Site icon Daily Pakistan

وزیراعظم شہبازشریف کا غیرملکی میڈیاکوانٹرویو

idaria

ملک جس صورتحال سے گزررہاہے قوم سے ڈھکاچھپانہیں کیونکہ ایک طرف معاشی بحران سے نکل نہیں پارہے دوسری جانب ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت مسلسل ملک کی صورتحال کو خراب کرنے پرتلی ہوئی ہے اوراس کی خواہش ہے کہ موجودہ حکومت کو اس قدرمشکلات میں پھنسادیاجائے کہ نہ تواسے بیرون ملک سے کوئی امداد مل سکے اورنہ ہی کوئی عالمی مالیاتی ادارہ قرضہ دینے پرآمادہ ہو۔اس سیاسی جماعت کامنتہائے مقصود صرف اتناہے کہ ملک دوبارہ ان کے حوالے کردیا جائے اوردوبارہ وہ حکومت میں آنے میں آنے میں کامیاب ہوجائیں، یہ صورتحال ملک دشمنی کے مترادف ہے ۔اسی حوالے سے وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے عالمی نظریاتی ادارے کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ عمران خان نے امریکا پر حکومت بدلنے کا جھوٹ بولا، دس ماہ تک ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی اس کا کون ذمہ دارہے؟، آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط مان لیں، چند دنوں تک آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا،مجھے وزیراعظم بننے کی آفر ہوئی،قبول کر لیتا تو عمران خان وزیراعظم نہ بن سکتا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے گرفتاری سے بچنے کی بھرپور کوشش کی، انہوں نے پتا نہیں کیا کیا سہارے ڈھونڈے، ہر جگہ انہیں ریلیف ملتا رہا، رانا ثنا اللہ کو جعلی مقدمے میں گرفتار کیا گیا، نیب نے عمران خان کے کہنے پر مریم کو والد کے سامنے گرفتار کیا، آصف زرداری کی بہن کو چاند رات والے دن گرفتار کیا گیا، میری بیٹیوں کا کسی کیس سے تعلق نہیں ان کے گھر کا گھیرا و¿کیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان عباسی، حنیف عباسی کو گرفتار کیا گیا، وٹس ایپ پر رانا ثنا اللہ کے جج کو تبدیل کیا گیا، خواجہ آصف کو سخت سردی میں زمین پر لٹایا جاتا تھا، دوسری مرتبہ گرفتار ہوا تو مجھے دہشت گردوں والی وین میں لے جایا گیا، میں نے پوچھا تو کہا گیا اوپر سے حکم ہے، آج یہ عدالت میں کہتا ہے 70 سال کا بزرگ اور گولی لگی ہے، میں نے کوئی مقدمہ نہیں بنایا قانون حرکت میں آ رہا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ فارن فنڈنگ کے شواہد تو سٹیٹ بینک نے دیئے، اگر کوئی شہری کوئٹہ جا کر مقدمہ درج کراتا ہے تو مجھ سے تو نہیں پوچھتا، عمران خان کی گرفتاری کے وارنٹ عدالت نے نکالے ہم نے نہیں، عمران خان کو تو ایک سیکنڈ میں ریلیف مل جاتا ہے، عمران خان نے اپنے حواریوں سے مل کر ہمیں دن رات دیوار سے لگانے کی کوشش کی، اگر عمران چوتھائی حصہ بھی معیشت کو دیتے تو حالات اتنے خراب نہ ہوتے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ بات حقائق پرمبنی نہیں کہ ہم الیکشن نہیں کرانا چاہتے، مریم نواز کا اپنا ایک ویو ہے، پارٹی کا صدر میں ہوں اور نواز شریف قائد ہیں، پارٹی اراکین کاغذات نامزدگی جمع کرا رہے ہیں، چند دنوں تک ٹکٹیں بھی الاٹ کر دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں عمران خان دور میں مردم شماری کرانے کا فیصلہ ہوا تھا، اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے، مردم شماری کیلئے اربوں کے فنڈز وفاقی حکومت نے دیئے۔ عمران خان نے برادر ملک سے انتہائی قیمتی تحائف لیے، گھڑی کی قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، انہوں نے تحفہ لیکر بازار میں بیچ دیا اور جھوٹ بولا، عمران خان نے اسلام آباد کی غیر معروف دکان سے جعلی رسید پیش کی۔ عمران خان نے اصل میں گھڑی دبئی میں بیچی تھی، انہوں نے اگر تحفے نہ بیچے ہوتے تو جرم نہیں تھا، قیمت ادا کر کے قانونی طور پر تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا اگر توشہ خانہ کا ریکارڈ جمع نہ کرایا تو توہین عدالت لگے گی، عمران خان کی اہلیہ نے براہ راست کروڑوں کے گفٹ لیے یہ ہے ڈاکہ زنی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں علم تھا حالات بہت خراب ہو چکے ہیں، مجھے عمران خان کی آئی ایم ایف شرائط بارے علم نہیں تھا، آج آئی ایم ایف انہی شرائط کو منوا رہا ہے، عام آدمی پر بوجھ پڑا اور مزید پڑے گا، دو وقت کی روٹی کمانے والوں پر بوجھ پڑے گا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کروڑوں لوگوں کو ریلیف دے رہے ہیں، یوکرین جنگ کی وجہ سے امپورٹڈ اشیا مہنگی ہوئیں، حکومت اور ادارے کے سربراہان بھی بھرپور مدد کر رہے ہیں۔
صدرکی سیاسی مفاہمت کے لئے کوششیں
ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظرمیں صدرمملکت نے سیاسی اورمعاشی صورتحال کوبہتر بنانے کے لئے اپنی کوششوں اورجدوجہد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاہے کہ اس نازک موقع پر سیاسی اختلافات اورتنازعات کومذاکرات کے ذریعے کنٹرول کیاجاسکتاہے اور انتخابات ہی اس مسئلے کابہترحل ہیں۔ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر اگر پوری طرح عملدرآمدکرتی ہے اورآزادانہ ومنصفانہ انتخابات کاانعقادکرادیتی ہے تو ملک بحرانی صورتحال سے باہرنکل آنے میں کامیاب ہوسکتاہے۔گزشتہ روزصدرپاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سی پی این ای کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ انتخابات میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی اور وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں گے۔بروقت انتخابات سے ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال میں بہتری کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے پاکستان کے آئین کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا کیونکہ ہماری تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ انتخابات میں تاخیر جمہوریت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ گورنر کے پی ایک جمہوری شخص ہیں اور انہوں نے انہیں آئین اور سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کی ترغیب دی تھی۔ وہ اپنا آئینی کردار ادا کر رہے ہیں اور ان کے فیصلوں کی سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی توثیق کی ہے۔ اختلافات کو کم کرنے اور سیاسی جماعتوں میں مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار اداکررہاہوں۔ ملک کی خاطر کسی بھی شخص یا سیاسی جماعت سے ملنے کو تیار ہوں۔ پی ٹی آئی کی قیادت کو دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی مذاکرات کرنے کا کہا ہے۔ حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا ۔ بہتر اور موثر مالیاتی انتظام ملک کو درپیش معاشی مشکلات پر قابو پانے میں مدد دے سکتا ہے۔سیاسی استحکام سے ملک کے حالات بہتر ہوں گے اورملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا۔
آرمی چیف کاپاک افغان بارڈر پر اگلے مورچوں کا دورہ
افوا ج پاکستان ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے جس نے اس دھرتی کے چپے چپے کی حفاظت کی قسم کھارکھی ہے ۔پاک فوج کے سپہ سالاراپنی پوری توجہ پیشہ وارانہ امورپررکھے ہوئے ہیں اوراپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے مقابلے کے لئے ہمہ وقت تیاریوں میں مصروف رہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اپنے منصب کاچارج سنبھالنے کے فوراً بعد انہوں نے اگلے مورچوں کامعائنہ کیااورلائن آف کنٹرول پربنے دشمن کے مورچوںکابنفس نفیس جائزہ لیا۔اگلے مورچوں پربیٹھے سپاہی پاکستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے اپنے شب روز گزاررہے ہیں۔نبی کریمﷺ کی حدیث پاک ہے کہ جس نے کسی مسلمان ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں ایک رات گزاری وہ سوسال کی عبادت سے بہترہے۔گزشتہ روزآرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پاک افغان بارڈر پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا، آرمی چیف نے وانا میں یادگار شہدا پر پھول چڑھائے۔آرمی چیف کو فارمیشن ہیڈ کواٹررز میں تربیت اور سکیورٹی معاملات اور نئے بننے والے اضلاع میں ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔آرمی چیف نے فارمیشن کی انسداد دہشتگردی کی کوششوں کو سراہا، انہوں نے فارمیشنز کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے بہتر سکیورٹی فراہم کرنے پر کارکردگی کو سراہا۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی کام، ضم ہونے والے اضلاع میں دیرپا امن، استحکام اور ترقی کیلئے ضروری ہیں، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک پاک فوج کی جنگ جاری رہے گی۔ پاکستان کے شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، پاکستان میں مکمل امن ان شا اللہ جلد قائم ہو گا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ریاست کے مختلف اداروں کے درمیان ہم آہنگی پر بھی زور دیا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عوام اور اداروں میں ہم آہنگی بہت ضروری ہے۔

Exit mobile version