کالم

ٹنڈو سو مرو۔۔۔۔۔!

اللہ رب العزت نے حضرت انسان کوبے پناہ صلاحیتوں سے نوازاہے۔ انسان کا تعلق دنیا کے کسی بھی خطے سے ہو ،وہ نمایاں کارنامے سرانجام دے سکتا ہے،اس کےلئے ضروری نہیں ہے کہ اس کا تعلق لاہور، کراچی ، دہلی، ممبئی، لندن، نیوےارک ،واشنگٹن وغیرہ سے ہو ۔ چھوٹے دیہاتوں اور قصبہ جات کے لوگ بھی مثالی کام کرسکتے ہیں لیکن کامرانی کےلئے دیانت اورمحنت جیسے جذبات ناگزیر ہیں۔ ٹنڈو سومرو صوبہ سندھ اور ضلع ٹنڈو اللہ ےار کا اےک گاﺅں ہے۔ےہ گاﺅں ٹنڈو اللہ ےار سے سات کلو مےٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے ۔2010 ء میںاس گاﺅں میں سےلاب آےا اور سےلاب سے بہت زےادہ نقصان ہوا۔ اس گاﺅں کے مکینوں نے ناگہانی آفت میںکسی مددکا انتظار کےے بغےر اپنی مدد آپ کے تحت کام شروع کیا۔سب سے پہلے رےسکیو کاکام کیا اور پھر Rebuilt کا کام شروع کیا۔گاﺅں کے لوگوں نے اےک کمیٹی بنائی اور گاﺅں کے تمام کام خود کرنے کا تہیہ کرلیا۔لوگوں کی کاوشوں سے ٹنڈو سومرو اےک مثالی گاﺅں بن چکا ہے ۔ اس گاﺅں میں چار مساجد ہیں۔ اےک بوائز اور گرلز پرائمری سکول ہے۔پی ٹی سی اےل ایکسچینج ، کھےل کا مےدان،پارک اور دےگر بنےادی سہولےات موجود ہیں۔ اس گاﺅں کے سو فیصد بچے اور بچےاں سکولوں میں داخل ہیں ۔ بوائز اور گرلز پرائمری سکولوں میں کمپےوٹر لیب سمےت تمام جدےد سہولےات موجودہیں۔ ٹنڈو سومرو میں ہسپتال پبلک سےکٹر کے تعاون سے چلا رہے ہیں ،جہاں چوبےس گھنٹے ڈاکٹر زموجود ہوتے ہےں ۔ہسپتال میں اےمبولینس سروس سمےت تمام جدےد طبعی سہولےات مےسر ہےں۔اس گاﺅں میں سورےج کا بہترےن نظام ہے۔گلیوں میں بارشی پانی کھڑا نہیں رہتا ہے۔ بارش کا پانی صرف چند منٹوں میں نکاس ہوجاتا ہے۔لوگ گلیوں میں گند ےا کچرا نہیں پھےنکتے ہیں بلکہ ہر گلی میں ڈس بےن لگے ہوئے ہیں۔گلیوں میں گند ےا کچرا پھینکنا معےوب سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس آپ پاکستان کے بڑے شہر کراچی اور لاہور کو دےکھےں تو بارش کے بعد سڑکوں پر پانی کھڑا رہتا ہے ۔عصر حاضر میں حکومتی اداروں اور لوگوں کی نااہلی کی وجہ سے کراچی گندہ شہر بن چکا ہے ۔ اسی طرح لاہور کے جن علاقوں میں اےلیٹ طبقہ رہتا ہے ،وہاں صفائی اور نکاسی کا بہترےن نظام موجود ہے لیکن جہاں پر غرےب اور درمےانہ طبقہ رہتا ہے ،وہاں پر صفائی اور نکاسی کا نظام اچھا نہیں ہے۔کراچی ،لاہور اور دےگر شہروں میں حکومتی وسائل کے باوجود صفائی وغےرہ کے حالات ابتر ہیں۔حکمران طبقے اور اداروں کی بے حسی دےکھےں کہ تقرےباً75 سالوں میںکراچی اور لاہور وغےرہ شہروں کے غرےب طبقے والے رہائشی علاقوں کو پینے کا صاف پانی بھی فراہم نہ کرسکے جبکہ اشرافیہ کےلئے ہر قسم کی سہولیات موجود ہےں۔ٹنڈو سومرو کے لوگوں کو معلوم ہے کہ سرکاری اداروں کے افسران و ملازمین بہتر انداز میں کام نہیں کرتے ہیں۔اس لئے انھوں نے کسی کام ےا منصوبے کےلئے منتخب نمائندوں ےا حکومتی اداروں کی طرف دےکھنے کے بجائے مختلف کیمٹےاں بنائی ہیں جو مختلف امور سرانجام دےتی ہیں اور لوگوں کو بہترےن سہولےات فراہم کرنے کےلئے کوشاں رہتی ہیں۔ انھوں نے شہرےوں کو کرنٹ سے محفوظ رکھنے کےلئے بجلی کے کھمبوں کو لکڑی کے تختوں سے ڈھانپ رکھا ہے۔وہاں پر لوگ سو فیصد بجلی کے بلز جمع کرتے ہیں۔لوگ بجلی چوری کا تصور ہی نہیں کرسکتے ۔بجلی چوری کی صورت میں25ہزارروپے جرمانہ اورچھ ماہ بجلی منقطع رہنے کی سزا ہے۔ وہاں کے لوگوں نے ڈےڑھ سال کے عرصے میںگاﺅں کے گرد دس فٹ بلند دےوار بنائی ۔ گاﺅں کے مےن گےٹ پر شناخت کے بغےر اندر جانے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔اس گاﺅں میں چوری نہیں ہوتی ہے کیونکہ چور کو گاﺅں بدر کیا جاتا ہے۔ٹنڈو سومرو میںاےک زرعی فارم ہے جہاں پرمختلف قسم کے درخت اور پودے ہیں۔زرعی ماہرےن اس فارم میں تحقےق کرتے ہیں۔کسانوں کا بہت خیال کیا جاتا ہے اور ان کو معاوضہ بھی اچھا خاصا دےتے ہیں۔گاﺅں میں بہترےن فصل کی پیداوار پر کسان کو فارمر آف دی ائےر اےوارڈ،25ہزار روپے انعام اور بوسکی پگڑی بطور انعام دےتے ہیں۔وہاں پر کسان بہترےن پیداوار کےلئے سخت تگ ودو اور مقابلہ کرتے ہیں ۔ مقابلے اور محنت کا خوبصورت ماحول ہے ۔ ٹنڈو سومرو کے کسانوں کو مطالعاتی دورے بھی کروائے جاتے ہیں۔ مطالعاتی دورے میںڈےڑھ دوسو کسان ہوتے ہیں ۔ کسان مطالعاتی دورے سے مفےد معلومات حاصل کرتے ہیں ۔وہ فصلوں اور پودوں کے بارے میں سےکھتے ہیں ۔ ان کو دےگر دےہاتوں کے زرعی فارمرز کے ساتھ ساتھ منڈےوں کا دورہ بھی کراےا جاتا ہے تاکہ ان کو مارکےٹنگ کے بارے میں جانکاری ہو سکے۔ مطالعاتی دورے کے اخراجات گاﺅں انتظامیہ برداشت کرتی ہے۔قارئےن کرام! اللہ رب العزت نے وطن عزیز کو انتہائی خوبصورت اور زرخیز پیدا کیا ہے ۔اخلاص اور محنت سے کام کیا جائے تو ٹنڈوسومرو کی طرح ہمارا ہر شہر ، قصبہ اورقرےہ مثالی بن سکتے ہیں ۔ اےک دوسرے کی طرف دےکھنے کے بجائے اس نےک کام میںپہل کرنا چاہےے ۔ اپنے گھر کی طرح گلی، محلے، گاﺅں اور شہر کو صاف رکھنا چاہےے ۔ کاغذ، شاپر اور بوتل وغےرہ گلیوں، بازاروں اور پارکوں میں نہیں پھینکنے چاہئےں۔ اداروں کے افسران اور ملازمین کو بھی کماحقہ فرائض منصبی سرانجام دےنے چاہئیں، اپنی اولاد کو تھوڑا لیکن حلال کھلائےں ۔ حرام کھانے والے کبھی ملک و قوم اور والدےن کے وفادار نہیں بن سکتے ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمیں ٹنڈو سومرو کے باسےوں کی طرح اپنے گاﺅں اور شہر کو رول ماڈل بنا ناچاہےے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے