اداریہ کالم

آئی ایم ایف کامہنگائی میں مزیداضافے کاعندیہ

وزیر اعظم کی عمران خان پر کڑی تنقید

ملک میں بڑھتی مہنگائی نے غریب آدمی کاجینادوبھرکردیا ہے ،نہ وہ زندہ رہنے کے قابل ہے اورنہ ہی مردوں میں اس کاشمار ہوتا ہے ،کم آمدنی والے طبقات کی آمدن زیادہ تر بجلی ،گیس کے بلوں میں اور ٹرنسپورٹ کے کرایوں میں خرچ ہورہی ہے اورنوبت تقریباً مانگنے تک آچکی ہے ۔حکمران آئی ایم ایف کے سامنے بے بس ہیں کہ انہیں ہربات آئی ایم ایف کی مانناپڑتی ہے۔ ظاہر ہے جو قر ض دے گا وہ اپنی شرائط تو منوائے گااورآئی ایم ایف کی شرطیں مانتے مانتے پاکستان میں غریب آدمی کادیوالیہ نکل گیاہے ۔کچھ دن قبل وزیراعظم نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ مجھے اگر چھینک بھی آئے تو آئی ایم ایف سے پوچھناپڑتاہے۔ مذاکرات کے بعد آئی ایم ایف نے کڑی شرائط پرجوقرضہ دیاہے امیدتھی کہ شایداب ملک میں مہنگائی کاگراف نیچے آئے مگر ان ساری امیدوں پرآئی ایم ایف کی اس رپورٹ نے پانی پھیردیاہے جس کے مطابق رواں سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 20 فیصد رہنے کی توقع ہے، مالی سال 2022 میں پاکستان کی معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، خوراک، ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا۔کنٹری رپورٹ میں بتایا گیا کہ زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے، زرمبادلہ زخائر، پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے، علاوہ ازیں سات اسٹرکچرل اہداف پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔پاکستان میں مالی سال 2022 کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط رہیں، حکومت نے قرض پروگرام کو ٹریک پر لانے کے لیے کئی اقدامات کیے، بنیادی سرپلس پر مبنی بجٹ، شرح سود میں نمایاں اضافہ شامل ہیں، فیول سبسڈی کا خاتمہ، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، خوراک، ایندھن کی عالمی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوا۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق حکومت نے مالیاتی شعبے کے استحکام کیلئے اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکس چینج ریٹ برقرار رکھنے پر زور دیا جب کہ سماجی تحفظ اور توانائی شعبے کو مضبوط بنانے اور ٹیکس ریونیو اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے پر بھی زور دیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ قرض پروگرام کی مدت میں جون 2023 تک توسیع کر دی گئی ہے، اس سے ضروری بیرونی فنانسنگ کے حصول میں مدد ملے گی، پالیسی اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کو غیر معمولی خطرات کا سامنا ہے، گزشتہ سال کشیدہ سیاسی ماحول کے دوران کئی وعدوں اور اہداف پر عمل نہیں کیا گیا۔ بیرونی پوزیشن غیر مستحکم اور کرنٹ اکانٹ خسارے میں اضافہ ہوا، زرمبادلہ ذخائر اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے گئے علاوہ ازیں سات اسٹرکچرل اہداف پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے کئی وعدوں اور اہداف پر عمل درآمد نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی۔ پی ٹی آئی حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر اور پرائمری بجٹ خسارے سمیت 5 اہداف پورے نہیں کیے، 3 کارکردگی اور 7 اسٹرکچرل شرائط بھی پوری نہیں کیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے قرض پروگرام میں طے کیے گئے اہداف اور وعدوں سے انحراف کیا جس سے پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ خلافی کرکے پیٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں کمی کی، جبکہ ٹیکس چھوٹ دینے سے مالی اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں اضافہ ہوا اور زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر گرنے سے پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی۔رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 4.4 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، اس کے علاوہ جاری کھاتوں کا خسارہ ڈھائی فیصد تک رہ سکتا ہے۔ موجودہ حکومت نے قرض پروگرام دوبارہ ٹریک پر لانے کیلئے ٹھوس پالیسی اقدامات کیے۔ پاکستان کی نئی مخلوط حکومت نے پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ جی ایس ٹی بحال کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت اضافے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گردشی قرضے میں کمی اور ٹیکس ریونیو بڑھایا جائے۔ قرض پروگرام کے تحت تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ عوام پر منتقل کیا جائے گا، نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم یا ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی، ڈیٹا کے استعمال سے زیادہ آمدن والے 3 لاکھ افراد کو پرنسل انکم ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال معاشی شرح نمو 3.5 فیصد جبکہ مہنگائی 20 فیصد تک رہے گی۔ اصلاحات کے باوجود قرض پروگرام کیلئے خطرات برقرار ہیں۔اب سمجھ نہیں آتی کہ ہم آئی ایم ایف کی رپورٹ کو پڑھیں یا ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب کو دیکھیں۔ ہماری حکومت وقت سے درخواست ہے کہ غریب عوام کی زندگی کو پرسکون بنانے اور ملک میں مہنگائی کی سطح کو کم کرنے کے لئے اپناکردارفعال طریقے سے اداکرے۔
برطانوی سفیرکی سپہ سالارسے ملاقات
سیلاب آنے کے بعد سے تین مسلح افواج متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے یکساں طورپر متحرک ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ جلدازجلد ان متاثرین کو ان کے اپنے گھروں میں منتقل کردیاجائے ۔اس حوالے سے پاک فوج کے سپہ سالارکاکردارتاریخی اورمثالی نوعیت کاہے جو نہ صرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے مسلسل دورے پر ہیںبلکہ انہوں نے سیلاب کی وجوہات جان کرذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کامطالبہ کیاہے ۔عالمی سطح پرافواج پاکستان کی اس کارکردگی کوعالمی سطح پربھی سراہاجارہاہے ۔گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنر نے ملاقات کی۔ جس میں اہم دوطرفہ امور اور سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا اور مشکل گھڑی میں برطانیہ کی جانب سے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ برطانوی ہائی کمشنر نے علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر تعاون بڑھانے کے لیے کردار ادا کروں گا۔ آرمی چیف نے برطانیہ کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی شراکت داروں کی امداد سیلاب سے متاثریں کی مدد، بحالی میں اہم ہو گی۔سپہ سالارکایہ کہنابجاہے کہ عالمی تعاون کے بغیر کوئی بھی بڑاکام نہیں کیاجاسکتا اس لئے اقوام عالم کے ساتھ رابطے میں رہنابھی ضروری ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ برطانوی سفیرکی سپہ سالار سے ہونے والی ملاقات ایک مفیدعمل ہے۔
برطانوی رکن پارلیمنٹ کی سنجیدہ اپیل
گزشتہ پچھترسالوں سے پاکستان قرضے میں جکڑے ہوئے ملک کے طورپر سامنے آیا ہے اورقرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لئے ہمیں مزیدقرضے لیناپڑتے ہیں،یوں سوددرسود کے چکر میں کئی نسلیں گزرگئیں مگر یہ مسئلہ حل نہ ہوسکا۔ ان حالات میں برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب نے عالمی برادری سے پاکستان کے قرضے فوری طورپر معاف کرنے کا مطالبہ کردیا۔ برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب نے ٹوئٹر پربیان میں کہا کہ بارش اور سیلاب کے باعث پاکستان میں ہونے والی تباہی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے قرضے فوری طور پر معاف کئے جائیں۔ کلاڈیا ویب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں مہنگائی بلند ترین سطح پر ہے۔ قرض واپس لینے کے بجائے دنیا پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے بحران کا معاوضہ ادا کرے۔ اس قبل بھی برطانوی پارلیمنٹ کی رکن کلاڈیا ویب نے بیان میں کہا تھا کہ گرین ہاس گیس کے عالمی اخراج میں پاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے تاہم وہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ممالک کی فہرست میں 10 اولین ملکوں میں شامل ہے۔ پاکستان ہماری لالچ کی قیمت چکانے پرمجبورہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کے اس مطالبے کوعالمی برادری سنجیدگی سے لے اور اگرقرضے معاف نہیں کئے جاسکتے توپھرچندسالوں کیلئے ان کی ادائیگی اورسودکوموخرکردیاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri