اداریہ کالم

وزیراعظم کادورہ روس کامیاب خارجہ پالیسی کے ثمرات

پاکستان کی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ بھار ت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کو مذاکرات کی میزپربیٹھ کرحل کیاجائے اور برصغیرکوبارود کے ڈھیر میں بدلنے کی بجائے اسے امن اور انصاف کاگہوارہ بنایاجائے مگر بھارت کی ہٹ دھرمی کی بدولت اس خواہش پرعمل نہیں ہوپایا مگر ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنازعات کے حل کے لیے ٹی وی پر مباحثے کی پیش کش کردی ۔ وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی آر ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ہندو قوم پرستی تحریک کے بانی نازیوں سے متاثر تھے، اقتدار میں ;200;یا تو سب سے پہلے بھارت کو امن کے لیے مذاکرات کی پیش کش کی ، لیکن بھارت نے ہماری پیش کش مسترد کردی، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے،بھارت میں نسل پرستی پر مبنی جنونی نظریہ مسلط ہے ۔ موجودہ بھارت گاندھی اور نہرو کا نہیں ، مودی کا ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے،ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی بڑا چیلنج ہے،ہ میں بطور انسان اپنی ذمے داریوں کو ادا کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ قوم پرستی منفی بھی ہوتی ہے اور مثبت بھی، ایک تو یہ کہ میں اپنی قوم کو بہت قابل قرار دیتے ہوئے آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کروں ، لیکن دوسرا یہ ہے کہ میں کہوں کہ میری قوم بہت قابل ہے لیکن دوسری قوموں کی وجہ سے ترقی نہیں کرسکتی تو اس سے نفرت کا رخ دیگر برادریوں کی طرف ہوجائے گا اور خون خرابہ ہوگا ۔ عمران خان نے کہا کہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹی وی پر براہ راست مباحثہ کرنا چاہتا ہوں ، اگر برصغیر کے ایک ارب سے زیادہ لوگ مباحثے سے اپنے تنازعات حل کرلیں تو کیا ہی اچھا ہو ۔ خاتون میزبان نے کہا کہ آر ٹی چینل کو یہ مباحثہ کرانے پر بہت خوشی ہوگی ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بطور وزیراعظم جاتے جاتے اپنے ملک کو غربت سے نکالنا چاہتاہوں ، چین نے لوگوں کو غربت سے نکالا ،ہم چین سے سیکھ رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک پر اپنا نظریہ زبردستی لاگو کرنا کسی بھی قوم کےلئے قابل قبول نہیں ہوتا، سمجھتا ہوں کہ کسی بھی تنازعہ کو جنگ سے حل کرنا بڑی بےوقوفی ہوگی، روس اور یوکرین کے درمیان معاملات کے پرامن طریقے سے حل کے خواہاں ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ جب دنیا بلاکس میں تقسیم ہوئی تو پاکستان امریکی بلاک میں گیا، ہم غیر ملکی امداد کے لیے بلاک کا حصہ بنے، بیرونی امداد ملک کے لیے ایک لعنت ہے، اس کی وجہ سے اپنا نظام نہیں بناسکے اور خود انحصاری نہیں رہی، امریکا کاساتھ دینے پر پاکستان کو بہت نقصان ہوا لہٰذا اب ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ وزیراعظم پاکستان کاروس کادورہ کسی بھی پاکستانی حکمران کاستائیس سال بعد کئے جانے والا دورہ، جس کی نہایت اہمیت اورافادیت ہے ۔ یہ اس بات کاثبوت ہے کہ خطے میں پاکستان کی جغرافیائی حیثیت کو تسلیم کیاگیاہے ۔ روس ماضی میں جب سوویت یونین ہوا کرتاتھا دنیا کی سپرپاورکہلاتاتھا ۔ مگر افغانستان میں قبضہ کے لئے جب اس نے اپنی افوا ج داخل کیں تو اس وقت پوری دنیایہ سمجھ رہی تھی کہ افغانستان اب روسی تسلط سے کبھی بھی آزادی حاصل نہیں کرپائے گا ۔ مگر اس وقت کی پاکستانی حکومت نے تاریخ کا ایک بہت بڑاقدم اٹھانے کافیصلہ کیا اورایک عالمی طاقت کے سامنے سراٹھاکرکھڑاہوگیا جس کے نتیجے میں شکست سے دوچار ہوا اورکچھ ہی عرصہ بعدٹکڑے ٹکڑے ہوکررہ گیا ۔ اب سوویت یونین تاریخ میں ایک سابقہ مملکت کے طورپرموجود ہے مگر اس کے باوجودروس کی خطے میں اہمیت کونظراندازنہیں کیاجاسکتا ۔ وزیراعظم پاکستان کی روس کے دورے پرروانگی سے قبل روسی ٹی وی کو دیاجانے والا انٹرویو دراصل ایک قسم کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کابھی اشارہ ہے کہ وزیراعظم نے اعلامیہ طورپریہ کہاہے کہ امریکی جنگ میں ہ میں بہت سارانقصان اٹھاناپڑاہے اوراب پاکستان کسی بلاک کاحصہ نہیں بنے گا بلکہ اپنی خارجہ پالیسی کوآزادانہ بنیاد پراستوارکرے گا ۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ دورہ یقینی طورپرنہایت اہمیت کاحامل ہے کیونکہ یہ آنے والے دنوں میں ایک خوشگوارہواکا جھونکاثابت ہوگا کیونکہ افغانستان کی جنگ کے بعدپاکستان کے روس کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہ تھے بلکہ روس کاتو روزاول سے بھارت کی طرف ہی جھکاءوچلا آرہاہے ۔ بدلتے حالات کاتقاضاتو یہ تھا کہ ہ میں یہ اقدام بہت پہلے اٹھالیناچاہیے تھا اورہ میں روس ،ایران ،چین اور علاقے کے دیگرممالک کے ساتھ ہ میں اپنے تعلقات کومزیدمستحکم کرناچاہیے تھے ۔ چین اور روس کے ساتھ بہتر اورخوشگوارتعلقات نہ صرف ہمارے لئے بلکہ علاقے کے لئے بھی بہتر ثابت ہوں گے بلکہ یہ تعلقات علاقے کی ضرورت ہیں ۔ یقیناً اس دورے کے دوران وزیراعظم اور ان کے وفد کے اراکین روسی صدر کو مسئلہ کشمیر پرحمایت حاصل کرنے کے لئے بھی قائل کریں گے اگر مسئلہ کشمیر پرروس ہمارے ساتھ کھڑاہوتاہے تو یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہوگی کیونکہ اس طرح ہم بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کوحق خودارادیت دینے پرمجبور کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ روس کی طرف سے وزیراعظم پاکستان کو روس کے دورے کی دعو ت دیناموجودہ حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی کامنہ بولتاثبوت ہے ۔ ماضی میں فیلڈمارشل محمدایوب خان کے دور میں بھی روس نے پاک بھارت حکمرانوں کو روس میں بلاکر مذاکرات کی میزپربٹھادیاتھا جہاں پر بھارتی وزیراعظم لال بہادرشاستری کی موت کی وجہ سے یہ مذاکرات نہ ہوسکے تاہم اب امید کی جارہی ہے کہ روس نہ صرف علاقائی مسائل پرپاکستان کی مدد حاصل کرن ے کاخواہا ں ہے بلکہ وہ وزیراعظم کی جانب سے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو مباحثے کے لئے دی جانے والی دعوت کی پیشکش کافائدہ اٹھاکردونوں ممالک کو ایک بارپھر مذاکرات کی میزپرلابٹھانے میں اپناکرداراداکرے گا ۔

آپریشن ردالفسادکے 5سال مکمل

ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اورملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے پاک فوج کی قربانیاں کاسلسلہ طویل ہے ۔ پاک فوج نے ہرقدم پر اپنے ملک کے دفاع کے لئے جانی قربانیاں دیکر اس ارض پاک کو محفوظ رکھا اور اس کی عزت پرکوئی آنچ نہیں آنے دی ۔ پاک فوج نے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردی کےخلاف 2دہائیوں کی طویل جنگ کے فوائد کو مستحکم کرنا تھا ‘دہشت گردوں کی باقیات کا خاتمہ ہے‘آر یو ایف نے لوگوں کی حفاظت کو بنیادی مقصد کے طور پر رکھا‘ آپریشن کامیابی سے جاری ہے ‘آپریشن ردالفساد کی کامیابیاں شہداء کے خون اور عوام کے جذبے سے ہی ممکن ہوئی ‘ہم اپنے شہداء کی عظیم قربانیوں اور اپنی عظیم قوم کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ آپریشن ردالفساد (آر یو ایف) کے 5 سال مکمل ہو گئے ہیں اور اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سوشل میڈیا پر جاری اپنی ٹوءٹ میں کہاکہ آپریشن ردالفساد کا مقصد دہشت گردی کے خلاف دو دہائیوں کی طویل جنگ کے فوائد کو مستحکم کرنا اور ملک بھر میں دہشت گردوں کی باقیات کو ختم کرنا ہے ۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کی دشمن قوتوں نے ملک کو گھیرے میں لے کراپنے دہشت گردوں کوپاکستان کے اندر داخل کرکے اپنے من پسند نتاءج حاصل کرناچاہے اس وقت پاک فوج ان کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرکھڑی ہوگئی اورایک ایک دہشت گردکواس کے ٹھکانوں سے نکال کرواصل جہنم کیا ۔ پاک فوج نے 22فروری2017ء کوآپریشن ردالفساد شروع کیا جس کے دوران قبائلی علاقوں میں ریاستی رٹ کی بحالی کو یقینی بنایاگیا ۔ پاک افغان اورپاک ایران سرحد پر باڑلگاکراسے محفوظ کردیاگیا ۔ ملک کے اندر اورباہردہشت گردی کے تاثرکوختم کیاگیا ۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں نہ صرف کھیلوں کی بحالی کاعمل شروع ہوا بلکہ اندرون وبیرو ن ملک سیاحتی عمل کو بھی فروغ ملا اوراس سارے عرصے کے دوران جب آپریشن ضرب الفساد جاری تھا پاکستان نے چین کی مد د سے بننے والے سی پیک کونہایت کامیابی سے مکمل کردکھایا ۔ پاک فوج کے ان اقدامات سے ملک امن کاگہوارہ بنا ۔ حالانکہ اس سے قبل یہ کہاجارہاتھا کہ دہشت گرد مارگلہ کی پہاڑیوں تک آپہنچے ہیں ۔ یہ ایک عالمی سازش تھی جس کامقصد پاکستان کوناکام بناناتھا مگر آپریشن ردالفساد کے ذریعے اس کو نہایت کامیابی سے ناکام بنایاگیایقینا یہ قوم اورافواج کے تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا ۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے