ملک میں بارشوں کی کمی کے باعث خشک سالی کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے قومی خشک سالی مانیٹرنگ سینٹر( کی جانب سے جاری ایڈوائزی میں کہا گیا ہے کہ میدانی علاقوں میں خاطر خواہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کی صورتحال میں اضافہ ہوا ہے یکم ستمبر 2024سے 15جنوری 2025 تک پاکستان بھر میں معمول سے 40فیصد کم بارشوں کی کمی کے باعث موسم گرما بھی جلد آنے کا امکان ہے یکم ستمبر سے 15جنوری تک سندھ میں 52فیصد اور بلوچستان میں 45فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ پنجاب میں بارشوں میں 42 فیصد کمی ہوئی کم بارشوں کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی جن میں بارش پر منحصر علاقے بھی شامل ہیں ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کی صور ت حال مزید بگڑنے کا امکان ہے کیونکہ پنجاب سندھ اور بلوچستان کے بارش پر منحصر علاقوں میں کوئی قابل ذکر بارش کا امکان نہیں ہے وطن عزیز پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کی نعمت سے نوازا ہے چراگاہیں زرخیز زمینیں ریگستان نخلستان پہاڑی سلسلے بڑے بڑے گلیشئیرز اور سب سے بڑھ کر ہر قسم کے موسم بلاشبہ کسی نعمت سے کم نہیں انہی نعمتوں میں سے ایک نعمت پانی ہے کہتا جاتا ہے کہ پانی زندگی ہے اس جملے میں اس قدر گہرائی ہے کہ شاید ہم اندازہ بھی نہیں کرسکتے پاکستان ان ممالک میں بھی شامل ہے جس کے پاس پانی کے بڑے بڑے ذخائر ہیں لیکن اب یہ ذخائر اپنے خاتمے کی طرف بڑھ رہے ہیں پاکستان کے آبی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 8سالوں کے دوران ملک میں زیر زمین پانی کی مقدار میں تقریبا 6 فیصد کمی ہوئی ہے رپورٹ کے مطابق پنجاب میں تقریبا 23 فیصد اور خیبر پختونخوا میں تقریبا 33 فیصد رقبے کے نیچے پانی کی بوند تک نہیں بچی اگر اب بھی ضروری اقدامات نہ کئے گئے تو پنجاب کے 36 فیصد اور خیبر پختونخوا کے 42 فیصد مزید رقبے سے زیر زمین پانی جلد ختم ہونے کا خدشہ ہے پانی کی کمی کا یہ مسئلہ نیا نہیں لیکن آہستہ آہستہ سنگین نوعیت اختیار کررہا ہے ہم دنیا کے ان 36ممالک میں شامل ہیں جہاں پانی کا سنگین بحران ہے دنیا میں پانی کے بحران کا شکار ممالک کی فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے پاکستان کے24 بڑے شہروں میں رہنے والے 80 فیصد لوگوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 3 کروڑ افراد صاف پانی تک رسائی سے بھی محروم ہیں اوریہاں فی شخص سالانہ پانی کی دستیابی (1ہزار کیوبک)میٹر سے بھی کم ہے اگر یہ فی شخص سالانہ 500کیوبک میڑ تک پہنچ جاتا ہے تو عین ممکن ہے کہ آئندہ تین چار سالوں تک پانی کی قطعی کمی واقع ہوجائے پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہماری معیشت کا انحصار بھی زراعت پر ہی ہے پرانے فرسودہ کاشتکاری کے رائج طریقہ کار کی وجہ سے فصلوں کی کاشت میں 95 فیصد پانی استعمال ہوجاتا ہے جو نہایت سنگین ہے آبپاشی کے ناقص نظام اور شہری علاقوں میں پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ملک کا 60 فیصد پانی ضائع ہو رہا ہے ہمارا یہ طرز عمل آنےوالے وقت میں پانی کے خوفناک بحران کا باعث بن سکتا ہے ماحولیاتی تبدیلی بھی ملک میں پانی بحران کا اہم سبب ہے پاکستان بارش برف اور گلیشیئر پگھلنے سے اپنا پانی حاصل کرتا ہے کیونکہ ملک کا 92فیصد حصہ نیم بنجر ہے لہٰذا پاکستان اپنی پانی کی فراہمی کےلئے بارش پر منحصر ہے آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے مٹی میں موجود پانی بھی تیزی سے بخارات بن کر سوکھ رہا ہے جس سے فصلوں کےلئے پانی کی طلب میں اور اضافہ ہورہا ہے وطن عزیز اس وقت پانی کی شدید قلت سے دوچار ہے سوال یہ ہے کہ ہمیں آپس میں الجھنا چاہیے یا اس مسئلے کا فوری موثر اور دیرپا حل تلاش کر نے کی سعی کرنی چاہیے ملک میں پانی کی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرتا جارہا ہے حکمرانوں اور سیاستدانوں نے اگر اب بھی ملک وقوم کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹھوس اور جارحانہ فیصلے نہ کئے اور ذاتی سیاسی مفادات کے حصول کو قومی مفاد پر ترجیح دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو پھر آئندہ چند سالوں میں ملک کو خشک سالی اور قحط سالی کا جو سامنا کرنا پڑیگا اس کا تصور بھی روح کو لرزانے کیلئے کافی ہے پانی کی قلت مستقبل میں پاکستان کے وجود کیلئے بطور ریاست اور معاشرہ بڑا خطرہ ثابت ہوگی۔