Site icon Daily Pakistan

پختونخوا میں ناگفتہ بہ بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ

ajaz-ahmed

اس وقت وطن عزیز میں اور خاص طور پر خیبر پختون خوا میں بجلی اور گیس کی شدید لو ڈشیڈنگ ہو رہی ہے جس کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ جبکہ اسکے بر عکس پاکستان میں فی کس بجلی کا استعمال بھی دیگر ممالک سے بُہت کم ہے مگر افسوس صد افسوس پھر بھی ہم انتہائی بد ترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا کر رہے ہیں ۔ پاکستان کا بجلی اور گیس پیدا کرنے والوں اداروں کا گر دشی واجب الاداقرضہ 3000 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اور اس میں مزید اضا فہ ہو رہا ہے۔واپڈا اور سوئی گیس کا ادارہ ہم سے بجلی اور گیس بل وصول کرتا ہے مگر اسکے بر عکس بجلی اور گیس پیدا کرنے والے کمپنیوں کو واجب الادا قرضہ نہیں دیتا نتیجتا ً ً بجلی اور گیس پیدا کرنے والی کمپنیوں کو واپڈا اور گیس کے ادارے کو بجلی اور گیس نہیں دیتے ۔ اگر ہم غور پاکستان میں فی کس بجلی کے استعمال پر غور کریں تو دنیا کے 219 ممالک میں بجلی کی اوسط فی کس خرچ 317 یو نٹ ہے، اور بد قسمتی سے پاکستان میں 21 ویں صدی میں بجلی کا فی کس خرچ 40 واٹ ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔جبکہ اسکے بر عکس آئر لینڈ میں بجلی کا فی کس خرچہ یا استعمال 5777 واٹ ، ناروے میں فی کس خرچہ 2750 واٹ اور کنیڈا کا فی کس بجلی کا خرچہ 2500 واٹ ہے مگر پاکستان میں بجلی کا استعمال انتہائی کم ہے مگر اسکے با وجود بھی بجلی اور گیس بل انتہائی زیادہ بھیجے جاتے ہیں۔اگر ہم پاکستان میں توانائی کے مختلف ذرائع کا تجزیہ کریں تو پاکستان میں پانی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ایک لاکھ میگا واٹ، ہوا سے 50 ہزار میگا واٹ ، کوئلہ سے 2 لاکھ میگا واٹ دو سو سال کےلئے اورخوش قسمتی سے ایک مربع میٹر پر ایک کلوواٹ توانائی پڑتی ہے۔ مگر ہم اللہ تعالی کے عطا کردہ بے تحا شا متبادل ذرائع توانائی استعمال نہیں کرتے یا اس سے مستفید نہیں ہوتے کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کے ٹانگیں کھینچنے سے فرصت ہوگی تو ہم اس طر ف توجہ دیں گے۔ اگر ہم متبادل ذرائع توانائی جس میں پانی سے بجلی، شمسی توانائی، ہوا سے بجلی اور اسکے علاوہ دیگر اور ذرائع کے ریٹس پر غور کرلیں تو وہ بھی انتہائی کم ہیں۔ مثلاً ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی فی کلوواٹ فی گھنٹہ قیمت 0.044ڈالر(5 روپے یونٹ) ، شمسی سیلوں اور پینلز فی کلو واٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی قیمت 0.058 ڈالر(8روپے)،سولر تھرمل سے فی کلوواٹ فی گھنٹہ بجلی پیدا کرنے کی قیمت 0.0184 ڈالر (2روپے)ہے۔ جبکہ پانی سے بجلی پیدا کرنے کی فی کلواٹ فی گھنٹہ 0.064ڈالر (9 روپے) جبکہ بائیو ماس سے فی گھنٹہ فی کلوواٹ 0.098 ڈالر (13 روپے) ہے ۔ جیسا آپ سب کے علم میں ہے کہ کے پی کے میں بجلی اور گیس کی انتہائی لو ڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ۔ اگر ہم خیبر پختون خوا کے تیل اور گیس کے ذخائر پر غور کریں تو اعداد و شمار کو دیکھیںتو خیبر پختونخوا میں گیس کے کُل ذ خائر 19 ٹریلین معکب فٹ ہے اور تیل کے کُل ذخائر 600 ملین بیرل ہے۔ خیبر پختونخوا سے تیل پیدا کرنے کی صلا حیت تقریباً 53 ہزار بیرل یومیہ ہے جو کہ پاکستان کے کل پیداوار کا 54 فی صد ہے۔ اسی طرح خیبر پختون خوا سے پاکستان کے لیول پر قد رتی گیس اور ایل پی جی پیدا کرنے کی صلا حیت بالترتیب 17 اور 25 فیصد ہے۔ پاکستان کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کی کل موجودہ صلا حیت تقریباً 6444 میگا واٹ ہے جس میں صرف خیبر پختونخوا سے 4200 میگا واٹ بنتا ہے۔مگر سارے حقائق کے باوجود بھی خیبر پختونخوا بجلی اور گیس کی انتہائی بڑے پیمانے پر لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ اسکی کوئی سمجھ اور لاجک سمجھ نہیں آتی۔ میں اس کالم کے تو سط سے پاکستان کے حکمرانوں کی توجہ وطن عزیز اور خا ص طور پر خیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس لو ڈ شیڈنگ کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں اور ان سے پوچھتا ہوں کہ اگر ہم ہمارے ملک میں روایتی اور متبادل ذرائع توانائی کے اتنے ذرائع ہیں اور خیبر پختون خوا میں اتنے بڑے پیمانے پر گیس ، تیل اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے وسائل ہیں تو بجلی اور گیس کی اتنی لوڈ شیڈنگ کیوں کی جاتی ہے۔ حکمرانو کچھ اللہ کا خوف کرو اس ملک اور خا ص طور پر خیبر پختونخوا کے عوام کو اتنا تنگ نہ کرو کیونکہ پاکستانی عوام پہلے سے مہنگائی اور بے روز گاری کے چکی میں پس رہ رہے ہیں ۔ انکو بجلی اور گیس لو ڈ شیڈنگ میں مزید نہ پسنے دیا جائے۔ میں حکومت سے یہ بھی استد عا کرتا ہوں کہ وطن عزیز اور خاص طور پر خیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ پر قابو پائیں اور عوام کو مزید تنگ نہ کیا جائے۔

Exit mobile version