Site icon Daily Pakistan

موجودہ سیاست کے ہوتے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، ایس کے نیازی

موجودہ سیاست کے ہوتے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، ایس کے نیازی

موجودہ سیاست کے ہوتے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، ایس کے نیازی

ایگزیکٹو ڈائریکٹر گیلپ پاکستان بلال گیلانی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر کیا،اس وقت ملک میں کوئی ایسی لیڈر شپ نہیں جو پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر بات کرے،ملک کو آگے لیکر جانا ہے تو آئین پر عمل کرنا ہوگا،پنجاب میں عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئی،ن لیگ کو دھڑے بندی کی وجہ سے نقصان ہو سکتا ہے۔چیف ایڈیٹر ایس کے نیازی نے کہا کہ موجودہ سیاست کے ہوتے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی،ہارنے والا الیکشن نتائج نہیں مانے گا،زمینی حقائق سمجھنے کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر گیلپ پاکستان بلال گیلانی نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر،الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا ،عوام الیکشن دیکھنا چاہتے ہیں ،عوام میں الیکشن کے حوالے سے بے چینی ہے ،عوام انتشار نہیں دیکھنا چاہتے ،عوام چاہتے ہیں سیاسی قیادت مل بیٹھ کر فیصلے کریں ،الیکشن کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ،ملک کو آگے لیکر جانا ہے تو آئین پر عمل کرنا ہوگا، پنجاب اور کے پی کے الیکشن کے باعث جنرل الیکشن کیلئے عوامی دباؤ بڑھے گا،سیاسی قیادت کو چاہیے مل بیٹھ کر عام انتخابات کا فیصلہ کرے ،اس وقت ملک میں کوئی ایسی لیڈر شپ نہیں جو پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر بات کرے،پنجاب میں عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئی ،پارٹی میں مسائل ہوں تو دھڑے نظر آنا شروع ہوتے ہیں، ن لیگ کو دھڑے بندی کی وجہ سے نقصان ہو سکتا ہے۔چیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز ایس کے نیازی نے پروگرام سچی بات میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دھڑے بننے کی وجہ سے ن لیگ کیلئے مشکلات میں اضافہ ہو گا،عمران خان کو اپوزیشن نے عوام میں مقبول بنا دیا ،اس سیاست کے ہوتے ہوئے معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی،الیکشن میں جو ہارے گا وہ ہار نہیں مانے گا،زمینی حقائق کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا انٹرسٹ ریٹ 17فیصد ہو چکا ،مہنگائی 12.5 فیصد بڑھ چکی ہے ،اسٹیٹ بنک کی پالیسیوں میں تضا د ہے ،ہمارے سیاستدانوں کو سب پتہ ہے کیا کرنا ہے ،معلوم ہونا اور اس پر عملدرآمد کرانے میں بڑا فرق ہے ،حکومتوں کی جانب سے ایف بی آر کو دانستہ طور پر کرپٹ رکھا گیا ،پاکستان میں اشرافیہ ٹیکس نہیں دیتی،غریب کو نچوڑا جاتا ہے ،اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو معاشی مسائل کے حل میں دلچسپی نہیں ہے ،عوام کو ملکی مسائل کے حل کیلئے سیاستدانوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے ،پاکستان کا بنیادی مسئلہ شاہانہ اخراجات ہیں ،عوام کو ملکی مسائل کے حل کیلئے سیاستدانوں پر دباؤ ڈالنا چاہیے ،ملکی مسائل کے حل کیلئے چارٹر آف اکانومی بنانا چاہیے،قانون سازی اور ایف بی آر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔

Exit mobile version