کالم

مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے

آل جموں وکشمیرمسلم کانفرنس کے صدر وسابق وزیراعظم سردار عتیق احمدخان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ نہیں بنا سکتے۔ آج ہر غیرت مند کشمیری ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کیخلاف سراپا احتجاج ہے۔ نریندری مودی مقبوضہ کشمیر کا نام تبدیل کرنا چاہتا ہے وہ تاثر دینا چاہتا ہے مقبوضہ کشمیر ہندوستان کیساتھ ہے۔ مگر وہ کامیاب نہیں ہوگا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا دورہ مقبوضہ کشمیر کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر سے الیکشن کی سیاہی مٹانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔ کشمیری آزادی سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کریں گے۔
رتی ہندو بندیا کی غنڈہ گردی کی ایک لمبی داستان ہے جو کشمیریوں کے خون سے رنگین ہے مگر کشمیری کسی صورت بھی آزادی کے بغیر کوئی آپشن قبول کرنے کو تیار نہیں۔ کشمیری اپنی آزادی کی تحریک کیلئے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔ کشمیر سارے کا سارا کشمیریوں کا ہے جس پر بھارت کا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ مودی کے دورے مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان کا حصہ نہیں بنا سکتے۔ اقوام متحدہ اپنی قرارداوں کے مطابق کشمیر یوں کوحق خودارادیت دلائے۔ نریندرا مودی مقبوضہ جموں کشمیر کو فوجی اڈہ بنانے کی کوشش کررہا ہے کشمیری عوام دورہ مسترد کرتے ہیں۔ آزادی، حقوق اور انصاف مانگنے والے کشمیری شہریوں کو کشمیریوں کو مودی حکومت جیلوں میں قید کر رہی ہے۔ مودی حکومت کشمیر میں اسلامی شناخت پر حملہ آور ہے۔
پاکستان اور آزاد کشمیر کے لوگ مقبوضہ کشمیر کے اپنے بھائیوں کی تحریک آزادی میں برابر کے شریک ھیں مودی سرکار درندہ صفت بھارتی افواج کے ذریعے مظلوم کشمیریوں کو دبانے کی کوشش ناکام کر رہا ہے مودی کا مقبوضہ کشمیر جانا کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارے کے مترادف ہے۔ آزادی کی منزل حاصل کرنے کیلئے کشمیری قوم نے خون کی قربانی دی ہے اور اپنی نسلیں قربان کی ہیں۔ بھارتی وزیراعظم ایسے دوروں سے عالمی برادری کو علاقے کی صورت حال کے بارے میں گمراہ کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ عالمی برادری امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندو و¿ں کو بسانے، انہیں کشمیری شہریت دینے اور آزادی پسندکشمیریوں کی زمین و جائیداد ضبط کرنے کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر میں جاری ہموار اور پرامن ڈیجیٹل مردم شماری کے خلاف پروپگنڈہ شروع کر دیا ہے تا کہ اس کی آڑ میں حقائق کو دنیا سے چھپا دیا جائے۔ اس کا مقصدمقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں، ریاستی دہشتگردی سے عالمی برادری کی توجہ ہٹاناہے۔
بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے نام پر بھارتی سرمایہ کاروں کے لیے 304.51 کروڑ روپے کی لاگت سے 5,290 کنال اراضی پر سات نئی اِنڈسٹریل اسٹیٹس قائم کرے گی۔ان سات نئی انڈسٹریل اسٹیٹس میں تخمینہ سرمایہ کاری 870016 کروڑ روپے ہے جس میں 28376 افراد کے روزگار کے امکانات ہیں۔ اس مقصد کےللئے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران بھارتی ایجنسیاں جھوٹے الزامات پر عام لوگوں کے رہائشی مکانات ، زمینوں اوردیگر املاک پر قبضہ کررہی ہیں۔
تقریبا 10لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماو¿ والا علاقہ بنا دیا ہے جہاں انسانی جان اپنا احترام، وقار اور قدر کھو چکی ہے۔ ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق 5اگست 2019کوعلاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کی طرف سے سخت فوجی اور پولیس محاصرے کے نفاذ کے بعد کشمیریوں پرمظالم، سیاسی ناانصافیوں اور خوف ودہشت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔
بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران 857کشمیریوں کو شہید اور 2413 کو زخمی کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر انسانی اورغیر جمہوری اقدامات اور بھارتی فوجی محاصرے کی وجہ سے کشمیریوں کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کے مظلوم اور نہتے لوگوں پر بھارتی فورسز کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم روز کا معمول بن چکے ہیں۔ حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے بھارتی فوجی ، پیراملٹری فورسز اورپولیس اہلکار روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر شبانہ چھاپے ماررہے ہیں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کررہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت آزاد صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں نریندر مودی کی زیرقیادت ہندوتواحکومت کے موقف کی حمایت نہ کرنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔
بی جے پی کی حکومت آزاد پریس کو نشانہ بنا رہی ہے تاکہ مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں اور دلتوں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کے خلاف اپنے جرائم کو دنیا سے چھپا سکے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت میں آزاد صحافت پر حملے صحافیوں کی عالمی تنظیموں کے لیے ایک چیلنج ہے۔رپورٹ میں اقوام متحدہ اور امن پسند عالمی برادری سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ کشمیری عوام کو درپیش مشکلات سے اپنی لاتعلقی ختم کرے اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول کے لیے ان کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت کرے۔ وقت آگیاہے کہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے