Site icon Daily Pakistan

پکتیکا میں خوارج کا صفایا۔پاکستان کا فیصلہ کن اقدام

یہ امر قابل توجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے ایک نہایت اہم اور مؤثر کارروائی کے ذریعے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں موجود خوارج کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ کارروائی عسکری لحاظ سے نہ صرف ایک بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے بلکہ سفارتی اور سکیورٹی ماہرین کے مطابق یہ جنوبی ایشیا میں بدلتے ہوئے توازنِ قوت کی بھی علامت ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس آپریشن میں حافظ گل بہادر گروپ کے60 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے جو طویل عرصے سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں حملوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں ملوث تھے۔یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ اس کارروائی کو نہایت درستگی اور احتیاط کے ساتھ انجام دیا گیا تاکہ کسی بھی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔تفصیل اس سارے معاملے کی کچھ یوں ہے کہ اس حملے میں جدید انٹیلی جنس معلومات اور درست نشانے کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانے مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ کسی شہری یا غیر متعلقہ فرد کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔سفارتی ماہرین کے بقول یہ کارروائی بین الاقوامی قوانین کے مطابق **دفاعِ ذات** کے اصول کے تحت کی گئی، کیونکہ خوارج گروہ مسلسل پاکستانی شہریوں، سیکیورٹی اہلکاروں اور تنصیبات پر حملے کر رہے تھے ۔ مبصرین کے مطابق پکتیکا میں موجود یہ گروہ عرصہ دراز افغان سرزمین کو پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال کر رہا تھا ۔ پاکستان نے بارہا کابل حکومت کو خبردار کیا کہ ایسے عناصر کو روکنے کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں، مگر افغان حکام کی جانب سے اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ اسی تناظر میں پاکستان کو اپنے عوام کے تحفظ اور ریاستی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق یہ کارروائی کرنا پڑی۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ حملے کے بعد افغان حکام اور چند غیر ذمہ دار حلقوں نے سوشل میڈیا پر بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کیا کہ مبینہ طور پر ایک ”کرکٹ ٹیم” کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم حقائق اس کے برعکس ہیں۔ پاکستانی سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ اس مقام پر کوئی عام شہری یا کھیلوں کی ٹیم موجود ہی نہیں تھی، بلکہ تمام مارے گئے افراد خوارج گروہ کے مسلح رکن تھے جن کے نام اور شناخت بعد میں جاری بھی کر دی گئی۔ یہ پروپیگنڈا دراصل ان عناصر کی جانب سے پھیلایا گیا جنہیں دہشتگردوں کی سرپرستی کا الزام درپیش ہے۔یہ امر بھی خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ حافظ گل بہادر گروپ ماضی میں تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ قریبی روابط رکھتا رہا ہے۔ یہ گروہ شمالی وزیرستان اور سرحدی علاقوں سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا آیا ہے۔ پکتیکا کے علاقے میں اس گروہ کے متعدد ٹھکانے بن چکے تھے جہاں سے نہ صرف منصوبہ بندی ہوتی تھی بلکہ حملوں کیلئے عسکری تربیت بھی فراہم کی جاتی تھی۔ ایسے میں پاکستان کیلئے یہ کارروائی ایک ناگزیر اقدام تھی تاکہ شہری علاقوں پر حملوں کا سلسلہ ختم کیا جا سکے۔سفارتی ماہرین کے بقول اس کارروائی کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کسی مصلحت یا دباؤ کے تحت نہیں جھکے گا۔ پاکستان کی پالیسی واضح ہے: کوئی بھی گروہ جو سرحد پار سے ہمارے عوام پر حملہ کریگا، اسے اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔ یہی پیغام اس کارروائی کے ذریعے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو دیا گیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔یہ بات قابلِ غور ہے کہ خوارج کیخلاف یہ کارروائی صرف ایک عسکری کامیابی نہیں بلکہ ایک پیغامِ امن بھی ہے۔ پاکستان کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان کیساتھ پرامن، برابری پر مبنی تعلقات چاہتا ہے، مگر اگر وہاں کے علاقے دہشتگردوں کیلئے محفوظ پناہ گاہ بنائے جائیں تو خاموش تماشائی نہیں بنا جا سکتا۔ اس لیے اب افغان حکام کیلئے وقت آ گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کیلئے استعمال ہونے سے روکیں، ورنہ علاقائی استحکام مزید متاثر ہو سکتا ہے۔اسی تناظر میں مبصرین یہ بھی کہتے ہیں کہ پکتیکا آپریشن کے بعد خطے میں دہشت گردی کے ڈھانچے کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ ساٹھ سے زائد ہلاکتوں سے نہ صرف دہشت گردی کے ایک اہم نیٹ ورک کا خاتمہ ہوا بلکہ ان کے مالی اور افرادی روابط بھی منقطع ہو گئے۔ یہ آپریشن اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے نہ صرف پیشہ ورانہ مہارت رکھتے ہیں بلکہ انسانی جانوں کے احترام کا بھی مکمل خیال رکھتے ہیں۔یہ امر خصوصی اہمیت رکھتا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنی کارروائیوں میں شہری نقصان سے بچنے کو اولین ترجیح دی ہے۔ پکتیکا کی کارروائی بھی اسی اصول پر مبنی تھی—یعنی محدود، درست اور قانونی ردِعمل۔ پاکستان کی جانب سے بارہا عالمی برادری کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف مؤثر قدم نہیں اٹھاتی تو پاکستان کو اپنے عوام کے تحفظ کیلئے سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ۔اختتامی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ پکتیکا میں خوارج کے خاتمے نے ایک واضح پیغام دیا ہے: پاکستان کسی بھی دہشت گرد یا اس کے سرپرست کو اب محفوظ پناہ نہیں لینے دے گا۔ یہ کارروائی نہ صرف پاکستان کے دفاعی عزم کا اظہار ہے بلکہ اس حقیقت کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ امن کی راہ صرف تب ممکن ہے جب دہشت گردی کی جڑوں کو مکمل طور پر اکھاڑ پھینکا جائے۔ ایسے میںپاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ خوارج کیلئے کوئی رعایت نہیں، عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں۔

Exit mobile version