الحمدللہ رب العالمین،پرویز الٰہی عمران خان کی قیادت میں سرخرو اور کامیاب ٹھہریں گے اور کوئی چیز بھی ان کے راستے میں حائل نہیں ہوگی،ان شااللہ۔میں نے یہ بات ایک تواتر کے ساتھ اپنے لکھے دو کالمز اشاعت روزنامہ پاکستان اسلام آباد میں 10 اکتوبر 2022اور 02 دسمبر 2022 اور اب جا کر دو دن پہلے یہی بات پھر سے روزنامہ کشمیر مظفرآباد میں انتہائی تھوڑے اور قلیل وقت میں منیجنگ ڈائریکٹر رشید احمد نعیم کو اپنے ای میل کیے کالم میں کی جو 11 جنوری 2023 کی بروقت اشاعت کا حصہ بنا،الحمدللہ،میری پریڈکشن فیصد100 سچ ثابت ہوئی،روزنامہ پاکستان اسلام آباد میں شائع دو کالم بعنوان”کیا وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کی حکومت گرنے والی” عجب سیاسی پتلی تماشا” میری فیس بک وال پر یا روزنامہ پاکستان کے پیج پر دیکھ سکتے ہیں جبکہ موجودہ سیاسی صورتحال اوراعتماد کے ووٹ پر لکھاایمرجنسی کالم روزنامہ کشمیر مظفرآباد 11 جنوری 2023 کی فوری اشاعت میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔قارئین کی دلچسپی کے لیے روزنامہ کشمیر مظفرآباد میں شائع کالم من و عن پیش کر رہا ہوں،امید ہے کہ آپ میرے لکھے اس کالم سے بہت اچھی طرح محظوظ ہوں گے جو ”وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی ہٹا¶ مشن،کتنا کامیاب کتنا ناکام”کے عنوان سے شائع ہوا۔میرا تازہ کالم ملاحظہ فرمائیے،وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی ہٹا¶ مشن، مسلم لیگ ن کے بلنڈر پر بلنڈر کہ پہلے پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش،بعد ازاں پھر گورنربلیغ الرحمان کی جانب سے پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنا/معاملات بمطابق اسکرپٹ نہ ہو پانے پر پھر انہیں ڈی نوٹیفائی کرنا،وزارت اعلیٰ معاملہ لاہور ہائی کورٹ میں جانا اور جاتے ساتھ ہی مسلم لیگ ن کا گورنر ڈی نوٹیفائی فیصلے کو عدالت میں تقویت دینے کے لیے خود سے ہی پنجاب اسمبلی میں پرویز الٰہی کے خلاف پیش تحریک عدم اعتماد کو انتہائی عجلت میں واپس لینا،نے کہیں کا نہیں چھوڑا،تحریک عدم اعتماد سے ویسے ہی گئے،گورنر فیصلہ عدالت سے معطل ہوگیا اور گورنر ڈی نوٹیفائی فیصلے کے نتیجے میں فارغ پرویز الٰہی پھر سے بحکم عدلیہ وزارت اعلی کی سیٹ پر براجمان رہ گئے۔مسلم لیگ ن اچانک تحریک عدم اعتماد سے ہاتھ کھینچ کر بھی کچھ نہ پا سکی اور گورنر پنجاب کا وزیر اعلی پرویز الٰہی کو اعتماد کا ووٹ لینے کاغیر سنجیدہ،غیرآئینی،انوکھے احکامات پر مبنی اقدام بھی عدالتی چوراہے پر دم بخود ہوا، چکرائے ہوئے، بڑی بری طرح دھڑم ہوگیا کہ عدالت میں زیر سماعت رہ کر بھی سماعت کے حقیقی قابل جیسا نہ رہا،چل ضرور رہا ہے مگر حالت انتہائی خراب ہے۔کسی بھی وقت حالت غیر ہوئے یا قابل جوش بن کر اپنی مرن صورتحال میں چلا جائے گا۔مسلم لیگ ن کا اس سارے عمل میں مورال گرا ہے بلند نہیں ہوا ہے۔کچھ باشعور ن لیگی سمجھتے ہیں کہ اس اقدام سے ن لیگ کو سبکی ہوئی ہے اور پرویزالٰہی کاگراف اوپر چلا گیا ہے اتنا کہ پرویزالٰہی کی ساری پریشانیاں،الجھنیں سلجھا گیاہے اور انہیں اس مقام پر لے آیا ہے کہ اب انہیں وقتی طور پر کوئی پریشانی نہیں رہی۔پرویز الٰہی سے جو اکھڑے تھے وہ بھی ساتھ جڑ گئے ہیں اور معاملہ اس حد تک آسان نظر آتا ہے کہ آزاد امیدوار بھی پرویز الٰہی کے ساتھ نظر آتے ہیں ۔ پرویز الٰہی کے ساتھ ارکان نہیں،کچھ ووٹ نہیں دیں گے،تعداد پوری نہ ہو سکے گی جیسی باتیں فضول اور بے کار باتیں ہیں۔پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لے لیں گے ان شااللہ،اور یہ باتیں کہ پرویز الٰہی گیا ہی گیا،صرف غالب دل لبھانے کے لیے خیال اچھا ہے والی بات ہے۔پرویز الٰہی گورنر حکم پر ووٹ لیں،اپنی مرضی سے لیں،کورٹ حکم مطابق لیں،ہر صورت میں اعتماد کا ووٹ لے ہی لیں گے۔بہت سارے مسلم لیگی ارکان اسمبلی سمجھتے ہیں کہ پرویز الٰہی کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے حالیہ دو فیصلے انتہائی احمقانہ،غیردانشمندانہ فیصلے ہیں جس نے مسلم لیگ ن کے پلے کچھ نہیں چھوڑا ہے،مسلم لیگ ن کو ایسے فیصلے ہرگز نہیں لینے چاہیے تھے۔پرویز الٰہی کے مقابلے میں پی ڈی ایم شکست یقینی ہے۔راقم الحروف کے مطابق مسلم لیگ ن کا پی ٹی آئی،ق لیگ کے مقابلے میں حال یہ ہے کہ میری حسرتوں کا جنازہ اٹھا کے تجھے کیا ملا کہ جنازہ تیار ہے اور پڑھنے اور تدفین کے لیے لوگ نہیں مل رہے،پی ڈی ایم کی قسمت میں ہار ہار اور ہار ہے۔پرویز الٰہی کہیں بھی پھنستا ہوا نظر نہیں آتا۔چند سینئر تجزیہ کار،اینکرز پرسن و پی ڈی ایم ٹولہ سمجھتا ہے کہ عمران پرویزالٰہی اختلافات ، ساتھ ساتھ نظر نہیں آتے مگر میرے خیال میں ایسا نہیں ہے مجھے تو لگتا ہے کہ جیسے بہت گہری پلاننگ سے دونوں مل کر پی ڈی ایم کو چکرائے اور گھمائے ہوئے اور عمران پرویز الٰہی اختلاف باتیں کسی دشمن کی اڑائی ہوئی ہیں ۔ حقیقت یہی ہے کہ عمران پرویز الٰہی ساتھ ساتھ،شادباد وکامران ہیں ۔ باتوں سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر آپس میں دوری ذرا سی بھی نہیں ہے اور اب تو رہی ہی نہیں۔ایسے میں کیسے ہو سکتا ہے کہ پرویز الٰہی گئے ہی گئے،ہوجائے۔یاد رہے کہ پرویز الٰہی کہیں بھی نہیں جا رہے،ہر محاذ پر کامیاب و کامران ہیں۔سیاسی و عدالتی معاملات جیسے بھی آڑے آئیں،ان سے بتوفیق اللہ نمٹ ہی لیں گے۔پی ٹی آئی اور ق لیگ والوں میں سے کوئی بھی نہ تو عمران خان کو اور نہ ہی پرویز الٰہی کو چھوڑ رہا،سبھی ساتھ ساتھ اور پاس پاس ہیں۔یہ دکھائی دیتی دوریاں تو دراصل بس دوسروں کو نظر آتا اندھیرا ہے ۔ حقیقت میں پرویز لٰہی کے لیے جو جگمگاتی روشنی ہے وہ ایک ایسی روشنی ہے کہ جس میں ”ایک زرداری سب پر بھاری”بری طرح گھائل اور تین مرتبہ کا وزیراعظم نواز شریف پریشان وخوف زدہ،شجاعت و فضل الرحمان جیسے حیران و پریشان اور باقی سبھی بھی حال و بے حال اور ان سب کی اس حالت کا ذمہ دار عمران خان ہے جو تخت پر بھی ان کے لیے پریشانی بنا ہوا تھا اور اب دھڑن تختہ ہوئے بھی ان کےلئے خطرہ ہے ۔اطلاع یہ ہے کہ چالیس پچاس مسلم لیگ ن کے ارکان پنجاب اسمبلی شاخ عمران و پرویز پر بیٹھنے کے منتظر،بس ہری جھنڈی کے انتظار میں ہیں۔ موجودہ صورتحال میں جو بھی عمران خان اور پرویز الٰہی کو چھوڑ کر جائے گا خطا ہی کھائے گا۔پوری پی ڈی ایم کے حواس پر سوار عمران خان ہی حقیقی و اصلی طور پر پرویز الٰہی کے لیے جیت کا نشان ہیں۔عمران خان سے جڑے رہنے میں پرویز الٰہی کی بہتری اور یہی وزارت اعلیٰ کے قائم رہنے کا اور مستقبل میں مزید کامیابیاں سمیٹنے کا صحیح اور بہتر راستہ۔عمران خان تو کامیاب ٹھہرے ہی ہیں، پرویز الٰہی کو بھی ساتھ رکھتے،اونچے مقام پر دیکھتے ہیں۔پرویز الٰہی وزیر اعلی رہتے ہوئے مہان پوزیشن میں آ جائیں گے اور ن لیگ خدا نخواستہ خش و خاشاک کی طرح بہتی نظر آتی ہے جسے سبھی ارکان صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی و ق لیگ ودیگر بخوبی سمجھتے،جانتے اور پرکھتے ہیں۔اب خطرہ تو اس حد تک بھی ہے کہ کہیں جنرل الیکشن آنے تک بہت سے تتر بٹیر پی ڈی ایم بالخصوص ن لیگ کے پاس سے اڑ کر عمران اور پرویز الٰہی شاخ پر ہی نہ بیٹھ جائیں ۔ حالات کاصحیح رخ دیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔یاد رکھئے، فتح ہمیشہ حق اور سچ کی ہوتی ہے ۔پی ڈی ایم کے مقابلے میں عمران پرویز الٰہی فتح موجودہ کٹھن سیاسی حالات میں اللہ تعالیٰ کا ایک بہت بڑا انعام ہے جس پر پاکستان تحریک انصاف اورق لیگ کو اللہ کے حضور سربسجود ہونا چاہیے۔بے شک عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جیسے چاہے کسی کو نوازے۔پی ٹی آئی اور ق لیگ کی آج کی یہ جیت ویلڈن پرویزالٰہی جیت ہے۔