امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے بھجوائے گئے خط کے جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنا جوابی خط ارسال کردیا ہے اس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کار مزید مضبوط بنانے پر اتفاق رائے کیا گیاہے ، خط میں اس امر کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی ، سائنسی ،دفاعی اور تعلیمی تعلقات جاری رکھے جائیں گے ، اب دراصل دونوں ممالک کے مابین اچھے تعلقات کا آئینہ دار ہیں ، امریکی صدر نے وزیر اعظم پاکستان کیلئے جن نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا انہیں نیک خواہشات کااظہار جوابی طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر کی جانب سے بھی کردیا گیا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی صدر جوبائیڈن کے خط کا جواب دے دیا اور خط لکھ کر دونوں ممالک کے درمیان توانائی اورگرین الائنس اقدام میں تعاون خوش آئند قرار دیا۔شہباز شریف نے خط میں کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات کو کلیدی اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملک توانائی، موسمیاتی تبدیلی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں مل کرکام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکا کے ساتھ عالمی امن وسلامتی کیلئے مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں اور خطے کی ترقی وخوشحالی کے مشترکہ ہدف کے حصول کیلئے بھی مل کرکام کرنا چاہتے ہیں۔طویل عرصے کے بعد کسی بھی امریکی صدرکا پاکستانی وزیراعظم کو پہلا سفارتی خط ہے اور یہ تہنیتی خط پاکستان اور امریکاکے درمیان سفارتی تعلقات میں بحالی کا عندیہ ہے گزشتہ دنوں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے وزیراعظم کو خط لکھا گیا تھا اور یہ وزیراعظم شہباز شریف کے منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر کا پہلا خط تھا۔سائفر معاملے اور پاکستان تحریک انصاف کے الزامات سے دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری آگئی تھی، وزیراعظم شہباز شریف کے آنے کے بعد امریکا کےساتھ تعلقات کی بحالی اور بہتری دیکھنے میں آئی۔دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایسٹر کے تہوار پر پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسٹر کا دن ہمیں حضرت عیسی علیہ السلام کے پیار، رواداری اور عفو و درگزر کے پیغام پر غور کرنے اور اس کو اپنانے کا موقع فراہم کرتا ہے، انہی اقدار کو اپناتے ہوئے ہم آج کی تنازعات سے بھری اس دنیا کو امن و آشتی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے ایسٹرکے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس پرمسرت موقع پر پاکستان کے قیام اور اس کی سماجی و اقتصادی ترقی کی جدوجہد میں اپنی مسیحی برادری کے کلیدی کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی اور استحکام میں اپنا فعال کردار ادا کرتے رہیں گے،ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مختلف عقائد اور ثقافتوں کا خوبصورت امتزاج ہے، آئیں ہم ایک روادار اور مربوط معاشرے کی تعمیر کیلئے متحد ہو کر کام کریں، آئیں ہم مل کر ان ملک دشمن قوتوں کو شکست دیں جو ہمارے معاشرے کے تانے بانے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔آج کے دن ایک بار پھر سے ہم اپنی تمام اقلیتوں کی سماجی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری
غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر ظلم کا دور جاری ہے ،دنیا کی کوئی طاقت اسرائیل کا ہاتھ روکنے کیلئے تیار نہیں، الٹادنیا بے بسی سے مرتے ہوئے مسلمانوں کا تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں ، اسی حوالے سے برطانیہ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دے دیا۔برطانوی رکن پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی سربراہ ایلیسیا کیرنز نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ حکومت اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری نہیں کر رہا تاہم حکومت اس بات کو چھپا رہی ہے۔ ایک لیک شدہ ریکارڈنگ سے یہ انکشاف ہوا کہ برطانوی حکومت کو اس کے اپنے وکیلوں کی رپورٹ موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ تاہم برطانوی حکومت نے یہ رپورٹ دبالی ہے اور اس کو مشتہر نہیں کیا گیا،بین الاقوامی قوانین کو برقرار رکھنے کے لیے برطانوی حکومت کو شفافیت کا مظاہرہ کرنا بہت ضروری ہے۔یہ بات ظاہر کرنے سے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور وزیر اعظم رشی سونک شدید دبا میں آجائیں گے کیونکہ برطانیہ میں سرکاری وکلا کی جانب سے ایسی کسی بھی قانونی ایڈوائس ملنے کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ کو نہ صرف بلاتاخیر اسرائیل کو تمام ہتھیاروں کی فروخت بند کرنی پڑے گی بلکہ اس کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بھی روکنا ہوگا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کے باوجود برطانیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت بند نہ کی تو برطانیہ خود بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پائے گا، کیونکہ اس پر اسلحے کی فروخت کے ذریعے جنگی جرائم کی مدد اور حوصلہ افزائی کا الزام آئے گا۔ایلیسیا کیرنز نے لندن میں ایک تقریب میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: دفتر خارجہ کو سرکاری قانونی ایڈوائس ملی ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کو توڑا ہے لیکن ہماری حکومت نے اس بات کو چھپالیا اور اعلان نہیں کیا، انہوں نے اسلحے کی برآمدات بھی بند نہیں کیں۔کیرنز نے بتایا کہ وہ بھی اسرائیل کے حق دفاع پر پختہ یقین رکھتی ہیں، لیکن اپنے دفاع کے حق کی بھی ایک حد ہے، یہ لامحدود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اقدامات نے نہ صرف اس کی اپنی بلکہ برطانیہ کی طویل مدتی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔جنوری میں خارجہ امور کی سلیکٹ کمیٹی کے ایک اجلاس میں، کیرنز نے وزیر خارجہ کیمرون سے براہ راست سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی دفتر خارجہ کے وکیل کا قانونی مسودہ نہیں دیکھا جس میں کہا گیا ہو کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس کے جواب میں ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ میں اپنے سامنے پیش کیے گئے ہر کاغذ کو یاد نہیں کرسکتا، میں اس سوال کا جواب نہیں دینا چاہتا، تاہم اگر آپ مجھ سے پوچھ رہی ہیں کہ کیا میں فکرمند ہوں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو ہاں، یقینا میں اس کے بارے میں فکر مند ہوں۔ اس لیے میں اسلحے کی برآمدات کے بارے میں مشورہ دیتے وقت دفتر خارجہ کے وکلا سے مشورہ کرتا ہوں۔
پٹرول پھرمہنگا
ہم کئی بار اس پر ان صفحات لکھواچکے ہیں کہ حکومت عوام کے کپڑے تک اتروادینا چاہتی ہے ، ابھی ماہ رمضان میں 9روپے لیٹر پیٹرول مہنگا کرنا کہاں کا انصاف ہے ، غریب ،دیہاڑی دار مزدور پس کر رہ گیا ہے مگر حکومت کو اس کی پرواہ نہیں اور حکومت آئے روز پانی ، بجلی ، گیس اور پیٹرول کی قیمتوںمیں اضافہ در اضافہ کرتی جارہی ہے ، تازہ ترین خبر کے مطابق حکومت نے عوام پر بجلی اور گیس کے بعد پٹرول بم بھی گرا دیا گیا، حکومت نے عید الفطر سے قبل ہی پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں9روپے 66پیسے کا اضافہ کردیاجبکہ ڈیزل کی قیمت میں3روپے32پیسے کمی کردی گئی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق نئی قیمتوں کا اطلاق ہوگیا۔قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 289روپے 41پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں کمی کے بعد فی لیٹر قیمت 282 روپے 24پیسے ہوگئی۔ قیمتیں آئندہ 15 دن تک لاگو رہیں گی۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کی سفارش پر کیا گیا۔وزارت خزانہ نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 27 پیسے فی لیٹر کمی کی جس کے بعد نئی قیمت 186روپے 39پیسے فی لیٹر ہوگئی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل عالمی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلی کے باعث کیا گیا، بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ رد و بدل حکومت کی عالمی مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلی کے اثرات کو مقامی مارکیٹ پر منتقل کرنے کی پالیسی کے مطابق ہے۔