زندگی کی جنگ ہر جاندار لڑتا ہے، اور یہ جنگ کبھی آسان نہیں ہوتی۔ قدرت کے اصولوں میں کمزور اکثر طاقتور کے ہاتھوں شکار ہو جاتا ہے، لیکن جینے کی خواہش کبھی دم نہیں توڑتی۔ جب ایک معصوم جانور مگرمچھ کے بے رحم جبڑوں میں جکڑا جاتا ہے، اس کی آنکھیں اب بھی امید کی چمک رکھتی ہیں، وہ جینا چاہتا ہے، وہ اپنے کسی مددگار کی تلاش میں ہوتا ہے، لیکن بے بسی کی زنجیروں میں جکڑا رہتا ہے۔یہی حال آج پاکستانی عوام کا ہے،جو انسان نما بے رحم مگرمچھوں کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہر جانب اندھیرا ہے، ہر طرف ناامیدی کی گہری کھائیاں ہیں، لیکن ان کی آنکھیں آج بھی زندگی کی تلاش میں ہیں، ان کی امید آج بھی زندہ ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی آئے، کوئی ان کی مدد کرے، کوئی انہیں اس شکنجے سے نجات دلائے۔
پاکستان کا عام شہری، جو دن رات محنت کرتا ہے، اپنے بچوں کے خواب دیکھتا ہے، اپنے مستقبل کی تعمیر کے خواب بنتا ہے، آج طاقتوروں کی چکی میں پِس رہا ہے۔ یہاں عوام کی محنت کو ردی کے ٹکڑوں کی طرح مسلا جا رہا ہے، ان کے جذبات کو روندا جا رہا ہے، ان کی خواہشات کا خون کیا جا رہا ہے۔یہاں وسائل کی غیر مساوی تقسیم عام
آدمی کو ایک نہ ختم ہونے والے استحصال کا شکار بنا دیتی ہے۔ روزگار کے مواقع چند ہاتھوں میں سمٹ چکے ہیں، جبکہ عوام کے حصے میں مہنگائی، بے روزگاری اور غیر یقینی صورتحال آتی ہے۔ جس نظام میں انصاف صرف طاقتور کے لیے ہو، جہاں سیاستدان، بیوروکریٹ اور اسٹیبلشمنٹ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالیں، وہاں عام آدمی کی زندگی کی قیمت چند پیسوں سے زیادہ نہیں رہتی۔کبھی جمہوریت کے نام پر دھوکہ دیا جاتا ہے، کبھی قانون کے نام پر تماشا لگایا جاتا ہے، اور کبھی ملک دشمنی کے الزامات لگا کر حب الوطنی کو بدنام کیا جاتا ہے۔ عوام کو خواب دکھائے جاتے ہیں، وعدے کیے جاتے ہیں، اور پھر ان خوابوں کو چکناچور کر دیا جاتا ہے۔ عوام کو ایک ایسے دائرے میں قید کر دیا گیا ہے جہاں وہ صرف جدوجہد کرتے ہیں، لیکن نتائج ہمیشہ طاقتور کے حق میں ہوتے ہیں۔یہ ایک ایسا کھیل ہے جس میں اصول طاقتور کے لیے بدل جاتے ہیں، یہاں انصاف صرف کاغذوں میں لکھا رہ جاتا ہے، یہاں آزادی محض ایک نعرہ بن کر رہ جاتی ہے۔ جو بولتا ہے، اسے خاموش کر دیا جاتا ہے، جو حق کے لیے کھڑا ہوتا ہے، اسے مٹی میں دفن کر دیا جاتا ہے، جو سچ کہتا ہے، اسے جھوٹے مقدمات میں جکڑ دیا جاتا ہے۔یہ مگرمچھ کبھی عوام کے خوابوں کو نگل جاتے ہیں، کبھی ان کے حقوق کو کھا جاتے ہیں، کبھی ان کی محنت کو ہڑپ کر جاتے ہیں۔ لیکن ان سب کے باوجود پاکستانی عوام آج بھی جینا چاہتے ہیں، آج بھی آزادی کے خواہاں ہیں، آج بھی ایک بہتر مستقبل کی
امید رکھتے ہیں، وہ آج بھی اس امید پر زندہ ہیں کہ کوئی تو آئے گا، جو ان کے لیے آواز اٹھائےگا، کوئی تو ہوگا جو ظلم کے خلاف کھڑا ہوگا۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھولیں، یہ وقت ہے کہ ہم اپنی بے بسی کو طاقت میں بدلیں، یہ وقت ہے کہ ہم اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں۔ کیونکہ اگر ہم نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو کل ہماری نسلیں بھی انہی مگرمچھوں کے جبڑوں میں ہوں گی۔ یہ جنگ صرف ایک نسل کی نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کی جنگ ہے۔ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہمارے اجداد نے ایک آزاد ملک کے لیے قربانیاں دی تھیں، نہ کہ کسی طبقے کے غلام بننے کے لیے۔ پاکستان کسی ایک ادارے یا کسی مخصوص طبقے کی جاگیر نہیں، بلکہ یہ اس عوام کا ملک ہے جو دن رات محنت کرتے ہیں، جو اس سرزمین کو اپنے خون سے سینچتے ہیں، جو اس پرچم کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے ہیں۔یہ کالم پاکستانی عوام کی اس جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو وہ ظلم کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یہ ایک پکار ہے، ایک صدا ہے، ایک امید ہے کہ کوئی آئے اور ہمیں اس قید سے نجات دلائے، کوئی ہمارے حق میں بولے، کوئی ہمیں اس بے رحم نظام سے آزاد کرائے۔ کیونکہ ہم جینا چاہتے ہیں، ہم آزاد ہونا چاہتے ہیں، ہم اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی عوام کی بقا کی یہ جنگ، تاریخ میں لکھی جائے گی، اور امید ہے کہ ایک دن یہ جنگ جیت لی جائے گی۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری سمجھے، اپنی آواز بلند کرے، ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہو۔ کیونکہ جب ایک قوم اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہو جاتی ہے، تو کوئی طاقت اسے غلام نہیں رکھ سکتی۔
کالم
مگر مچھ کے شکنجے میں ہے پاکستان
- by web desk
- اپریل 7, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 176 Views
- 3 مہینے ago