Site icon Daily Pakistan

وزیر اعلیٰ پنجاب اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں

idaria

عمران خان کے راولپنڈی میں ہونے والے جلسے میں اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد وزیراعلی پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے، ہم وضع دار لوگ ہیں جس کے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے، اسمبلیوں سے جب استعفے دئیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی، عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں گے تو ایک منٹ کی دیر نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے عمران خان کو ایک نئی زندگی عطا کی ہے، راولپنڈی جلسے میں عمران خان کی سیاسی حکمت عملی فیصلہ کن راو¿نڈ میں داخل ہو گئی ہے، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر عمران خان کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے، صوبائی اسمبلیوں سے استعفے آتے ہی پی ڈی ایم کا جعلی اتحاد بھی انتشار کی شکل اختیار کرتا جائے گا، ن لیگ والے شعبدہ باز، جھوٹ بولنے سے باز ہی نہیں آ رہے آپ کو سمجھ لگ جائے گی آپ کے ساتھ الیکشن میں وہ کچھ ہو گا کہ آپ کی پشتیں بھی یاد رکھیں گی۔چودھری پرویزالہی نے مزید کہا کہ اس ملک میں دین کی حکمرانی ہو گی اور ایسے کام ہوں گے جس سے عام اور غریب آدمی اور ان کے بچوں کو فائدہ ہوا، اس کی ابتدا پنجاب سے ہو چکی ہے کینسر کا علاج بھی انشا اللہ فری ہو گا، انشا اللہ روز ایک نئی چیز نظر آئے گی جس کا فائدہ عام آدمی غریب آدمی کو ہو گا۔پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی ایک وضع دار سیاستدان ہیں ، ان کی سیاسی دوستیوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور جس کے سیاسی تعلق بناتے ہیں ، کوشش کرتے ہیں کہ آخری سانس تک اس تعلق کو نبھایا جائے ، ماضی میں انہوں نے جنرل پرویز مشرف کی کھل کر سپورٹ کی اور آخری دم تک ان کے ساتھ رہے ، کچھ عرصہ ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی رہا اس وقت عمران خان ان پر الزام تراشی بھی کرتے رہیں مگر جب عمران خان نے ان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا تو چوہدری پرویز الٰہی نے اسے تھام لیا اور کھل کر ان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ، حالانکہ وزارت اعلیٰ کی آفر انہیں پی ڈی ایم کی جانب سے بھی تھی مگر انہوں نے عمران خان کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کرلیا تھا ،اسی بناءپر ان کے خاندان میں تقسیم بھی ہوئی مگر انہوں نے اس کی پرواہ نہ کی اور اپنے تعلق کو نبھایا اور گزشتہ روز انہوں نے دوبارہ اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ عمران خان کے اتحادی ہیں اور انہیں وزارت اعلیٰ کے منصب پر لا بیٹھانے میں ان کا بنیادی کردار ہیں لہٰذا یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ عمران خان اسمبلیاں توڑنے کا کہیں اور میں انکا ر کردوں ، ان کی یہ بات کسی حدتک درست ہے مگر ایک سوال جو سامنے آرہاہے وہ یہ ہے کہ صوبائی حکومتوں کے خاتمے سے ایک عام آدمی کا بھلا کیا فائدہ ہوگا، بطور وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی کی کارکردگی اب تک دیگر وزراءاعلیٰ کی نسبت اچھی جارہی ہے اور چوہدری پرویز الٰہی بروقت ترقیاتی اقدامات کرتے چلے جارہے ہیں ، حال ہی میں انہوں نے صوبہ بھر میں کچھ نئے اضلاع کی تشکیل کا بھی اعلان کیا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں ہیلتھ سروسز کی بہتری کیلئے بھی اچھے اقدامات کئے ، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں چلنے والی میٹرو بس سروس کے کرایوں میں کمی کا بھی اعلان کیا ہے یقینا یہ وہ اقدامات ہیں جن فوائد اور ثمرات عام آدمی تک پہنچیں گے اور اس کا فائدہ عام آدمی اٹھا پائے گا، اسے میں اگر حکومت تبدیل ہوجاتی ہے تو اس کا نقصان شاید پرویز الٰہی اور عمران خان تو نہ ہو مگر پنجاب بھر کے غریب عوام کو ضرور ہوگا، ان حالات میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اور چوہدر ی پرویز الٰہی کو نقصان ہو نہ مگر یہ بات طے ہے کہ صوبے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا کے سلسلے میں تعطل پیدا ہوجائے گا اور تیزی سے ہونے والے کام رک جائےں گے ، اس کے ساتھ ساتھ نئے انتخابات پر اربوں روپے کے خرچے کی نوید بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنادی ہے ، سو ہم ان سطور کے ذریعے وزیر اعلیٰ پنجاب اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے گزارش کریں گے کہ ان وہ ان حالات میں کوئی جذباتی فیصلہ نہ کریں بلکہ صوبے کی عوام کی بھلائی کیلئے اسے کچھ عرصہ تک موخر کردیں تاکہ پنجاب جو ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے وہاں ترقیاتی کاموں کا تسلسل جاری رہے اور عوام کو بے یارو مدد گار نہ چھوڑا جائے ۔ عمران خان نئے الیکشن کا مطالبہ اس لئے کررہے ہیں تاکہ عوام کی خدمت کھل کر کی جاسکے اور پنجاب میں تو ان کی اپنی حکومت ہے اور وزیر اعلیٰ چوہدری پرویزالٰہی کی صورت میں انہیں ایک اچھا سیاسی رفیق اور اتحادی میسر ہے تو پھر اس حکومت کی قربانی دینے کی کیا ضرورت ہے ، اسے کام کرتے رہنا چاہیے ہاں اگر عمران خان سمجھتے تو صوبہ کے پی کے اپنی حکومت ضرور ختم کریں مگر پنجاب میں اپنے اس فیصلے میں نظر ثانی کریں ۔
وادی نیلم میں افسوسناک حادثہ
آزاد کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی انتخاب کا پہلا مرحلہ پر امن طور پر منعقد ہوچکا ہے اور اس دوران کسی جگہ بھی جھگڑے ، دنگے فساد ، باہمی تصادم کی کوئی رپورٹ نہیں آئی مگر سرحدی ضلع وادی نیلم میں ہونے والے ایک ٹریفک حادثے میں 8سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہونے کی اطلاع ملی ہے ، یقینا یہ حادثہ ایک انسانی غلطی ہے جس کا ذمہ دار ڈرائیور کو ٹھہرایا جاسکتا ہے ، نیلم سے آنے والی اطلاعات کے مطابق وادی نیلم میں جیپ ووٹرز کو پولنگ سٹیشن تک لے جا رہی تھی کہ راستے میں موڑ کاٹتے ہوئے بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حادثے میں ایک ہی خاندان کی 5 خواتین موقع پر دم توڑ گئیں جبکہ ایک ہسپتال جا کر جان کی بازی ہار گئی، حادثے میں ڈرائیور سمیت 6 افراد زخمی ہوئے ۔زخمیوں کو ڈی ایچ کیوہسپتال نیلم منتقل کردیا گیاہے جہاں زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا تی ہے حادثہ اس وقت پیشہ آیا جب خواتین بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کےلئے جا رہی تھیں۔جاں بحق افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے بتایا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حادثے میں ایک ہی خاندان کی 5 خواتین موقع پر دم توڑ گئیں جبکہ ایک ہسپتال جا کر جان کی بازی ہار گئی، حادثے میں ڈرائیور سمیت 6 افراد زخمی ہوئے ، اس حادثے میں جو لوگ اپنے جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہم ان کی مغفرت کیلئے دعا گو ہیں اور حکومت آزاد کشمیر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حادثہ میں زخمی ہونے والے اور جاں بحق ہونے والے افراد کا مالی امداد کا اعلان کیا جائے ۔
اسمبلیوں کی مدت میں اضافے کا عندیہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءنے گزشتہ روز اسلام آباد میں عندیہ ظاہرہ کیا ہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں 6ماہ کا اضافہ کیا جاسکتا ہے ، اس بارے میں آئین کیا کہتا ہے یہ بات تو آئینی ماہرین ہی بتاسکتے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے 4 سے 6 مہینے درکارہوں گے، 6مہینے بعدہم اس پوزیشن میں ہونگے پنجاب میں الیکشن جیت سکتے ہیں، قومی اسمبلی کا الیکشن 6 ماہ آگے لے جا سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی ویر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا اعلان غیر منطقی ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ کرپٹ سسٹم سے باہر جا رہے ہیں، اگر سسٹم سے مسئلہ ہے تو پھر انقلاب لائیں، الیکشن کے بعد آپ اسی سسٹم میں آئیں گے، پیپلز پارٹی نے جب الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو اس کے بعد سے آج تک پنجاب میں داخل نہیں ہو سکی، عمران خان نے غصے میں آ کر اسمبلیاں توڑنے کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ پرویز الہی کی اپنی حیثیت کیا ہے وہ آدھے منٹ میں اسمبلی توڑنےکی بات کر رہے ہیں۔پرویزالہی کے پاس جو اختیار ہے اس کو کیسے روکنا ہے یہ ہمیں پتہ ہے۔

Exit mobile version