کالم

کینیڈا سکھ رہنما قتل! حکومتی ایکشن

بھارت کے صوبے مشرقی پنجاب میں بابا گرونانک کے پیروکار سکھ بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں ان کی مادری زبان پنجابی ہیے سکھوں نے بھارت کی معاشی ترقی اور خوشحالی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے بھارت کی مسلح افواج پولیس اور دیگر اداروں میں سکھ کمیونٹی بڑا اہم رول ادا کر رہی ہیے۔ مشرقی پنجاب پورے ہندوستان کے لئے اناج پیدا کر رہا ہے۔ اس اہم صوبے کا انڈیا کی جی ڈی پی میں بہت بڑا حصہ ہے۔اس کے باوجود یہ صوبہ بہت سی بنیادی سہولتوں اور حقوق سے محروم چلا آ رہا ہے۔ بہتر مستقبل اور روزگار کی تلاش میں سکھوں کی ایک بڑی تعداد کینیڈا شفٹ ہو چکی ہے سکھ کینیڈا کی سیاست انڈسٹری معیشت تعلیم جدید کاشتکاری اور زندگی کے دیگر شعبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہیے ہیں۔ وہ اس سیٹ اپ کا حصہ بن چکے ہیں کینیڈا کی موجودہ خوشحالی میں سکھوں کا بہت بڑا رول ہیے۔ کینیڈا میں جمہوریت قائم ہے عدلیہ آزاد ہے بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہوتی۔ اس ملک میں بسنے والی ہر کمیونٹی کو مکمل مذہبی فرائض انجام دینے کی آزادی ہے۔ کینیڈ میں گرجا گھر مسجدیں مندر اور گوردوارے آباد ہیں۔کینیڈ کی سر زمین پر سکھوں کی بھارت سے علیحدگی پسند تحریک کے اہم رہنما ہردیپ سنگھ کو دسمبر 2022 میں گولیوں کے وار کرکے قتل کر دیا گیا جس سے بھارت اور دنیا بھر میں آباد سکھ کمیونٹی میں بہت زیادہ غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ سکھ انڈیا کینیڈا اور برطانیہ میں پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے ہردیپ سنگھ کے قتل کا مسئلہ اٹھایا اورکہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را ملوت ہے۔ کینیڈا میں بھارت کے سفارتخانے میں متعین سفارتکار را کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے تھے۔ کینیڈا کی حکومت نے بھارتی سفیر کو ملک بدر کر دیا اس کے رد عمل میں بھارت نے بھی کینیڈین سفیر کو ملک سے نکال دیا اور انڈیا نے کینیڈین شہریوں کو ویزوں کا اجرا روک دیا۔ ٹروڈو نے کہا کہ جی20 کے اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کی توجہ اس قتل کی طرف دلائی گئی لیکن مودی نے کوئی ایکشن نہ لیا بلکہ مودی کی جماعت کے انتہا پسند ہندو کینیڈا کی مخالفت میں کھڑے ہو گئے اور ریلیاں نکالنا شروع کر دیں۔ امریکہ اور برطانیہ بھی کینیڈا کی حمایت میں سامنے آ گئے۔ امریکی ترجمان نے اس قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور رکاوٹ نہ ڈالنے کا کہا ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ نے کینیڈا کے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سکھ رہنما کے قتل پر بھارت تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون کرے گا۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نیویارک میں ایک بیان میں کہا کہ اس قتل میں بھارت کے ملوٹ ہونے کے ٹھوس شواہد اور ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی سر زمین پر کینیڈین شہری کا قتل ہوا ہے ہمیں اس پر تشویش ہے۔ کینیڈا کا نظام انصاف آزادانہ طور پر کام کر رہا ہے۔ مبینہ طور پر پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا انڈیا کی دہشتگردی کشمیر سے نکل کر کینیڈا بھی پہنچ چکی ہے۔ ہندوستان کے سکھ بہت عرصے سے اپنے علیحدہ وطن خالصتان کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سکھوں کی اکثریت کینیڈا اور برطانیہ میں آباد ہے۔ سکھ کینیڈا کی سیاست میں بھی بڑے پرجوش ہیں۔ اور اپنے روایتی پنجابی کلچر سمیت کینیڈا میں آباد ہیں۔ مبینہ طور پر کینیڈا کے وزیراعظم نے مودی کو کہا تھا کہ میری کابینہ میں تمہاری (انڈیا کی) کابینہ سے زیادہ سکھ وزیر ہیں۔ انڈیا کے اندر بہت سی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں ان میں سے ایک سکھوں کے علیحدہ وطن خالستان کی تحریک ہے۔ بھارت کی سابقہ وزیراعظم اندرا گاندھی نے سکھوں کی اس تحریک کو دبانے اور کچلنے کی کوشش کی انہوں نے سکھوں کی مشہور عبادت گاہ گوردوارے گولڈن ٹیمپل پر ملٹری آپریشن کیا جس سے بہت زیادہ قتل و غارت ہوئی تھی۔ کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود سکھوں کے اندر اب بھی گولڈن ٹیمپل آپریشن کی وجہ سے بہت زیادہ غم وغصہ موجود ہے۔ سکھ کمیونٹی اس آپریشن کو بھلا نہیں سکی۔ انڈیا کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے سکھ باڈی گارڈ جو کئی سالوں سے اندرا کی حفاظت پر مامور تھا نے اندرا گاندھی کو گولیوں کی بوچھاڑ کرکے ہلاک کر دیا اور خود کو قانون کے حوالے کر دیا تھا اندرا گاندھی کے بیٹے وزیراعظم راجیو گاندھی پر دورہ سری لنکا کے دوران گارڈ آف آنر کے موقع پر سکھ سپاہی نے حملہ کر دیا تھا لیکن وہ محفوظ رہے تھے۔ ان واقعات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہندوﺅں کے خلاف سکھوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ بھارتی میڈیا سکھ رہنما کے قتل کو بہت زیادہ اچھال رہا ہے اور ہندو انتہا پسندوں نے کینیڈا پر ایٹم بم گرانے کی دھمکی دی ہے۔ انڈیا جی 20 ممالک کا ممبر بن کر بہت سی مالی مراعات حاصل کر رہا ہے۔ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کےلئے انڈیا کی آبادی بڑی کشش رکھتی ہے لیکن اگر بھارت نے کینیڈین شہری کے قتل کی تحقیقات میں تعاون نہ کیا تو بھارت کےلئے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کا قتل آنے والے دنوں میں نریندر مودی کےلئے بہت سی مشکلات اور مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک اس سےدوری اختیار کر سکتے ہیں مودی کےلئے بہتر ہو گا کہ سکھ رہنما کے قتل کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے میں کینیڈین حکومت کی مدد کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri