کالم

مزدوروں کے ساتھ علامتی یکجہتی

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یوم مزدور بڑے اہتمام کے ساتھ مناکر مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے لیکن ہمارے ہاں مزدوروں کے ساتھ ہمدردی محض علامتی سطح تک ہی محدود ہے عملی طور پر ہم ایک مزدور کش معاشرے کی واضح مثال ہیں ،یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مزدور طبقہ آج بھی سرمایہ داری نظام کے زیر تسلط ہے اور بری طرح سے روندا جارہا ہے ،حکومت کاغذی کاروائیوں میں مزدور کی اجرت کا تعین کرکے چپ سادھ لیتی ہے اور سرمایہ دار طبقہ حکومتی چشم پوشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزدوروں کا خون چوستا رہتا ہے ،روزانہ12گھنٹے سے زائد محنت کرنے والے مزدور کو اتنی اجرت بھی نہیں ملتی جس سے وہ اپنی زیر کفالت افراد کی بنیادی ضروریات کو پورا کر سکے ،عملی طور پر مزدور طبقے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے بلکہ اسے زندہ درگور کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رہی ،سرمایہ دار اور جاگیردار طبقے مزدروں کا استحصال کرنے ان کے ساتھ ظلم و زیادتی کرنے اور ناروا ہتک آمیز سلوک کرنے کو اپنا پیدائشی حق سمجھتے ہیں اور مزدور طبقہ اس بدسلوکی کو اپنا مقدر سمجھ کر صبر کرلیتے ہیں۔لیبر اینڈ ہیومین ریسورس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ سال مزدور کی کم سے کم اجرت37000روپے مقرر کی تھی ،اگرچہ حکومت ہر سال مزدور کی اجرت کا تعین کرتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد کےلئے کبھی بھی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا ،دوسری جانب معاشرتی بے حسی بھی اسقدر پروان چڑھ چکی ہے کہ سول سوسائٹی نے مزدوروں کے حوالے سے مروجہ قوانین کو کبھی اہمیت کے قابل ہی نہیں سمجھا ، پرائیوٹ سیکٹر میں انڈسٹریز ہوں یا بڑے بڑے کاروباری ادارے ،ہر جانب مزدور طبقے کا حق کھاکر انہیں محرومیوں اور پسماندگی میں دھکیل دیا جاتا ہے ،مزدوروں کا یہ استحصال اوپر سے لیکر نیچے تک یکساں انداز میں کیا جا رہا ہے ،نجی سکولوں کے اساتذہ ہوں یا سکیورٹی گارڈز ، دوکانوں پر کام کرنے والے سیلز مین اور دیگر ورکرز ہوں یا ہوٹلوں ،ڈھابوں ،کھابوں کے ویٹرز،الغرض نچلی سطح پر مزدوری کرنے والے طبقے کو 12000سے18000روپے تک کی ماہانہ اجرت بمشکل دی جاتی ہے جو کہ حکومت کی تعین کردہ کم سے کم اجرت کے نصف بھی نہیں ہے اور اس پر طرہ ئِ امتیاز یہ کہ حکومت کی جانب سے قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں پر نوٹس بھی نہیں لیا جاتا ،چھوٹے بڑے سرمایہ دار طبقے کے اس استحصالی طرز عمل اور حکومتی عدم توجہ نے مزدور اور دیہاڑی دار طبقے کو غربت کی لکیر سے بھی نیچے دھکیل دیا ہے ۔یکم مئی کا دن محنت کشوں کی جدوجہد کا مظہر ہے،ان کی قربانیوں اور حقوق کو تسلیم کرنے کا غماز ہے مگر یہ دن مزدوروں کے نام پر تقریبات منعقد کرنے ،تقاریر کرنے ،بینرز لگانے اور میڈیا پر کوریج حاصل کرنے تک محدود ہو چکا ہے اور محض ایک رسمی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے ،حقیقت تو یہ ہے کہ محنت کشوں کو آج بھی کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں ہے ،بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب میں مزدوروں کی اجرتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ،انہیں سوشل سکیورٹی ،صحت کی سہولیات سمیت دیگر حقوق بھی نہیں دیئے جاتے حتی کہ انہیں قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے ،مزدوروں کےلئے اگر کچھ قوانین ہیں بھی تو ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ،تعلیم اور شعور کی کمی کے باعث محنت کش طبقہ بھی اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہے جس کے باعث اس طبقے کا با آسانی استحصال کیا جا رہا ہے ،حقیقت تو یہ ہے کہ محنت کش طبقہ ہی کسی بھی ملک ،قوم کی ترقی کا اہم ستون ہے ،اس طبقے کی قدر ،عزت اور حقوق کو مقدم رکھنا ،ان کے حقوق ادا کرنا اور ان کی خوشحالی کے لئے اقدامات اٹھانا ہی منصفانہ اور مساوات پر مبنی طرز عمل اور ایک مضبوط معاشرے کی بنیاد ہے ۔ہمارے ہاں سنگین معاشی بحران کے باعث صنعتیں زوال پذیر ہیں ،کارخانوں اور فیکٹریوں کو تالے لگ رہے ہیں ،کاروبار محدود یا بند ہوتے جارہیں جس کے باعث بےروزگاری میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے یہی وجہ ہے کہ بہت بڑی تعداد میں پاکستانی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر روزگار کےلئے قانونی و غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جا رہے ہیں ،یکم مئی کا دن یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم اس دن کو محض رسمی تعطیل کے طور پر نہ منائیں بلکہ محنت کشوں کی مشکلات کا ادراک کریں ،ان کے حقوق کو اہمیت دیں اور ان کی بہتری کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں ،حکومت محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے قانون سازی اور قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنائے ،مزدور یونینز کو سیاسی مفادات سے آزاد کرتے ہوئے محنت کشوں کی فلاح وبہبود کےلئے فعال کیا جائے ،معاشرتی سطح پر بھی مزدوروں کی اجرت سے متعلق منصفانہ طرز عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے ،ہمارا دین بھی ہمیں یہی ترغیب دیتا ہے ،دین میں محنت کشوں کے بہت سے حقوق ہیں جنہیں اسلام میں انتہائی اہمیت دی گئی ہے ،بہت سی مستند حدیثوں میں محنت کشوں کے مقام و مرتبے اور حقوق کو واضح کردیا گیا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے