گزشتہ دودِن سے ایک سیاسی جماعت اورسوشل میڈیا پر اِس کے حواریوں نے جوطوفان بدتمیزی برپاکررکھا ہے انتہائی افوسناک ہے ایک طرف حکومت سے مذاکرات کررہے ہیں اور دوسری جانب سوشل میڈیا پر پاکستان کے انتہائی قریبی اور برادر متحدہ عرب امارات کے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النیہان اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف صاحبہ کے حوالے سے انتہائی گھٹیا پروپیگنڈہ کیاجارہاہے ۔گزشتہ دوسالوں سے اخلاقی طور پر پاکستان میں جوطوفان بدتمیزی اِن سیاسی بونوں کی جانب سے کیاگیا اِس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔پاکستان کے اداروں ، محسنین، شہداءکی جوتوہین کی گئی پاکستانی قوم وہ بھولی نہیں ۔سانحہ 9مئی کوئی ایک دِن میں رونما نہیں ہوا۔خیر۔فروری 2024ءمیں عوام نے اپنا فیصلہ سنادیاکہ نفرت،تشدد،فسطائیت اور پگڑیاں اچھالنے والی سیاست کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں ۔گزشتہ روز جس حکومت اور دوست ملک کے سربراہ کے حوالے سے پروپیگنڈا کیاجارہا تھا اُسی پاکستان کے محسن اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف ،محترمہ مریم نوازشریف کی ملاقات کے بعد متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی جانب سے 2 ارب امریکی ڈالرز کی ادائیگی جو کہ اس سال جنوری میں واجب الادا تھی کومزید م¶خر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ موجودہ وقت میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کیلئے مزید تعاون یقینا خوش آئند ہے ۔گزشتہ روزوفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے یہ خوشخبری سنائی ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہبازشریف نے رحیم یار خان میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان سے ہونے والی اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کی جانب سے 2 ارب امریکی ڈالرز کی ادائیگی جو کہ اس سال جنوری میں واجب الادا تھی، کو م¶خر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ ہماری معیشت کے لئے انتہائی خوش آئند ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یو اے ای کے صدر نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی اپنے بھرپورعزم کا اعادہ کیا ہے اورپاکستان اور متحدہ عرب امارات کے برادرانہ تاریخی تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیاہے۔میاں برادران کی یہ خصوصیت انہیں تمام ترسیاستدانوں سے یکساں کرتی ہے کہ نہ صرف برادراسلامی ممالک بلکہ اقوام عالم اِن پربھرپور اعتماد کرتے ہیں اور اِس اعتماد کا ہی نتیجہ ہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں پاکستان میں نہ صرف معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوا بلکہ ایسے میگاپراجیکٹس لگائے گئے جن کے ثمرات سے عوام آج بھی مستفید ہورہی ہے۔متحدہ عرب امارات کے علاوہ سعودی عرب جس نے ہمیشہ ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما بھی پاکستان کی معیشت کیلئے بھرپور ساتھ دے رہا ہے ۔ویسے توپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ تعلقات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیںمزیدوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کے حالیہ دورے انتہائی مثبت اور حوصلہ افزاءرہے ۔ خصوصاًوزیر اعظم محمد شہبازشریف کی دعوت پر ہی سعودی قیادت نے سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری شیخ خالد بن عبدالعزیز الفالح کو پاکستان بھیجا جس کے بعد دونوں ممالک میں بزنس فورم کا انعقاد بھی کیا گیا اوردونوں ممالک میں توانائی، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سیکورٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے 2.2ارب ڈالر مالیت کے معاہدے ہوئے۔اِسی طرح پاکستان کا ہمسائیہ اور عظیم دوست چین جس نے جب بھی کٹھن وقت آیاہمیشہ صف اول میں کھڑے ہوکر پاکستان کا ساتھ دیا ۔پاکستان کے ازلی دُشمن بھارت کی سازشیں ہوں یاحادثات ارضی وسماوی چین نے بحیثیت دوست وبھائی پاکستان کاہمیشہ ہاتھ تھاما۔پاکستان اور چین کے درمیان بھی اِس دوستی کوہمالیہ سے بلند کرنے اور پیارومحبت کے مزید مضبوط رشتوں کوجوڑنے میں بھی میاں برادارن ہی کی محنت ہے ۔سی پیک جیسا عظیم الشان منصوبہ بھی سابق وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کی کامیاب خارجہ پالیسی اور اِن پرچین کے بھرپوراعتماد کا مظہر ہے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے بھی وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد سعودی عرب کے بعد چین کا کامیاب دورہ کیا اور چینی قیادت کی جانب سے بھی چین کے وزیر اعظم نے پاکستان کادورہ کیااور دونوں ممالک میں نئے معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ وفاقی حکومت میں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِنکی ٹیم کی دِن رات محنت کی بدولت ہی پاکستان کی معیشت درست سمت گامزن ہوئی ہے اور یقینا وزیر اعظم کی کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت ہی اقوام عالم کاپاکستان پر مزید اعتماد بحال ہورہاہے جو آنیوالے وقت میں پاکستان کیلئے انتہائی نیک شگون ثابت ہوگا۔