Site icon Daily Pakistan

وزیراعظم کا مختلف مفت آٹاپوائنٹس مراکزکادورہ

idaria

زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں آٹے کے حصول کےلئے لوگ لائنوں میں کھڑے نظرآرہے ہیں جو ایک افسوسناک امر ہے اس وقت غریب کےلئے سب سے بڑا مسئلہ آٹے کا حصول ہے۔درپیش معاشی بحران کی وجہ سے اشیا خورد و نوش عوام کی پہنچ سے دور ہوچکی ہیں مگر آٹے کا تو یہ عالم ہے کہ پیسے دے کر بھی اس کا ملنا محال ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں جس کا جب جی چاہتا ہے قیمتیں بڑھا دیتا ہے ۔ غریب اور بے بس لوگوں کے پاس اس ذلت آمیز اذیت کی درجنوں نہیں سینکڑوں کہانیاں ہیں۔ ایسی صورتحال میں حکومت کی طرف سے مفت آٹے کی فراہمی کا اعلان خوش آئند ضرور ہے مگر اس میں بدانتظامی دیکھی گئی ہے جس کودورکرنے کی ضرورت ہے۔اسی حوالے سے وزیراعظم نے اپنے مفت آٹاتقسیم پوائنٹ کے دورے کرکے انتظامات بہتربنانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ معاشی،سیاسی اورانتظامی مسائل وچیلنجز عمران خان کی ناکام پالیسیوں کاشاخسانہ ہے، عمران نے ہمیشہ صرف بیان بازی اورتقاریر ہی کی ہیں،قوم ان کی مایوس کن کارگردگی بارے پوچھنے میں حق بجانب ہے،شہبازشریف کا ملتان اور بہاولپور میں مفت آٹا مراکز کا دورہ، شہریوں کوہرممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہاکہ عمران خان نے ہمیشہ صرف بیان بازی اورتقاریر ہی کی ہیں ، قوم ان کی وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی مایوس کن کارگردگی سے متعلق پوچھنے میں حق بجانب ہے ۔ دریں اثنا وزیر اعظم نے اتوار کوملتان میں مفت آٹے کی تقسیم کے مقام سپورٹس گراونڈ کا اچانک دورہ کیا ۔ وزیراعظم نے شہریوں سے آٹے کی فراہمی میں مشکلات اورمفت آٹا سنٹر پردی جانےوالی سہولیات بارے دریافت کیا۔وزیر اعظم نے مفت آٹا تقسیم کے عمل کا جائزہ لیا اورشاندار انتظامات پرضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا۔وزیراعظم مفت آٹا سنٹر پر خصوصی افراد کیلئے قائم ڈیسک پربھی گئے۔ وزیراعظم نے عوامی شکایات کے فوری ازالے کیلئے مقامی انتظامیہ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ مفت آٹا لینے کیلئے آنے والے شہریوں کو ہرممکن سہولت فراہم کی جائے، خصوصاً عمررسیدہ،سپیشل افراد اور خواتین کاخاص خیال رکھا جائے،شہباز شریف نے کہا کہ رمضان المبارک میں شہریوں کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔دریں اثنا شہبازشریف نے بہاولپورمیں عباسیہ سکول مفت آٹا سینٹر کا اچانک دورہ کرکے مفت آٹے کی تقسیم کے انتظامات کا جائزہ لیا ،وزیراعظم نے مفت آٹے کی فراہمی سے متعلق شہریوں کی شکایات سنیں ۔ شہبازشریف نے مفت آٹا تقسیم کرنے والے مراکز میں بزرگوں اورخواتین کیلئے خصوصی انتظامات کو یقینی بنانے اور بزرگوں ، خواتین اوربیمارشہریوں کوترجیحی بنیادوں پرآٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعظم نے شہریوں کی شکایات اورمسائل سنے اورحکام کو ان کے حل کی ہدایت کی ۔ وزیراعظم نے شہریوں میں مفت آٹا تقسیم کرنے کے عمل کا خود جائزہ لیا۔وزیراعظم نے خواتین اوربزرگوں سمیت شہریوں سے ملاقات کرکے انتظامات کے حوالے سے گفتگو کی ۔ وزیراعظم نے شہریوں کومفت آٹا فراہم کرنے کے عمل پراطمینان کااظہارکیا، وزیراعظم نے بیمار خاتون کوآٹے کے دوتھیلے فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے ایک تھیلا آٹا وصول کرنیوالے شہریوں کوآئندہ دوتھیلے ایک ساتھ فراہم کرنے کی ہدایت کی تاکہ شہری رمضان کے دوران باربار نہ آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزرگوں ، خواتین اور بیمار شہریوں کوترجیحی بنیادوں پرآٹا فراہم کیا جائے۔ وزیر اعظم نے بزرگوں اوربیمارشہریوں کاآٹا ان کی سواری تک پہنچانے کیلئے انتظامات ،بی آئی ایس پی میں رجسٹرنہ ہونے والے مستحق افراد کی رجسٹریشن کیلئے بی آئی ایس پی اورنادرا کے حکام کو ہدایات بھی جاری کیں۔پاکستان اس وقت افراتفری کا شکار ہے۔گزشتہ تقریبا ڈیڑھ سال سے پاکستان کے سیاستدانوں کے درمیان محاذآرائی جاری ہے تو وہیں مہنگائی کے ستائے عوام بمشکل اپنی زندگی کی گاڑی کھینچ رہے ہیں۔ اس وقت مہنگائی اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے یقینا پاکستان اس نہج تک ملک کی اشرافیہ کے غلط فیصلوں کے نتیجے میں پہنچا ہے ۔
اسحاق ڈارکاحوصلہ افزاءبیان
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا، خدا کرے ایسا ہی ہو،وہ ہر بار اس IMF سے امید باندھ لیتے ہیں لیکن دوسری طرف آئی ایم ایف نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ پہلےدوست ممالک سے معاملات طے کر لیں پھر ہم کچھ کریں گے۔اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی طرف سے پاکستان کے ساتھ تعاون کے بعد موجودہ مشکلات پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور معیشت بحالی کی طرف گامزن ہوگی،2016میں ہم G-20میں شامل ہونے کا سوچ رہے تھے لیکن اس وقت ہماری معیشت کو سنگین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور حکومت معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کےلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔آئی ایم ایف کو قرض کے حصول کا آخری راستہ سمجھا جاتا ہے۔ معاشی بحران سے متاثرہ کسی بھی ملک کی آخری امید آئی ایم ایف سے امیدیں وابستہ کرتا ہے۔ آئی ایم ایف کے اثرات کا تعین کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ جاننا ناممکن ہے کہ آیا اس کی مداخلت نے کسی ملک میں معاملات کو بہتر بنایا ہے یا بدتر اور اس کا متبادل کیا ہو سکتا تھا۔ کوئی بھی ریاست آئی ایم ایف کے پاس تب جاتی ہے جب ان کی اقتصادی حالات بہت بگڑچکی ہوتی ہے۔ حالات اس نہج پرکیوں پہنچے کہ آئی ایم ایف کے پاس جاناپڑا،اس کی ذمہ داری حکمراں اشرافیہ پر ہے۔اس ملک کا سب سے زیادہ خراب صورتحال سابقہ حکومت کی معاشی پالیسی کے سبب ہوا۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوتے ہی بجلی پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیاجس سے عوام مشکل میں آگئی ہے۔حکومت آئی ایف کے پروگرام پرعملدرآمدکے لئے اقدامات کررہی ہے ،اسی حوالے سے وزیرخزانہ کابیان حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا مگرحکومت معاشی پالیسیاں بناتے وقت کم ازکم غریبوں کالازمی خیال رکھے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے
رمضان المبارک میں روزانہ کی بنیاد پر بڑھتی ہوئی شربا مہنگائی نے غریب متوسط طبقے کا جینا محال کر دیا، منافع خور من مانی پر آئے ہیں. دکانداروں نے سرکاری نرخ نامے ہوا میں اڑا دیئے، اس ساری صورتحال میں صوبائی حکومت بڑھتی مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔ کوئی کہیں پوچھنے والا نہیں، دکاندار اپنی مرضی سے نرخ طے کر رہے ہیں، مہنگائی کے باعث متوسط طبقہ 2 وقت کی روٹی کمانے سے محروم، لوٹ مار اور مصنوعی مہنگائی کرنیوالوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ ماہ رمضان شروع ہوتے ہی مہنگائی کا طوفان سر چڑھ کر بول رہا ہے تو دوسری طرف حکومت، انتظامیہ خود ساختہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی۔ دوکانداروں نے سرکاری نرخ ناموں کو ہوا میں اڑا دیا اور کوئی بھی دوکاندار سرکاری نرخ نامے کے مطابق فروٹ سبزیاں و گوشت سمیت دیگر اشیا فروخت کرنے کو تیار نہیں۔ پرائس لسٹ حیران کردیتی ہے، شہریوں کی دہائی،مختلف بازاروں میں خریدارپھلوں کا دام پوچھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ہر سال ماہِ مقدس رمضان المبارک کی آمد پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں ، جن پر حکومت بھی اگر کوئی ریلیف دے تو پھر بھی یہ عام حالات سے مہنگی ہی رہتی ہیں۔ افسوس کہ امسال بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا ہے اورخود ساختہ اضافے کے باعث انتہائی بنیادی ضرورت کی اشیاکی قیمتیں یکدم آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ضروری ہے کہ حکومتی عمل داری یقینی بنائی جائے،کیونکہ اس کے بغیر اب چارہ بھی نہیں۔ملک بھر میں مہنگائی کے عفریت پر قابو پانے کےلئے نہ صرف راست اقدامات کئے جائیں۔بصورت دیگر مہنگائی کا سونامی غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دے گا کیونکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے قیمتوں میں من مانا اضافہ کیا ہے اور ساتھ ہی مصنوعی قلت بھی پیدا کر دی ہے ۔ لہٰذا حکومت کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کیساتھ ساتھ منافع خوروں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنی چاہئے۔

Exit mobile version