کالم

پاک ایران ہمسایہ، برادرانہ اور دوستانہ تعلقات

نوابزادہ شاہ علی
(سفارتی نامہ نگار)

پاکستان اور ایران کا رشتہ محض جغرافیائی سرحدوں سے نہیں بلکہ دلوں کی قربت، عقیدت اور ایک مشترکہ ثقافت کا ہے جو دونوں قوموں کے درمیان محبت، بھائی چارے اور اخوت کا مظہر ہے، دونوں ممالک کا ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ ہمیشہ مضبوط اور خوشگوار رہا ہے، یہ رشتہ کبھی بھی کمزور نہیں پڑا، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں مزید قربت اور ہم آہنگی آئی ہے۔

ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے اس رشتہ کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ان کی کاوشوں سے دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف سیاسی تعلقات میں بہتری آئی ہے بلکہ تجارتی اور ثقافتی میدان میں بھی تعلقات مزید پروان چڑھے ہیں، ان کا مقصد صرف رسمی سفارتکاری تک محدود نہیں بلکہ وہ دونوں قوموں کے درمیان ایک ایسا رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں جو دلوں میں بھی رچ بس جائے، اور یہ تعلق صرف حکومتوں تک محدود نہ ہو بلکہ عوامی سطح پر بھی محبت، بھائی چارے اور تعاون کی صورت میں نظر آئے۔

میرے جد امجد ، تحریک پاکستان کے عظیم رہنما، قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی راجہ صاحب آف محمود آباد کا ایران سے گہرا روحانی تعلق تھا، ان کی وفات کے بعد انکی وصیت کے مطابق انہیں لندن میں دفن کرنے کی بجائے ایران کے شہر مشہد میں امام رضا علیہ السلام کے روضہ کے قریب دفن کیا گیا، یہ ان کی ایران کے ساتھ محبت اور عقیدت کا واضح اظہار تھا اور ان کی یہ وصیت پاک ایران تعلقات کی ایک روشن مثال ہے جو وقت کی گزرگاہوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

ایرانی سفیر رضا امیری مقدم کی سفارتی کوششیں اسی تاریخی تعلقات کی تجدید اور مضبوطی کی جانب قدم بڑھا رہی ہیں، ان کی کوششوں سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید استحکام آیا ہے بلکہ اقتصادی ترقی کی راہیں بھی کھل رہی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی نئی صورتیں سامنے آرہی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ترقی کی طرف گامزن ہیں۔

پاکستان اور ایران کے یہ تعلقات، جو عقیدت، محبت اور بھائی چارے کے اصولوں پر استوار ہیں، نہ صرف خطے میں امن و استحکام کا باعث ہیں بلکہ دونوں قوموں کے لیے ایک روشن مستقبل کی نوید بھی ہیں، یہ تعلقات دونوں ممالک کی عوام کے دلوں میں ایک گہری محبت اور ایک دوسرے کے لیے عزت و احترام کی بنیاد پر قائم ہیں اور یہ یقیناً آنے والے وقت میں مزید مستحکم ہوں گے، ان تعلقات میں وقت کے ساتھ جو تبدیلی آئے گی، وہ ایک نیا باب رقم کرے گی جس میں دونوں قومیں ایک دوسرے کے قریب ہوں گی اور خوشحالی، امن اور ترقی کے سفر پر مل کر چلیں گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے