وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز اپنے ایک اجلاس میں رمضان المبارک کے حوالے سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کواعتدال پررکھنے کے حوالے سے ہنگامی نوعیت کے فیصلے کئے ہیں چونکہ اس وقت مہنگائی اپنے پورے جوبن پر ہے اورایک عام آدمی کے لئے دووقت کی روٹی کمانا مشکل ہوگیا ہے ۔ان حالات میں رمضان المبارک کے دوران قیمتوں کو اعتدال میں رکھنا ازحد ضروری ہے کیونکہ ہم پاکستانی مسلمان صدقہ، خیرات کرنے میں پوری دنیا میں اپنی ایک الگ مثال رکھتے ہیں مگررمضان المبارک کے آتے ہی ہم اگلی پچھلی تمام کسریں نکال لیتے ہیں اور بہانہ یہ بناتے ہیں کہ سال کے خرچے نکالنے ہیں اورپھرسارامدعاحکومت وقت پرڈال دیاجاتاہے کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی کی جارہی ہے مگر ہم یہ نہیں سوچتے کہ رمضان المبارک کے دوران روزہ داروں کو سہولیات فراہم کرنا بھی کارخیر ہے اور من مانے اورمنہ مانگے داموں اشیائے صرف فروخت کرتے ہیں اور پھر عمرہ کی ادائیگی کے لئے رخت سفرباندھ لیتے ہیں اوراس بہانے خدا کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ صوفیاءکہتے ہیں کہ اللہ کی مخلوق کی خدمت سب سے بڑی عبادت ہے مگر ہم اس پہلو کو ہمیشہ فراموش کردیتے ہیں۔ گزشتہ روزوزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں کابینہ نے وکلا تحفظ بل 2023کی منظوری دیدی ، کابینہ کی قانون سازی سے متعلق کمیٹی نے وکلا تحفظ بل کی منظوری دی تھی ۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی ، کابینہ نے سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دے دی، ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کی امداد کے لیے این ڈی ایم اے کو 10ارب روپے جاری کرنے اور سوئی نادرن کو کمرشل بینکوں کے قرضوں کے حصول کے لیے 50ارب روپے بینک گارنٹی دینے کی منظوری دے دی، وفاقی کابینہ نے ایس ای سی پی کے دیگر اتھارٹیز کے ساتھ دستخط شدہ معاہدوں اور یادداشتوں کی منظوری دے دی،وفاقی کابینہ نے پوسٹل ٹیرف میں تبدیلی ، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے دیگر اتھارٹیز کے ساتھ دستخط شدہ یادشتوں کی منظوری بھی دے دی ،کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 13مارچ کے فیصلوں کی توثیق کردی، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 14اور 15مارچ کے فیصلوں کی بھی منظوری دے دی گئی۔نیزوزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رمضان المبارک کے دوران اسلام آباد کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کے حوالے سے اجلاس ہوا جس میں پروگرام میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ شرکا سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ مہنگائی کے دور میں حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے ۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کے 1لاکھ 85 ہزار مستحق خاندانوں کیلئے مفت آٹے کا تحفہ 18مارچ 2023 سے حاصل کیا جا سکے گا، مستحق افراد مفت آٹا اسلام آباد میں یوٹیلٹی سٹورز کے40پوائنٹس سے حاصل کر سکیں گے ۔ مستحق افراد کا ڈیٹا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے منسلک ہوگا، مستحق افراد بی آئی ایس پی پروگرام کے نمبر8717پر شناختی کارڈ نمبر بھیج کر اپنی اہلیت جانچ سکتے ہیں۔حکومت نے وفاقی دارالحکومت کی سطح پر غریب اور مستحق شہریوں کو مفت آٹے کی فراہمی کابھی ایک ہنگامی پلان تیار کیاہے جس کے تحت شہر کے چالیس مختلف پوائنٹس پران افراد کو مفت آٹافراہم کیاجائے گا اوران کاڈیٹا بی آئی ایس پی میں رجسٹرڈ افرادکی لسٹ سے حاصل کیاجائے گا۔ پاکستان کو اللہ نے بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازرکھا ہے اگر ماضی کی حکومتیں ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتیں تویہ ہنگامی حالات پیدا ہی نہ ہوتے اورعوام کو لائنو ں میں لگ کرآٹا اوراشیائے خوردونوش نہ خریدناپڑتیں۔اس حال تک پہنچانے میں جہاں حکومت کاکیادھرا ہے وہاں پراس کے ساتھ ساتھ سرمایہ دارطبقات اور مافیاز کا بھی بھرپورکرداررہاہے کہ جو گندم کی فصل اترنے پراسے پڑوسی ممالک کو مہنگے داموں سمگل کردیتے ہیں اوراگلے مرحلے میں ملک میں گندم کی قلت کو پورا کرنے کےلئے سیاستدان امپورٹ پرمٹ حاصل کرکے سستے داموں گندم درآمدکرکے اندرون ملک منہ مانگی قیمتوں پرفروخت کرکے منافع کماتے ہیں۔حکومت اگرمخلصانہ کرداراداکرے تواس گھن چکرکو روک کر مافیا کی ان تمام سازشوں کوناکام بناکرغریب عوام کو ریلیف فراہم کرسکتی ہے ۔مگر پیسے کی دوڑ اور لالچ اس قدر ہے کہ اس جانب کسی کی توجہ نہیں جاتی۔دنیاکی ساتویں اورعالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت رکھنے والاملک پاکستان جو ایک زرعی ملک کہلاتاہے کے شہری اگرلائنو ں میں لگ کردس اوربیس کلوآٹے کے تھیلے کےلئے دھکے کھاتے پھریں اس سے بڑھ کرافسوسناک امرکیاہوسکتاہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے کوئی قابل ذکراورسخت اقدام اٹھائے تاکہ سمگلرمافیاز کی بیخ کنی کی جاسکے۔
الیکشن کمیشن انتخابات کروانے کےلئے پُرعزم
الیکشن کے حوالے سے تمام ترابہامات شکوک وشبہات کے باوجود الیکشن کمیشن پنجاب اور خیبرپختونخوامیں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے انعقاد کویقینی بنانے کے لئے تمام تر بنیادی ضروری اقدامات کرنے میں مصروف ہے اوراس کی خواہش ہے کہ یہ انتخابات سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اپنے وقت پرمنعقدہوں۔اس حوالے سے گوکہ ایک بارپھرقیاس آرائیاں جاری ہیں۔عسکری اداروں کی جانب سے ملکی حالات کے پیش نظرمعذرت اورفنانس ڈویژن کی جانب سے مالی مشکلات کے ذکرکے باوجود الیکشن کمیشن اپناکام پوری دیانتداری اورایمانداری سے کرنے میں مصروف ہے ۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن ، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ، آئی جی خیبر پختونخوا اور الیکشن کمیشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔چیف الیکشن کمشنر نے ابتدائی کلمات میں انتخابات کی شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا پر امن انعقاد انتہائی ضروری ہے تاکہ امیدواران اور ووٹر ز اپنا حق رائے دہی بلا خوف و خطر استعما ل کر سکیں اوریہی وجہ ہے کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پختونخو اکومدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ ووٹرز اور عملہ کی مثالی سکیورٹی کے بارے میں بریف کریں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے اپنی بریفنگ کے دوران بتایا کہ صوبائی حکومت کو19ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ اسے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کےلئے تقریبا 1.6ارب مزید درکار ہوں گے ۔ جس کو پورا کرنا صوبائی حکومت کےلئے مشکل ہے انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ الیکشن کے انعقاد کےلئے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے ۔ صوبہ کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور پولیس کو الیکشن کے انعقاد کےلئے 56ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے ۔لہٰذا امن وامان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ آئندہ انتخابات پر امن ہونگے ۔ انتخابات کے دوران پاک فوج / ایف سی کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے ۔
سی ٹی ڈی پنجاب کی کارروائی،9اہم دہشتگردگرفتار
ہمارے سیکیورٹی ادارے ملک میں دہشتگردی کی بیخ کنی کےلئے مسلسل مصروف عمل ہے اور عملی جہاد کرنے میں کوئی کسراٹھانہیں رکھ رہے،دہشتگردوں کے خاتمے کےلئے کئے جانے والے آپریشنز میں اپنے جانی ومالی نقصان کو بھی برداشت کرنے کے باوجودان کایہ عمل جا ری وساری ہے ۔گزشتہ روز۔ سی ٹی ڈی پنجاب نے لاہور، راولپنڈی ملتان، بہاولپور اور سرگودھا میں میں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشنز کئے جس میں کالعدم تنظیموں کے 11کارندوں کو گرفتار کرلیا گیا۔دوران آپریشنز 56افراد کو مشکوک چیک کیا گیا ۔ترجمان کے مطابق حراست میں لئے جانے والوں میں نجیب اللہ، عبدالسمیع، فیض اللہ، علی خان، نیاز و دیگر شامل ہیں۔ملزمان کے قبضہ سے 883گرام دھماکہ خیز موا،ڈیٹونیٹر،ہینڈ گرینیڈ کالعدم تنظیم کے سینکڑوں اسٹیکر ،جھنڈے برآمد ہوئے ۔گرفتار افراد کے خلاف 7ایف آئی آر درج کر لی گئیں ۔رواں ہفتے میں سی ٹی ڈی کی جانب سے 795 کومبنگ آپریشنز کیے گئے ، اس دوران 35939افراد چیک کیا گیا ۔جن میں 161مشکوک افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کی گئی ۔91مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جبکہ حراست میں لیے گئے مشتبہ افراد سے ممنوعہ سٹیکرز ،پمفلٹ اور نقشہ جات برآمد ہوئے ۔سی ٹی ڈی پنجاب کا کہنا ہے آپریشن آئندہ بھی جاری رہے گا۔