Site icon Daily Pakistan

وزیر اعظم کا ملکی معیشت بارے حوصلہ افزا بیان

idaria

ان دنوں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ڈیفالٹ کئے جانے کی خبریں مسلسل زیر گردش ہے ، تحریک انصاف کے قائدین اعلانیہ یہ کہتے پھر تے ہیں کہ سرکاری خزانے میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں ہیں اور یہ سب موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث ہورہا ہے ، ان کا موقف ہے کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت ختم نہ کی جاتی تو عوام کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے ، حزب اختلاف کی بڑی جماعت کا گزشتہ آٹھ ماہ سے مسلسل ایک ہی مطالبہ چلا آرہا ہے کہ فوری طور پر عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا جائے ، یہ مطالبہ کچھ عجیب سا اس لئے لگتا ہے کہ ایک جانب تحریک انصاف کا موقف ہے کہ قومی خزانہ خالی ہوچکا ہے ، دوسری جانب فوری انتخابات کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے ، سوال یہ ہے کہ کیا ملکی معیشت الیکشن پر ہونے والے اربوں روپے کے اخراجات برداشت کر پائے گی ، تحریک انصاف کی اس میڈیا کمپئین کے جواب میں وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسی کی کوشش ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے تو ایسا نہیں ہوگا،نہ کرنے دیں گے، عوام کا اعتماد توڑنے والے اب اسمبلیاں توڑ رہے ہیں، اس کا مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے سیاسی استحکام بنیادی شرط ہے، پاکستان سے وفاداری اور دوستی کا تقاضاہے کہ ملک میں معاشی استحکام ہو، معیشت میں بارودی سرنگیں بچھانے والے اب سیاسی نظام میں یہی کرنےکی سازش کررہے ہیں۔ آئین کی طاقت سے ملک کو جھوٹی حکومت سے نجات دلائی تھی اب عوام کو روٹی اور روزگار کی پریشانیوں سے نجات دلائیں گے، سیاسی شرپسند انتشارپھیلا کردنیاکو بتانا چاہتے ہیں پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں، سیلاب متاثرین کو سردی، بھوک اور بیماری سے بچانے میں سیاسی شریروں کا حصہ نہیں، یہ سیاسی مطلب پرست اور خودغرض ہیں۔ جب ملک ترقی کرناشروع کرتا ہے تو فسادی لشکرکیوں متحرک ہوجاتا ہے؟ کوئی شک نہیں رہا کہ ایک ایجنڈے کے تحت معاشی تباہی کی گئی، پاکستان کے عوام کی حالت پر رحم کریں، پاکستان گزشتہ چار سال کی معاشی تباہی سے زہرناک مہنگائی کا شکار ہوا، عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں، رکاوٹیں مت کھڑی کریں، سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط کر سکتے ہیں۔اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑ دیں گے اور قومی اسمبلی میں اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر استعفے منظور کرنے کا کہیں گے، قوم مایوس نہ ہو،کرپٹ نظام کیخلاف کھڑے ہوں،چاہتے ہیں الیکشن کے ذریعے انکو شکست دیں اور نام ونشان مٹا دیں، رجیم چینج کا ذمہ دار کون ہے؟ معیشت اوپر جارہی تھی تو وہ کون ہے جس نے ان چوروں کواوپر بٹھایا؟ جب تک شفاف الیکشن نہیں ہونگے خوف ہے ملک ڈوب جائیگا۔چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی طرف لے کرجارہا ،آج پاکستان کا ڈیفالٹ ریٹ سو فیصد ہے،ان کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے، یہ چاہتے ہیں الیکشن کو ملتوی کریں۔ الیکشن کمشنر بدیانت آدمی ، وہ طریقے بتائے گا کہ الیکشن کیسے تاخیرکا شکارکیے جائیں،ان کو پاکستان کی کوئی فکر نہیں، پیسے باہر ،مشکل میں بھاگ جاتے ہیں،دو اسمبلیاں قربان کرتے ہیں، جس ملک کا یہ دیوالیہ نکال گئے تھے اس کو ہم نے 2018 میں سنبھالا،کورونا کے باوجود ہمارے دورمیں6 فیصد گروتھ تھی،30سال سے ملک لوٹنے والوں کوچن چن کرپاک کردیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اسمبلیاں توڑنے کا اعلان عمران خان کی آمرانہ اور فسطائی ذہنیت کا نتیجہ قراردیا ہے۔ آئین اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے اسمبلیاں نہیں توڑتے، اسمبلیاں توڑنے کا اعلان عمران خان کی آمرانہ اور فسطائی ذہنیت کا نتیجہ ہے، 2018 کی سلیکشن کے باوجود ہم پارلیمنٹ میں بیٹھے تھے۔ پارلیمنٹ مدت پوری کرتی ہے تو جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، جمہوریت کے تسلسل سے معیشت ترقی کرتی ہے، پارلیمنٹ کے تسلسل سے سیاسی استحکام آتا ہے اور عوام کی ترقی کا عمل آگے بڑھتا ہے۔ سیاسی زلزلے اور آمرانہ آفٹرشاکس جاری رہیں تو معیشت مظبوط نہیں ہوتی، مہنگائی بے قابو ہو جاتی ہے، معیشت کی بہتری کے لئے اسمبلیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں تاکہ ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوسکے کیونکہ اگر ہماری معیشت دوسروں کی مرہون منت رہی تو ہم کاسہ گدائی نہیں توڑ سکیں گے ، اس لئے تحریک انصاف کے قائدین کو زمینی حقائق مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کو چارٹر آف اکانومی کی تجویز دینا چاہیے تاکہ ملکی سیاسی جماعتیں معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ایک پیج پر آسکے۔
بھارتی و زارت خارجہ کابیان مسترد
بھارت اور دہشت گردی آپس میں لازم و ملزوم ہے ، خطے کے ممالک کے اندر بھارت اپنی دہشتگردانہ کارروائیوں میں مسلسل مصروف چلا آرہا ہے ، نیپال ، برما ، سری لنکا اور پاکستان اس کی واضح مثالیں ہیں ، بھارت ان ممالک کے اندر دہشتگردانہ کارروائیاں کرکے معاشی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے منصوبے بنارہا ہے تاکہ یہ تمام ممالک اس کے دست نگر بن کر رہ گئے مگر الحمد اللہ اسے ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، گزشتہ روز پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ بھارتی حکمران جماعت کے نظریئے نے دہشتگردی کے ماحول کو جنم دیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی حکومت 2002 کے گجرات کے قتلِ عام کی حقیقت کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، بھارتی گجرات میں قتلِ عام سفاکیت، عصمت دری اور لوٹ مار کی شرمناک کہانی ہے۔دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی گجرات میں فسادات اور قتلِ عام کے ماسٹر مائنڈ انصاف سے بچ گئے، فسادات اور قتلِ عام کے ماسٹر مائنڈ بھارت میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں، بھارت میں قتلِ عام کرنے والے دہشت گردوں کے جرائم کو کوئی بھی چھپا نہیں سکتا۔ بھارتی حکمران جماعت کے سیاسی نظریئے نے نفرت، تفرقہ بازی اور دہشتگردی کے ماحول کو جنم دیا ہے۔ کسی بھی قسم کی لفاظی بھارت میں زعفرانی دہشت گردی پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔بھارتی بیان پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششوں میں ناکامی پر مایوسی کا مظہر ہے۔ بھارت میں حکمران جماعت کے سیاسی نظریئے ہندوتوا نے نفرت اور تقسیم کا ماحول پیدا کیا، سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں ملوث افراد کی بریت انصاف کا قتل ہے، ہندوتوا بالادستی کے پیروکاروں کو اقلیتوں پر حملوں کے لئے چھوڑا گیا ہے۔
پنجاب سے 12دہشتگردوں کی گرفتاری
ملک کے مختلف محفوظ گوشوں میں چھپے دہشتگرد وں کو پکڑنے کا سلسلہ جاری ہے جس میں چاروں صوبوں میں موجود سیکورٹی فورسز کی اہلکاروں کی قربانیاں شامل ہے ، یہ دہشتگرد اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں بیٹھ ملک کے اندر موقع ملنے پر اپنی کارروائیاں کرکے فرار ہوجاتے ہیں ، ان کا واحد مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے تاکہ عوام مایوس ہوکر اپنے روزمرہ کی سرگرمیاں ترک کردیں ، محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کے مطابق مختلف اضلاع میں خفیہ آپریشن کئے گئے، اور کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم کے 12 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا۔ اینٹی ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے قبضہ سے بارودی مواد، اسلحہ، ممنوعہ لٹریچر برآمد ہوا ہے، دہشت گردوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ گرفتاریاں راولپنڈی،شیخوپورہ،فیصل آباد،ساہیوال سے عمل لائی گئی ہیں اور اس دوران 38 آپریشنز کے دوران 42 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ایک ہفتے کے دوران 373 کومبنگ آپریشن کیے گئے، کومبنگ آپریشنز کے دوران 58 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔یہ تو پنجاب کی صورتحال تھی مگر گزشتہ روز صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مسلح دہشتگردوں نے ایک تھانہ پر حملہ کرکے چار پولیس اہلکاروں کو شہید کردیا اس کا مطلب ہے کہ دہشتگرد ابھی بھی موجود ہیں اور ان کی سرکوبی کیلئے ایک جامع آپریشن کا کیا جانا بے حد ضروری ہے ، اس حوالے سے عوام کو چاہیے کہ اپنے آس پاس اور گرد و پیش کے ماحول پر کڑی نظر رکھیں اور کہیں بھی غیر معمولی اور مشکوک سرگرمی دیکھیں تو اپنے اداروں کو مطلع کریں تاکہ دہشتگردی کا قلع قمع کیا جاسکے۔

Exit mobile version