اداریہ کالم

نئے آبی ذخائروقت کی اہم ضرورت

وزیر اعظم کی عمران خان پر کڑی تنقید

ملک میں آبی ذخائرنہ ہونے کی وجہ سے ہرسال آنے والے سیلاب کی وجہ سے ہم اپنا قیمتی پانی ضائع کررہے ہیں اور یہ میٹھاپانی جو قدرت کی طرف سے ہمیں یہ خدادادعطیہ کے طورپرملتا ہے اسے ہم سمندر کی نذرکرنے پرمجبور ہیں۔فیلڈمارشل محمد ایوب خان کے بعد کسی حکمران نے اس اہم قومی مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی اورنہ ہی اس معیاری ڈیم بنانے میں کوئی تجویزرکھی اورنہ ہی منصوبہ رکھا۔گزشتہ نصف صدی کے دوران سارا زور کالاباغ ڈیم بنانے پررہا اور اسی پر سیاست کا کھیل کھیلاجاتارہا اوراس قدر اس کاشوروغوغاکیاگیا کہ یہ منصوبہ متنازعہ ہوکررہ گیا اور بالآخر پیپلزپارٹی کی حکومت نے اس منصوبے کو ہمیشہ کے لئے ترک کرنے کااعلان کردیا۔ہمارا مشرقی ہمسایہ ملک بھارت نے کشمیر سے بہہ کر پاکستان آنے والے دریاﺅں پرمختلف جگہوں پربیراج بناکر نہ صرف خودپانی ذخیرہ کیابلکہ پاکستان کی طرف آنے والے پانی کو بھی روک دیا جس کی بناءپرپاکستان کی زراعت کوناقابل تلافی نقصان پہنچا۔دریائے سندھ پر تربیلا کے بعدسب سے بڑاذخیرہ چشمہ بیراج جھیل کی صورت میں موجود ہے مگر اس کے نیچے نئے آبی ذخائرنہیں بنائے گئے جس کی وجہ سے ہمیں آج نہ صرف آب پاشی کے لئے مسئلہ درپیش ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ توانائی کابحران بھی بھگت رہے ہیں۔اگردیکھاجائے توکشمیر سے آنے والے دریائے نیلم، دریائے جہلم،دریائے کابل،دریائے سوات،دریائے کنہار اورہروجیسادریاپر چھوٹے چھوٹے ڈیم بناکرنہ صرف ہم پانی ذخیرہ کرسکتے ہیں بلکہ ان پرتوانائی کے منصوبے مکمل کرکے ملک سے بجلی کابحران بھی ختم کرسکتے ہیں مگر ہرآنے والی حکومت نے اپنے مفادکو پیش نظررکھا اور ڈیموں کی تعمیرنونظرانداز کئے رکھا مگرگزشتہ روزوفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید شا ہ نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے جوفیصلے بیس سال پہلے ہوجانے چاہیے تھے ابھی تک نہیں ہوسکے،2008 میں ہم نے فیصلہ کیا جن ڈیمز پر کسی کو اعتراض نہیں ان کو بنایا جائے جس میں دیا میر بھاشا ،داسو اور مہمند ڈیم شامل ہیں اوران پر کام ہے ،کالا باغ ڈیم کی ضرورت ہوئی تو بعد میں تو اس پر بھی سب کو اعتماد میں لے کر بنایا جاسکتا ہے،سب جماعتوںکو مل کر پاکستان کو مسائل سے باہر نکالنے کےلئے کام کرنا ہوگا، سیلاب کی وجہ سے مہمند ڈیم کا کم نقصان ہوا ہے اس کی انشورنس سے نقصان پورا ہو جائے گا، مہمند ڈیم پر6 ہفتے میں دوبارہ کام شروع ہوجائے گا،اصل نقصان نیلم جہلم کے بند ہونے سے ہوا ہے جس کے بند ہونے سے روزانہ 13کروڑ روپے کانقصان ہورہا ہے ،پاکستان میں ہر سال 10 سے 15 ارب ڈالر کا پانی ضائع ہورہاہے جبکہ ہم 2 ارب ڈالر کی امداد کے لیے دنیا کی طرف دیکھتے ہیں۔ انرجی بحران پر قابو پانے کے لئے انرجی مکس کی ضرورت ہے ،سرکلر ڈیٹ سے چھٹکارے کے لئے پارلیمنٹ معاہدوں پر نظر ثانی کرے ،سر کلر ڈیٹ ایک نحوست ہے اس سے چھٹکارہ ضروری ہے ۔ پاکستان صرف حکومت کا نہیںہم سب کا ہے ،آج جو حالات ہیں ہم پہلے ہی بھانپ گئے تھے ڈیم بنانا ناگزیر ہوچکاہے انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے جس سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 14 سے 15 ملین ایکڑ فٹ اضافہ ہو گا۔ 80 فیصد معیشت کا تعلق زراعت سے ہے لیکن اسے نظر انداز کیا جاتا ہے۔ 1994-95 میں کوئلے سے سستی بجلی بنانے کا معاہدہ ہوا تھا لیکن حکومت بدلتے ہی اسے ختم کر دیا گیا۔ خورشید شاہ نے عالمی برادری سے پاکستان کے قرضے معاف کرنے کی اپیل کردی۔ آئی ایم ایف سے بھی کہیں گے کہ شرائط پر نظرثانی کرے۔حالیہ بارشوں ا ور سیلاب سے سندھ میں 30 لاکھ کچے مکان اور کپاس کی 70 فیصد فصل تباہ ہوگئی۔حکومت لاکھوں گھر دوبارہ تعمیر کرکے نہیں دے سکتی، حکومت 19 لاکھ افراد کو 25 ہزار روپے فی کس دے رہی ہے ۔حالیہ سیلاب دریائی نہیں آسمانی سیلاب ہے، سندھ میں اندازوں سے 600 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔کالا باغ ڈیم متنازع ہے، اس لئے دوسرے ڈیموں کو ترجیحاً مکمل کریں گے۔نئے ڈیموں کی تعمیرسے ملک میں خوشحالی کاایک سرسبزانقلاب برپاہوگااورتوانائی کابحران ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔
مفتاح اسماعیل کی میڈیا سے بات چیت
پاکستانی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کوان دنوں ملک کے غریب عوام کی اکثریت اس جلاد کی طرح دیکھتی ہے جس کے ہاتھ میں بے رحم تلوار ہواکرتی ہے اور وہ ہروقت گردن زدنی کے لئے تیار کھڑاہوتاہے اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ مفتاح اسماعیل نے ابھی تک عوام کو کوئی بڑی خوشخبری نہیں سنائی اورہرچاردنوں بعدنئے ٹیکسوں کے نفاذ کااعلان کرتے چلے آرہے ہیں۔مفتاح اسماعیل یقیناً حکومتی پالیسیوں کے مطابق فیصلے کررہے ہیں مگراتنایادرکھناچاہیے کہ ان کے فیصلوں سے عوام کی اکثریت ناخوش ہے اوراب وہ سابقہ حکومت کے دور میں ہونیوالی مہنگائی کاموازنہ اس دور کے حکومت سے کرتے نظرآتے ہیں۔مشکل فیصلے کرتے وقت صرف غریب عوام پربجلی گرائی جارہی ہے جبکہ امراء،سرمایہ دار،کارخانہ دار اوربڑے زمینداروں کواستثنیٰ دیاجارہاہے جس کا اثر آنیوالے قومی انتخابات پرپڑتادکھائی دے رہاہے۔مسلم لیگ نون نے حکومت اسی نعرے پرسنبھالی تھی کہ وہ برسراقتدارآکرمہنگائی کے طوفان کوختم کردینگے مگر ایسانہ ہوسکا۔گزشتہ روز کراچی میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مشکل فیصلے کرکے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، معیشت سنبھل چکی ہے اور ڈیفالٹ سے بچ گئی ہے، شوکت ترین اور ان کی جماعت ملک کو دیوالیہ کرنا چاہتے تھے، انہیں میرا مشورہ ہے کہ ملکی مفاد کے خلاف جھوٹ بولنا بند کریں، ہمیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے، عمران خان نے اپنے چار سالہ دور میں ریکارڈ قرضے لئے، تجارتی خسارہ ریکارڈ پر تھا اور خیرات کے نام پر پیسے سیاست میں استعمال کئے اور قوم کو جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا، ملک میں سیلاب کی صورتحال ہے اور یہ وقت سیاست کا نہیں۔اگلے دوماہ میں مہنگائی کوکنٹرول رکھنے کی کوشش کریں گے۔ شوکت ترین کی باتیں سمجھ سے بالاتر ہیں انہیں ملکی مفاد کے خلاف جھوٹ بولنا بند کرنا چاہئے، آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے ایک روز قبل آپ پاکستان کی امداد روکنے کیلئے ٹیلیفون کر رہے تھے اور اب قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں، ان سے پوچھتا ہوں کیا آئی ایم ایف سے سالانہ دو فیصد ٹیکس بڑھانے اور ٹیکس لیوی، پٹرولیم کی قیمت بڑھانے اور سبسڈی ختم کرنے کے معاہدے آپ نے نہیں کئے تھے۔ اس وقت ملک میں بدترین سیلاب کی صورتحال ہے، چالیس لاکھ سے زائد خاندان سیلاب سے متاثرہ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ ان چالیس لاکھ سے زائد خاندانوں کو 25 ہزار روپے فی خاندان امداد دے رہے ہیں اور ہم اس رقم کا بندوبست کریں گے۔ سیلاب سے گندم، اجناس کا ذخیرہ اور کپاس کی فصل تباہ ہوگئی ہے، بلوچستان اور سندھ میں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جس سے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کا ہمیں ادراک ہے۔ اب سیلاب کی تباہ کارویوں کی وجہ سے فصلوں کو نقصان کی وجہ سے جو قیمتوں میں اضافہ ہوا اس کا بھی ادراک ہے اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو معمول لائیں گے، گھی پہلے ہی سستا کردیا گیا ہے، یوٹیلٹی سٹورز پر معیاری اور سستا آٹا فراہم کر رہے ہیں، افراط زر کو بھی کنٹرول میں لایا جائے گا۔ملک میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہیں، پچاس فیصد سے زیادہ بچے سکول نہیں جا رہے ، فصلیں تباہ ہوگئی ہیں ، ایسے وقت میں سیاست نہ کی جائے ورنہ قوم آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ عمران خان نے بڑے بڑے دعوے کیئے اور ایک بھی وعدہ وفا نہیں ہوا۔ ہیلی کاپٹر کا استعمال ہو، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، بڑے بڑے پروٹوکول ہوں، یا ٹیکس میں عوام کو ریلیف کی بات ہو، کوئی بھی وعدہ پورا ہوا ہو تو سامنے لے آئیں، انہوں نے خیرات کا پیسہ بھی سیاست کیلئے استعمال کیا،،عمران بتادیں انکے ذرائع آمدن کیا ہم بھی بتادیں گے، سیلاب کی وجہ سے ٹماٹر،پیازکی قیمت زیادہ ہوگئی ہے،افغانستان،ایران،ترکی سے ٹماٹر، پیاز منگوا کر چیزوں کوسستا کریں گے،سولہ لاکھ ٹن گندم مزید امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اگلے دوماہ میں مہنگائی کوکنٹرول رکھنے کی کوشش کریں گے۔مہنگائی کے بعدآنے والے سیلاب نے غریب عوام کی کمرتوڑ کررکھ دی ہے حکومتی پالیسیاں عوام کوبغاوت کی طرف دھکیل رہی ہیں جس کاسارافائدہ تحریک انصاف اٹھاتی نظرآتی ہے اس لئے حکومت کو عوام دوست پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri