اداریہ کالم

آئندہ انتخابات کے لئے نوازشریف سرگرم

سابق وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کی سیاسی زندگی نے عملی طورپریہ ثابت کیاہے کہ سیاست عوامی خدمت کانام ہے اورمسلسل عوام کی خدمت ہی عوام کو سیاسی معراج تک پہنچاسکتی ہے اورعوام کے دلوں میں آپ کے لئے جگہ بناسکتی ہے ۔سابق وزیراعظم کے دورمیں کئے جانے والے ترقیاتی کام آج بھی ان کی کارکردگی کامنہ بولتاثبوت ہیں اورپھرقوم نے ان کے بعد مسلط کئے جانے والے حکمران کے دورکوبھی دیکھ لیا جو صرف خالی بیانوں، دعوﺅں اورہوائی قلعے بنانے تک محدود رہاجبکہ نوازشریف کے دور میں تعمیرکی جانے والی موٹرویز، سی پیک، انٹرچینجزان کی کارکردگی کاعملی اورمنہ بولتاثبوت ہیں، ان کے دورمیں ہونے والی معاشی ترقی تاریخ میں رقم ہوکررہ گئی ہے ۔وہ ان دنوں اپنی پارٹی کی تنظیم کرنے میں مصروف ہیں اور پارٹی کے رہنماﺅں اور کارکنان کے ساتھ ملاقاتوں میں مصروف ہیں اور عوامی موقف کے ساتھ ساتھ پارٹی رہنماﺅں کے بیانیئے کوبھی سن رہے ہیں۔اسی حوالے سے گزشتہ روز انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ ایسے کھلنڈرے کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتہ نہیں تھا،صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ کی باتیں کیں ،مدینہ کی ریاست کیا سکھاتی ہے اس کا علم ہی نہیں ،صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے ریاست مدینہ کا راگ الاپا جاتا رہا ، اب لوگ ان کے سارے قصے اور کہانیاں سن رہے ہیں ، 190ملین پاﺅنڈ سے بڑا ملک میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ،کابینہ کی آنکھوں پرپٹی باندھ کر اس کی منظوری لی گئی ،آپ نے ظلم ڈھایا لیکن ظلم کا ازالہ کرتے کرتے کتنے سال لگ گئے اور میں آج بھی مقدمے بھگت رہا ہوں،مجھے 7سال بعد جھوٹے مقدمات میں انصاف مل رہا ہے ،ہائیکورٹ نے سرٹیفکیٹ دیا یہ سب بوگس مقدمات تھے ،ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا، سزائیں دی گئیں، جنہوں نے بوگس مقدمے بنائے کوئی ان سے پوچھے گا؟ ہمارا یہ مطالبہ نہیں کہ الیکشن جیت کر حکومت بنائیں ، وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ بن کر بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر گھومتے رہیںبلکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہونا چاہیے ملک کو خراب کس نے کیا ہے ،یہاں تک کس نے پہنچایا ہے ، غریب کو کس نے بھوکامارا ہے یہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے،صرف حکومت نہیں لیں گے، 2017 کے جعلی مقدموں کا احتساب بھی چاہتے ہیں ،پاکستان ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے ، خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ملک بدر کیا گیا سزائیں دی گئیںاورپاکستان کے اندر مکروہ کھیل کھیلنے والوں کوآگے لے کر آئے ۔ اب بھی ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو مصیبتوں سے ،گرداب سے باہر نکالاجائے او ترقی کی راہ پر دوبارہ ڈالا جائے ۔ ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے جو بھی ملک کا اچھا سوچتے ہیں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں وہ آگے آئیں ،اگر خواہش ہے کہ سیاست کے میدان میں آئیں تو پھر ملک و ملت کے لئے کچھ کرنا ہے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صرف وقت گزارنا ہے ، ممبر بننا ہے اس کے بعد اسمبلی میں تقریریں کرنی ہے اور حلقے میں اپنی واہ واہ کرانی ہے ، صرف ذاتی امیج اور قد کاٹھ بنانا ہے صرف یہ مطمع نظر نہیں ہونا چاہیے ۔ سیاست کے میدان میں آنا ہے تو پروگرام لے کر جوش وجذبہ لے کر آئیں کہ ہم نے ملک کی تقدیر بدلنی ہے ،حلقے کے عوام کی تقدیر بدلنی ہے ،جب یہ جذبہ اٹھتا ہے تو پھر یہ حلقے سے ضلع ، پھر صوبہ اور اس کے بعد قومی سطح پر پہنچتا ہے ، یہ سوچ رکھ کر سیاسی کیرئیر کا آغاز کریں ،یہ نیت لے کر آئےں تو پاکستان کی تقدیر کیوں نہیں بدلے گی ۔ ہمارے ملک کی بد نصیبی ہے یہاں طرح طرح کے کھیل کھیلے جاتے رہے ہیں ۔پاکستان ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے ،یہ مشکلیں اپنے لئے خود پیداکی گئی ہیں ،خود پاﺅں پرکلہاڑیاں ماری ہیں ، خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ملک بدر کیا گیا سزائیں دی گئیںاورپاکستان کے اندر مکروہ کھیل کھیلنے والوں کوآگے لے کر آئے ،انہوں نے پاکستان کی سیاست کے اندر ایسی دراڑ دال دی ہے جو ملک کی بد نصیبی کی بات ہے ، نئی آنے والی نسلوں کو خراب کیا ہے ۔ کہتا تھا تمہارے گلے میں پتہ ڈال کر وزیر اعظم ہاﺅس سے کھینچ کر لائیں گے ، تمہیں جیل میں ڈالوں گا،چیف سیکرٹری تمہیں جیل میں ڈالوں گا ،آج خود کہاںہےں۔ دوسر ی جانب آئندہ انتخابات کی تیاریوں کے سلسلہ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین کی دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماو¿ں سے ملاقاتیں اور رابطے جاری ہیں، اسی حوالے سے استحکام پاکستان پارٹی کے قائد جہانگیر ترین اور عون چودھری کی شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاو¿ن آمد ہوئی۔ دونوں پارٹیوں کے رہنماو¿ں کی ملاقات میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے دونوں رہنماں میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات میں پنجاب اور لاہور سمیت قومی اسمبلی اور پنجاب کے مختلف حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ بارے امور پر گفتگو ہوئی۔ دونوں جانب سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اصولی طور پر اتفاق ہو گیا لیکن سیٹ ایڈجسٹمنٹ کتنی نشستوں پر ہو گی یہ طے کرنے لیے پارٹی رہنماﺅں کی ملاقاتوں کے مزید دور ہوں گے۔
پنجاب میں غیرمعیاری کاسمیٹکس پرپابندی کافیصلہ
حکومت پنجاب صوبے میں انسانی زندگیوں کے تحفظ کے لئے بھرپوراوربنیادی اقدامات کررہی ہے جس کامقصد صوبے میں تیارکی جانوالی غیرمعیاری اشیاءکی تیاری کے سدباب جیسے اقدامات شامل ہیں ۔اسی حوالے سے وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے غیر رجسٹرڈ بیوٹی کریموں، ٹیکوں اور دواو¿ں کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کی ہے اور بیوٹی انجکشن لگانے والے غیر مستند افراد اور غیر رجسٹرڈ بیوٹی پارلرز کے خلاف کریک ڈاو¿ن تیز کرنے کا حکم دے دیا ہے،بیوٹی کے نام پر بیماریاں لگانے والوں سے کوئی رعایت نہ کی جائے،صوبے میں تمام بیوٹی پارلرز کی قانونی حیثیت چیک کی جائے،بیوٹی پارلرز کا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق کام کرنا یقینی بنایا جائے،اس مقصد کے لئے ہیلتھ کیئر کمیشن کی مشاورت سے بیوٹی پارلرز کے لیے ایس او پیز تیار کیے جائیں۔ صرف کوالیفائیڈ سکن سپشلسٹ اور سرجن کو ہی بیوٹی انجیکشن لگانے کی اجازت ہو۔کوئی نان کوالیفائیڈ بیوٹیشن سکن کیئر انجکشن نہیں لگا سکتا۔ منظور شدہ بیوٹی انجکشن کے علاوہ دوسرے انجیکشن استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔غیر معیاری بیوٹی کریمیں پیچیدہ بیماریوں حتیٰ کہ کینسر کا باعث بن رہی ہیں۔ غیر معیاری کاسمیٹکس ،بیوٹی کریموں، اور انجیکشنز کے بارے میں سخت پالیسی اختیار کی جائے گی۔ کاسمیٹک کریموں کی تیاری کے لئے بھی ایس او پیز تیار کئے جائیں۔کاسمیٹک کریمیں بنانے والوں کو لائسنس جاری کئے جائیں۔تمام بیوٹی پارلرز اور ہیئر سیلونز کے ملازمین کی ہیپاٹائٹس سکیننگ کی جائے۔ضلعی کوالٹی کنٹرول بورڈز کے سیکرٹری اپنے اپنے اضلاع کے ہسپتالوں کے لئے معیاری ادویات کی شفاف طور پر خریداری یقینی بنائیں۔ ادویات محفوظ رکھنے کے لئے ویئر ہاو¿سز کی استعداد میں بھی اضافہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پرقراردادوں کی منظوری
فلسطینی عوام کے خلاف ظلم اورغاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے بیہمانہ سلوک اورمظالم کی سدا اقوام متحدہ جیسے ایوان میں بھی سنی جارہی ہے اوراقوام عالم نہ صرف اس کی مذمت کررہے ہیں بلکہ اسرائیل سے اس کاجواب بھی طلب کررہے ہیں۔اسی حوالے سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیلی بربریت کے شکار مظلوم فلسطینیوں کے حق میں 5قراردادیں منظور کر لیں۔پناہ گزینوں کی مدد کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد کے حق میں 168ممالک نے ووٹ دیا، امریکا سمیت 10ممالک ووٹنگ کے عمل سے غیر حاضر رہے،اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے فلسطین میں امدادی کاموں سے متعلق قرارداد کو 165ووٹوں سے منظور کیا گیا، اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے اثاثوں کے تحفظ سے متعلق قرارداد کو 163ممالک کی حمایت حاصل ہوئی ہے،فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کار بستیوں کیخلاف قرارداد 149ووٹوں سے منظور ہوئی جبکہ فلسطینیوں کے حقوق کیخلاف اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات سے متعلق قرارداد کو 86ووٹ ملے، اس قرارداد کیلئے ووٹنگ کے عمل سے 75ممالک غیر حاضر رہے، 12ممالک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے