اداریہ کالم

نئی فوجی قیادت کی صدراور وزیر اعظم سے ملاقاتیں

idaria

ملک کی نئی فوجی قیادت نے گزشتہ روز صدر مملکت اور وزیر اعظم پاکستان سے ملاقاتیں کیں اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ افواج پاکستان اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریوں پر فوری توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ دفاع وطن ان کی پہلی ترجیح میں شامل ہے اور یہی وہ ذمہ داری ہے کہ جس کی ادائیگی کیلئے وہ اپنی جانیں اس وطن عزیز پر نچھاور کرتے چلے آرہے ہیں۔ پاک فوج کی سربراہی ایک بہت بڑا اعزاز ہے ، اس ادارے نے اپنی تاریخ اپنی خون کی قربانیاں دے کر رقم کی ہے ۔ یہ وہ بہادر فوج ہے جس نے مادر وطن کی دفاع کیلئے اپنے دیرینہ حریف بھارت کے ساتھ چار جنگیں نہایت بہادر ی کے ساتھ لڑی اور وطن کی ایک ایک انچ کا دفاع کیا۔ اندرون ملک اس فوج نے دہشتگردی کے افریت کے خاتمے کیلئے اپنا کردار واضح طور پر ادا کیا اور اس طویل جنگ کے دوران 90ہزار سے زائد اپنے جوانوں کے خون کی قربانی دی ۔ افواج پاکستان کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ایک عالمی طاقت سویت یونین کے خلاف بلواسطہ طور پر غیر روایتی جنگ لڑ کر دنیا کی دوسری بڑی قوت کو پاش پاش کردیااور اس سے رسوا کرکے افغانستان چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ افواج پاکستان کی کامیابیوں کا ایک طویل سلسلہ ہے ، تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا کہ سویت یونین جیسی سپر پاور کو رسوا ہوکر افغانستان سے نکلنا پڑا،یہ سہرا صرف پاکستانی فوج کے سر پر ہے ورنہ اس سے پہلے سویت افواج جس سرزمین پر اترتی تو وہ سویت یونین کا حصہ بن کر رہ جاتا مگر اللہ تعالیٰ کی مدد سے افواج پاکستان یہاں بھی سرخرو ہوئی ، صدر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف سے پاک فوج کے نئے سربراہ جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد نے ملاقاتیں کی ہیں۔ ایوان صدر میں نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کی عہدے سنبھالنے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے پہلی ملاقات ہے۔ ملاقات میں ملکی سلامتی دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی۔اس کے بعد نئی فوجی قیادت ایوان وزیر اعظم پہنچی جہاں انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ ملاقات میں ملکی صورتحال کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو تعیناتی پر مبارکباد دی۔وزیراعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور پر بات چیت کی گئی۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاک فوج کی قیادت کرنا ایک بڑا اعزاز ہے، عوام اورفوج کے درمیان اعتماد اور محبت کے رشتے مزید مضبوط ہوں گے اور امید ہے کہ آپ کی قیادت میں مسلح افواج ملکی سکیورٹی کو درپیش چیلنجز کا مزید بہترطریقے سے مقابلہ کریں گی۔پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہے، مادر وطن کے تحفظ و سلامتی اور دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنے میں پاک فوج کے کردار پر پوری قوم کو فخر ہے۔گزشتہ روز وزیراعظم کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا جس میں شہبازشریف نے نئے آرمی چیف کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا تھا۔افواج پاکستان میں ہونے والی ترقیاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی اور اس میں کوئی ذاتی پسند ناپسند کا عنصر نہیں رکھا گیا۔ افواج پاکستان کی موجودہ قیادت پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے مالا مال ہے ، جذبہ جہاد اور جذبہ شہادت اس میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے اور یہ طویل تجربہ حاصل کرنے کے بعد اس مقام تک پہنچی ہے ، نئی قیادت یقینی طور پر اپنے پیشرو کی دی ہوئی پالیسیوں پر بھی عمل پیرا رہنے کے عزم کا اعادہ کئے ہوئے ہیں ۔ موجودہ قیادت نے اس عزم کی تجدید کی ہے کہ وہ اس ادارے کو سیاست سے علیحدہ رکھے گی ،یقینا یہ خوش آئند اقدام ہے کیونکہ ماضی میں سیاست میں کی جانے والی مداخلت کے حوالے سے سابقہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کھلے دل سے تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ ماضی میں کی جانی والی غلطیوں کو دوبارہ نہیں دھرایا جائے گاچنانچہ ایک لحاظ یہ موجودہ فوجی قیادت کا امتحان بھی ہوگا کہ وہ کس حد تک اپنے اس عزم پر قائم رہتی ہے اور اپنی اس پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے وہ ملکی دفاع اور ملکی ترقی کیلئے کام کرتی رہے گی۔
روسی تیل کے حوالے سے امریکی وضاحت
امریکا پاکستان کا ایک پرانا حلیف ہے جس نے پاکستان کے اندر تعمیر وترقی کے ساتھ ساتھ دفاعی امور پر بھی بہت سارے منصوبوں میں تعاون کیا۔ عمران خان کی حکومت نے اپنی معزولی کے بعد اس کا سارا لزام امریکا پر ڈالتے ہوئے یہ موقف اپنایا تھا کہ ان کی حکومت کو اس لئے برطرف کیا گیا کہ وہ روس سے سستے داموں تیل کی خریداری کرنا چاہتے تھے جس کو امریکا ناپسند کرتا تھا ، چنانچہ قوم میں ایک غلط بیانیہ کا تاثر دیا گیا جس کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی تیل کی ضروریات کو سمجھ سکتے ہیں لیکن ہر ملک کو اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کرنا ہو گا،روس پر تیل برآمد کرنے کیلئے اب تک پابندیاں نہیں لگائیں،اتحادیوں کے ساتھ مل کر مہنگے تیل کے عالمی منڈی پر اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ امریکا نے روس پر تیل برآمد کرنے کےلئے اب تک پابندیاں نہیں لگائیں، اتحادیوں کے ساتھ مل کر مہنگے تیل کے عالمی منڈی پر اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ 75 برس سے پاکستان اور امریکا کے تعلقات اہم رہے ہیں، خطے میں استحکام کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔ ٹی ٹی پی جیسے خطرات سے نمٹنا پاکستان اور امریکا کا مشترکہ مفاد ہے، انسداد دہشت گردی کےلئے پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں،دہشت گرد گروہوں اور عسکریت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کی توقع ہے، اس کے علاوہ علاقائی اور عالمی دہشت گردی کیخلاف تعاون اور کوششوں کی امید رکھتے ہیں۔ دو دہائیوں میں پاکستانی عوام دہشت گرد حملوں سے بری طرح متاثر ہوئی، ہر قسم کی دہشت گردی سے مقابلے کےلئے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سپورٹ کرتے ہیں۔امریکا کی جانب سے آنے والی یہ وضاحت قابل اطمینان ہے اور پاکستان بھی اپنی پالیسیوں کو آزادانہ طور پر چلانے کا خواہشمند ہے۔
اورکزئی کے کان میں افسوسناک حادثہ
معدنیات نکالنے والی کانوں میں حادثات کا وقوع پذیر ہونا معمول بنتا جارہا ہے ، گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر اورکزئی علاقہ ڈولی میں کوئلے کی کان میں گیس دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 9افراد جاں بحق ہوئے۔ اورکزئی کے ڈپٹی کمشنر عدنان فرید اور ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او)نذیر خان کے مطابق لوئر اورکزئی کے علاقے ڈاولی میں 13 افراد کوئلے کی کان میں کام کررہے تھے کہ اچانک کوئلے کی کان بیٹھ گئی، جس کے نتیجے میں 13 افراد دب گئے۔ کوئلے کی کان میں کل 13افراد کام کررہے تھے جن میں 4افراد کو زندہ نکال لیا گیا اور انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ اس افسوس ناک واقعے کے نتیجے میں جاں بحق 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ ریسکیو آپریشن میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122، ضلعی پولیس، محکمہ مائنز و منرل کے اہلکار اور عملے نے حصہ لیا۔ جاں بحق افراد کی لاشوں کو انکے اہل خانہ کے حوالے کیا گیا جبکہ کچھ افراد کی لاشیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کی گئیں۔کمشنر کوہاٹ محمود اسلم وزیر نے بتایا کہ قبائلی ضلع اورکزئی میں کوئلے کی کان میں شہید اور زخمی ہونے والے مزدوروں کو درپیش حادثے پرگہرا رنج و غم ہے۔انہوں نے زخمیوں کوفوری طور پر مثرطبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ ڈپٹی کمشنراورکزئی موقع کی بذات خود نگرانی کررہے ہیں، انہوں نے تمام متعلقہ محکموں کوالرٹ جاری کردیا ہے۔محمود اسلم وزیر نے واقعے کی فوری انکوائری کی ہدایت کی ہے جبکہ متعلقہ ٹھیکہ داروں کوسختی سے خبردار کیا ہے کہ وہ مزدوروں کو مروجہ جدید ترین اوزار اورآلات فراہم کریں، بے احتیاطی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ کمشنر نے لواحقین کو یقین دلایا ہے کہ ان کو ہر سطح پر بھر پور تعاون فراہم کیا جائے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کانوں کے اندر حکومتی احکامات کے مطابق سیفٹی اقدامات کیوں نہیں اپنائے جاتے اور وہاں پر جو ادارے غفلت کا شکار ہوتے ہیں انہیں جزا اور سزا کے عمل سے کیوں نہیں گزارا جاتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri