ہے۔والدین بچوں کےلئے دن رات محنت کرتے ہیں لیکن بعض اوقات وہ تعلیم کے اخراجات پورے نہیں کرپاتے، اب یہ بوجھ حکومت اٹھائے گی۔ میں سمجھتی ہوں کہ نالج سے بہترین ایمپاورمنٹ او رانوسٹمنٹ کوئی نہیں ہے۔میری تمام تر توجہ کا محور طلبہ ہیں، نوجوان او ران کا مستقبل ہے۔ پنجاب کی انتظامی سربراہ نے کہاکہ طلبہ کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو ہم انہیں بلاتفریق سکالر شپ دیں گے ۔ پنجاب اب صرف میرٹ ہے حتی کہ ڈسٹرکٹ ، انتظامیہ اورپولیس کی تعیناتیاں خالصتاً میرٹ پر ہوتی ہیں۔حلفاً کہہ سکتی ہوں کہ 10ماہ میں ایک بھی تعیناتی میرٹ کے خلاف نہیں کی گئی۔غیر ملکی یونیورسٹیوں کےلئے سکالر شپ مہنگا کام ہے لیکن بچوں کی تعلیم سے مہنگا نہیں ۔کسی بچے کو بیرون ملک یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا تو پورا خرچہ ہم کریں گے۔اپنی بات مزید آگے بڑھاتے انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلی مرتبہ مختلف محکموں میں 60ہزار روپے ماہانہ پر انٹرن شپ شروع کی ہے ۔ بچوں کے لئے تعلیم کے بعد روز گار کے مواقع فراہم کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے ۔ اگر وہ پاکستان میں پوری انرجی اورصلاحیت کے ساتھ کام کریں گے تو سوچیں پاکستان کتنی ترقی کرے گا۔اگر یوتھ پاکستان کی ترقی میں حصہ ڈالے تو پاکستان تیزی سے آگے بڑھے گا ۔ چاہتی ہوں کہ بچے ڈگری لے کر نکلیں تو انہیں اچھے روز گار کےلئے ملک سے باہر نہ جانا پڑے۔ بچوں کو ڈگری حاصل کرنے کے بعد اپنے کاروبار کےلئے ایک کروڑ روپے تک کے قرضے بھی دینا چاہتے ہیں۔اسی ضمن میں وزیراعلی مریم نوازشریف نے کہاکہ سیاستدان کی پہچان عہدوں یا اچھی تقریر سے نہیں ہوتی بلکہ عوام کی خدمت کے عمل سے ہوتی ہے۔پیسہ عوام کی امانت ہے عوام پرہی خرچ کرنا چاہتے ہیں۔پیسہ پہلی حکومتوں کے پاس بھی تھالیکن عوام تک کیوں نہیں پہنچا-جو اعلان یا وعدہ کرتی ہوں پورا کروں گی ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ 9دسمبر کو انسداد کرپشن کے عالمی دن کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے واضح کیا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے وہ زیرو ٹالنس پر یقین رکھتی ہےں ۔سنجیدہ حلقوں نے پنجاب کی انتظامی سربراہ کے اس موقف کو سراہتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ پنجاب کی عوام تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کی منازل طے کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے