Site icon Daily Pakistan

ٹےکسز اور عوام ۔۔۔۔!

ملک کی حالت انتہائی خراب تھی۔خزانہ خالی تھا۔لوگ غربت اور افلاس کے دلدل مےں پھنسے ہوئے تھے۔معےشت کو بہتر اور خزانے کو بھرنے کےلئے مزےد ٹےکس نہیں لگائے بلکہ اس نے اقتدار سنبھالتے ہی 24غےر منصفانہ ٹےکسوں کو ختم کردےا۔اس نے ملک مےںمتعدد اصلاحات نافذ کےں اور عوام پر بوجھ کم تر کردےا جس سے لوگ خوشحال ہوگئے اور ملک مےں امن و امان قائم ہوگےا۔ ملک مےں امن وامان کے ساتھ ترقی کا سفر شروع ہوگےا اور ملک نے ترقی کی۔ اس نے عوام کےلئے چھ کام کےے۔(1)غےر منصفانہ ٹےکسوں کا خاتمہ (2)مالےاتی اصلاحات (3) عدالتی اصلاحات 4)) رفاہ عامہ کے کام(5)فوجی اصلاحات (6)تعمےرات عامہ۔اس کی سلطنت میں 24 غیر منصفانہ ٹےکس نافذ تھے ۔اس نے ملک مےں 24 غےر منصفانہ ٹےکسوں کو ختم کےا اور عوام پر خراج ، زکواة، جزےہ اور خمس ےعنی صرف اور صرف چار ٹےکس نافذ کےے۔زکواة تمام جائےداد کا اڑھائی فی صد اورخراج زمےن کی کل پےداوار کا دسواں حصہ تھا۔جزےہ غےرمسلموں سے وصول کےا جاتا تھا۔اس نے ٹےکس کلکٹرز کو ہداےت کی کہ وہ سختی نہ کرےں ۔رےڑھی، گل فروشی، ماہی فروشی اور صابن سازی وغےرہ پر عائد ٹےکس ختم کردےے۔ ملک کے اندر تجارتی مال کی نقل و عمل پر عائد ٹےکس بھی ختم کردئےے۔ملک مےں نہرےں کھدوائےں جس سے گندم اور چاول کی پےداوار مےں اضافہ ہوا۔ ملک بھر مےں عوام کو انصاف فراہم کرنے کے لئے ججز کا تقرر عمل مےںلاےا گےا اور کہےں ظالمانہ سزاﺅں کو ختم کےا۔عوام کی فلاح و بہبود کےلئے کام کےے۔اس سے لوگ خوشحال ہوگئے۔ اشےاءمےں فراوانی ہوگئی۔لوگوں کے گھر اناج، گھوڑوں، فرنےچر اور سونے چاندی سے بھر گئے۔ اس حکمران کانام فےروز شاہ تغلق تھا۔ہم اےسے عجےب لوگ ہےں کہ تارےخ سے سبق نہےں سےکھتے ۔ہم ماضی کے تجربات سے فائدہ نہےں اٹھا تے ہےں ۔ہم ماضی کے تجربات کوماضی (Past) سمجھ کر نظر انداز کرتے ہےں حالانکہ ترقی ےافتہ اقوام نے ماضی کے تجربات سے ہی فائدہ اٹھاےا ہے۔ عصر حاضر مےں وطن عزےز کو دےکھےں توہمارے حکمران عوام پر زےادہ سے زےادہ ٹےکس عائد کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہےں ،دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس پاکستان کے غریب عوام سے مختلف طریقوں سے وصول کیا جاتا ہے لیکن ان کے کھاتے میں ٹیکس دکھایا نہیںجاتا ہے۔عوام زرداری ، نواز حکومت سے مہنگائی کی وجہ سے نالاں تھے۔انھوں نے پاکستان تحرےک انصاف کو ووٹ دےے لےکن عمران خان نے تقرےباً پونے چارسالوں مےں ناقابل برداشت مہنگائی کردی ۔ عام لوگوں کا خےال ےہ تھا کہ عمران خان اقتدار مےں آئےں گے تو عوام کو سکھ دےنگے ۔ہر بے روز گار کو روزگار ملے گا بلکہ باہر کے لوگ ےہاں روزگار کےلئے آئےں گے۔ دودھ شہد کی نہرےںہونگی اوہر چےز سستی ہوگی۔انصاف دہلیز پر ملے گالےکن عمران خان نے تو کمال کردےا ۔ لوگوں کی زندگےوں مےں مشکلات ہی مشکلات پےدا کردےں۔پونے چارسالوں مےں عوام کو سکھ پہنچانےوالا اےک کام بھی نہےں کےا۔ عمران خان کی حکومت مےں ڈالر بے لگام ہوگےا ۔مہنگائی بے قابو ہوگئی۔پٹرولےم منصوعات اور بجلی کی قےمتوں مےں اضافوں سے لوگ مزےد دلدل مےں پھنس گئے ہےں۔اسد عمر، حفیظ شیخ اور شوکت ترین نے لوگوں کے مشکلات میںاضافہ کیا اورلوگوں کے سکون کو تباہ کیا۔پونے چار سال کے بعد فصلی بیٹرے دوسرے کھیت میںچلے گئے اور پی ٹی آئی حکومت ختم ہوگئی ۔پی ڈی ایم نے شہباز شریف کو وزیراعظم بنایا لیکن ان سے سب بڑی غلطی یہ ہوئی ہے کہ مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانے کا قلمدان سپرد کیا۔مفتاح اسماعیل نے ملک وملت کا وہ حال کیا کہ لوگ اسد عمر، حفیظ شیخ اور شوکت ترین کا بدترین دور بھی بھول گئے۔ مفتاح اسماعیل نے مسلم لیگ ن کا جو نقصان کیا، اس کا رزلٹ ضمنی الیکشن میں عیاں ہوا۔ سابق ڈکٹےٹر پروےز مشرف دور مےں آٹا 16روپے کلو تھا۔ پٹرول 51 روپے لےٹر تھا اور ڈالر 60 روپے کا تھا ۔جب اےک ڈکٹےٹر آٹا 16 روپے ، پٹرول51 روپے اور ڈالر 60 روپے مےں رکھ سکتا تھا تو جمہوری حکومتےں اےسا کےوں نہےں کرسکتی ہےں۔ جب جمہوری حکومتےں آتی ہیں تو بلدےاتی الیکشن نہیں ہوتے ہیں۔ بلدےاتی ادارے مفلوج ہوجاتے ہیں۔حالانکہ جمہوری حکومتوں کا پہلا کام ےہی ہونا چاہےے کہ وہ بلدےاتی الیکشن کرواتے اور جمہورےت کو روٹ لیول پر لے جاتے لیکن اےسا نہیں ہورہا ہے۔جمہوری حکومتوں کو عوام کا خیال رکھنا چاہےے ۔ جمہوری حکومتوں کو اےسے فےصلے نہےں کرنے چاہئیں جس سے عوام تنگ اور پرےشان ہو۔وطن عزےز مےں ہر چےز پر ٹےکس ہے اور عوام سے ہر جائز وناجائز ٹےکس مختلف حربے استعمال کرکے وصول کررہے ہےں لےکن اس کے بدلے مےںعوام کےلئے ڈھاک کے تےن پات ہےں ۔ وطن عزےز پاکستان میں اس وقت بے شمار اقسام کے ٹےکس وصول کےے جارہے ہیں۔بے حد مہنگائی اورزےادہ ٹےکسز سے ممالک ترقی نہیں کرتے ہیں ۔ کسی بھی ملک میںمہنگائی اور ٹےکسز کی بوچھاڑ حکومت کےلئے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ حکومتوں کومعےشت کی ٹےموں میں صاف اور عوام دوست افراد رکھنے چاہئیں۔ےہ بھی پرکھنا چاہےے کہ ٹےم کے ارکان کا غربت اور مسائل کوحل کا عملی تجربہ کتنا ہے؟ مہنگائی اور زےادہ ٹےکسز سے مسائل گھمبےر ہوتے ہیں اور پھر مسائل بے قابو ہو جاتے ہیں۔ اےک دوسرے پر الزامات لگانے سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ عملی کام سے مسائل حل ہوتے ہیں۔ غےرمنصفانہ ٹےکسوں اور مہنگائی کی وجہ سے ہرشخص بے حال ہے۔قارئےن کرام! وطن عزےز پاکستان میں ترقی کے بے حد مواقع ہیں ۔ حکومت کوحالات بہتر کرنے کےلئے چند اقدامات کرنے چاہئیں۔ (الف)حکومت کو عوام دوست افراد کو ٹےم میںشامل کرنا چاہےے، مفتاح اسماعیل جیسے لوگوں کوکابینہ میںشامل نہیں کرنا چاہیے ۔ (ب)جوٹےم ارکان رزلٹ نہ دے ،اس کو تبدےل کرناچاہےے۔(ج) اداروں کے اندر ذےلی اداروں کو ختم کرنا چاہےے۔(د)تمام اداروں کا غےر جانبدارانہ چےک اےنڈ بےلنس ہونا چاہےے۔(ر) رےٹائرڈمنٹ کی عمر 55سال ہونی چاہےے۔نئے لوگوں کو کام کا موقع دےنا چاہےے ۔ (س)صنعتوں پر غےر ضروری ٹےکس ختم کرنے چاہئیں۔ ان کو بجلی و گےس کم رےٹ پر دےنے چاہئیں ۔ (ش) سرماےہ کاروں کو سرماےہ لگانے کا موقع دےنا چاہےے اور ان کو تحفظ دےنا چاہےے۔معےشت کی اےک مستقل پالیسی ہونی چاہےے۔ (ص)کسانوں کو بھرپور رےلیف دےنا چاہےے ۔کسانوں کےلئے کھاد، بجلی ،ڈےزل، بےج اورزرعی ادوےات سستی کرنی چاہےے۔ (ض) اشرافیہ کو فری پٹرول ، گاڑی، بجلی،گیس، فون ، علاج ، سیکورٹی اورپروٹوکول دینے سے ملک کا ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہے، مراعات اور سبسڈی کو ختم کرنا چاہیے۔ (ع)غےر ضروری اور غےر منصفانہ ٹےکسز ختم کرنے چاہئےں۔ (غ) ملک میں ہر چےز کےلئے مستقل اور ےکساں پالیسی بنانی چاہےے ۔

Exit mobile version